نعیم کھوکھر
2022ء مسلم دنیا کے لیے جہاں پریشانیوں، قدرتی آفات اور سیاسی و اقتصادی طور پر انتشار کا سال رہا، وہیں کئی قابلِ ذکر کام یابیاں بھی اس کے حصّے میں آئیں۔ آئیے، مسلم دنیا کی کام یابیوں اور ناکامیوں کا قدرے تفصیل سے جائزہ لیتے ہیں۔
پاکستان: سال 2022ء عمومی طور پر سیاسی و اقتصادی عدم استحکام کا شکار رہا۔ پہلے پی ڈی ایم اتحاد اپوزیشن میں رہا اور10 اپریل کے بعد پی ٹی آئی اپوزیشن اور پی ڈی ایم اقتدار میں آئی۔ شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے سندھ اور بلوچستان شدید متاثر ہوئے،1700 سے زاید افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ 33 لاکھ سے زاید افراد بے گھر، جب کہ20 لاکھ مکانات و دیگر املاک تباہ ہوئیں۔
افغانستان: افغانستان میں طالبان کی سفارتی تنہائی برقرار رہی۔ دارالحکومت کابل میں 19 اپریل کو دہشت گردوں نے 2 اسکولزکو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق اور 20 کے قریب زخمی ہوئے۔ کابل ہی میں 18 اگست کو ایک مسجد پر حملے کے نتیجے میں 21 نمازی شہید اور 33 زخمی ہوئے۔5 ستمبر کو روسی سفارت خانے پر خودکش حملے میں عملے کے دو افراد مارے گئے، جب کہ ایک افغان شہری بھی جاں بحق ہوا اور اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی۔ داعش ہی کے خراسان گروپ نے2 دسمبر کو پاکستان کے سفیر پر قاتلانہ حملہ کیا، جس میں وہ بال بال بچ گئے، جب کہ ان کے محافظ کے سینے پر 3 گولیاں لگیں اور وہ شدید زخمی ہوا۔ طالبان حکومت نے بعد ازاں ایک عمارت کی آٹھویں منزل سے مبینہ حملہ آور کی گرفتاری کا دعویٰ کیا۔افغانستان سے کئی بار پاکستان سے ملحقہ سرحد پر کسی اشتعال کے بغیر فائرنگ ہوئی۔
ایران: عالمی سطح پر ایران کے امریکہ اور مغرب سے تعلقات بدستور کشیدہ رہے۔6 ستمبر کو ایک نوجوان خاتون، مہیسا امینی کی پولیس تحویل میں موت کے بعد ہونے والے احتجاج کو بزورِ طاقت کچلنے پر اِس کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔ تاہم، سعودی عرب کے ساتھ ایران کے تعلقات میں بہتری آئی اور دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارتی نمائندوں کی عراق میں ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ مہیسا امینی کے قتل کے بعد ملک بھر میں کئی ہفتوں تک پُرتشدد مظاہرے جاری رہے۔
ایرانی سیکوریٹی فورسز نے مظاہروں کی روک تھام کے لیے بھرپور طاقت کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں 58 بچّوں سمیت402 شہریوں کی ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔تاہم،عالمی اداروں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے کہ زیادہ تر واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوسکے۔ ایرانی حکومت کے مطابق20 سیکیوریٹی اہل کار بھی ان ہنگاموں میں مارے گئے۔
ملائیشیا: 97 سالہ ڈاکٹر مہاتیر محمد کو اپنے 53 سالہ سیاسی کیریئرمیں پہلی مرتبہ انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اپنے حلقے میں کھڑے5 امیدواروں میں چوتھے نمبر پر آئے۔ اْن کے مقابلے میں سابق وزیرِ اعظم محی الدین یٰسین کے امیدوار محمدسوہیمی عبداللہ نے کام یابی سمیٹی۔ ڈاکٹر مہاتیر محمد کو ملائیشیا پر سب سے زیادہ عرصے تک حکم ران رہنے کا اعزاز حاصل ہے، جو2 دہائیوں پر محیط رہا۔ ان انتخابات میں ان کے روایتی حریف، انور ابراہیم کے حصے میں کام یابی آئی، جنہوں نے ملک کے نئے وزیرِ اعظم کے عہدے کا حلف اْٹھایا۔
ترکیہ: رجب طیّب اردغان کی حکومت 2022ء میں بھی کام یابی سے ملک کو آگے لے جاتی رہی۔ عالمی سطح پر ترکیہ نے اپنا اثر و رسوخ مزید بڑھایا۔ روس کے یوکرین پر حملے کے نتیجے میں یوکرینی گندم کی یوروپ کو فروخت کے لیے انقرہ میں ایک مرکز کا قیام انتہائی اہمیت کا حامل رہا۔ 13 نومبر کو ترکیہ کو دہشت گردی کے ایک بڑے واقعے کا سامنا کرنا پڑا، جب استنبول کے مشہور سیاحتی مرکز، تقسیم اسکوائر پر ایک خودکش بمبار نے پیدل چلنے والے ہجوم میں خود کو اْڑا دیا۔ سیکیوریٹی اداروں نے اس خودکْش بمبار کا تعلق کرد باغیوں کے گروپ سے بتایا۔حملے میں 6 افراد جاں بحق اور 81 شدید زخمی ہوئے۔جواباً ترک فضائیہ نے شمالی شام اور شمالی عراق میں کرد باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کر کے ڈھائی سو سے زاید باغیوں کو ہلاک، جب کہ اْن کے89 ٹھکانے تباہ کردیے۔
انڈونیشیا: انڈونیشیا نے 15اور 16 نومبر کو جی-20 سربراہ اجلاس کی میزبانی کی۔ سیاحتی مقام، بالی میں منعقدہ اس دو روزہ کانفرنس میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، چین، جنوبی کوریا، ارجنٹائن، آسٹریلیا، ہندوستان، یورپین یونین سمیت کئی رکن ممالک اور اداروں کے نمایندگان نے شرکت کی۔ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین پر فوجی حملے کے نتیجے میں ہونے والی شدید تنقید کے باعث کانفرنس میں شرکت سے گریز کیا۔ کانفرنس کے اعلامیے میں روس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مکمل اور غیر مشروط طور پر یوکرین سے نکل جائے، جب کہ دنیا میں امن کے لیے عالمی قوانین پر مکمل عمل درآمد کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا۔ کانفرنس میں عالمی سطح پر معاشی تعاون، موسمیاتی تبدیلیوں، کووِڈ وبا سمیت دیگر معاملات پر جی- 20 پلیٹ فارم سے مشترکہ جدوجہد جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا۔
سعودی عرب: سعودی عرب نے کورونا پابندیوں کے خاتمے کے بعد پوری استعداد کے ساتھ حج کے انتظامات کیے اور دنیا بھر سے مسلمان ایک مرتبہ پھر پہلے کی طرح حج کی سعادت حاصل کر سکے۔ اس کے ساتھ، دنیا بھر سے کروڑوں مسلمان عمرے کے لیے بھی حرمین شریفین پہنچے۔سعودی عرب نے ملک میں سیاحوں کی آمد کے لیے مزید منصوبوں میں سرمایہ کاری کی۔ ایک اور بڑی پیش رفت ریاض میں شاہ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی جگہ نئے شاہ سلمان ایئرپورٹ کے قیام کا اعلان بھی ہے۔ 22 اسکوائر میل کے رقبے پر محیط یہ دنیا کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہوگا۔ اس میں 6 متوازی رن ویز تعمیر ہوں گے اور 2050 ء تک سالانہ 185 ملین مسافروں کو سنبھالنے کی گنجائش پیدا کی جائے گی۔ 2023 ء میں یہ ایئرپورٹ سالانہ 120 ملین مسافرین کو سنبھالنے کی استعداد کا حامل ہوگا۔ منصوبے کے مطابق2050 ء تک یہاں سے3.5 ملین ٹن کارگو کی ہینڈلنگ کی جائے گی۔
قطر: اب ذکر ہوجائے مشرقِ وسطیٰ کے ایک چھوٹے سے ملک قطر کا، جس نے 2022ء میں فیفا ورلڈکپ فٹ بال ٹورنمنٹ کی میزبانی کی۔ 20 نومبر سے 18 دسمبر تک جاری رہنے والے ٹورنامنٹ کی افتتاحی تقریب نے پورے عالم اسلام کا سر فخر سے بلند کردیا، جس میں رقص و سرور، گانوں، موسیقی کی جگہ تلاوت کلامِ پاک، عربی ثقافت کی بھرپور نمائندگی کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ قطر اس ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے انعقاد کے لیے گزشتہ 10 برس سے تیاریوں میں مصروف تھا۔ اس دوران 6 جدید ترین اور اسٹیٹ آف دی آرٹ اسٹیڈیمز، کئی جدید ہوٹلز اور شاپنگ مالز کی تعمیر کے ساتھ دارالحکومت دوحہ میں بہت سی سڑکیں، پل اور فلائی اوورز بنائے گئے۔ ٹرانسپورٹ کے نظام میں بھی بہت سی تبدیلیاں لائی گئیں۔ ایک اندازے کے مطابق، قطر نے ورلڈ کپ کے انعقاد کے لیے220 ارب ڈالرز سے زاید کا سرمایہ لگایا۔ یہ اب تک دنیا کا سب سے مہنگا فیفا ورلڈ کپ بھی ہے۔
کینیا: افریقہ کے مسلم ملک کینیا میں عام انتخابات ہوئے، جب کہ معروف پاکستانی صحافی اور اینکر، ارشد شریف کی کینین پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد کینیا بہت زیادہ خبروں میں رہا۔ اس افسوس ناک واقعے کی تحقیقات کے لیے پاکستان سے2 افسران پر مشتمل تفتیشی ٹیم بھی کینیا گئی۔ارشد شریف کے قتل کے محرکات کا تعین کرنے کے لیے اب بھی کینیا سے پاکستانی حکام کو بہت سے سوالات کے جوابات درکار ہیں۔
فلسطین: گزشتہ برس بھی فلسطینی اپنے پیاروں کے لاشے اٹھاتے رہے۔ 2005 ء کی انتفادہ دوم کے بعد2022 ء فلسطینیوں کی شہادتوں کے لحاظ سے سب سے بدترین سال رہا، جس میں مقبوضہ غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی مقبوضہ بیت المقدِس میں اسرائیلی فوجیوں نے 2 سو سے زاید فلسطینی شہید کیے، جن میں بچّوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔ اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے اور اْن پر یہودی بستیوں کی تعمیر کے ساتھ فلسطینی عوام کو شہید، گرفتار اور تشدد کی پالیسی جاری رکھی۔مظلوم عوام کے لیے ایک بڑی پیش رفت فلسطینی تنظیموں کی جانب سے اتحاد کی صورت سامنے آئی۔13 اکتوبر کو الجزائر کے دارالحکومت،الجزیرہ میں الفتح اور حماس سمیت 14 فلسطینی دھڑوں نے ایک تاریخ ساز معاہدے پر دست خط کیے، جس کے تحت فلسطین لبریشن آرگنائزیشن(پی ایل او) کو فلسطینیوں کی واحد نمائندہ تنظیم قرار دیا گیا، جو فلسطینی اتھارٹی کے لیے صدارتی انتخاب سمیت فلسطینی قانون ساز کونسل اور فلسطین نیشنل کونسل کے قیام کی بھی ذمّے دار ہوگی۔
مصر: افریقہ کے اِس اہم اسلامی ملک میں فوجی حکومت کو اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کا سامنا رہا اور8 اور 12 مئی کو دہشت گردی کے دو واقعات یکے بعد دیگرے صحرائے سینائی میں پیش آئے۔ پہلے واقعے میں مصری فوج کے 11 جوان نہرِ سوئز پر اسلامک اسٹیٹ کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے جاں بحق اور5 زخمی ہوگئے۔ دوسرے واقعے میں جھڑپ کے دوران 5فوجی جاں بحق اور2 زخمی ہوئے، جب کہ7 جنگجو ہلاک ہوئے۔مصر کے مشہور سیاحتی مقام، شرم الشیخ میں 6 سے 20 نومبر تک2 ہفتوں کے لیے کرہ ارض کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصان سے بچانے کے لیے سرگرمیاں جاری رہیں، جس کا آغاز COP-27 سربراہی کانفرنس سے ہوا۔
نائجیریا: براعظم افریقہ کا بدامنی کا شکار اسلامی ملک نائجیریا 2022ء میں بھی انتشار کا شکار رہا۔ قتل و غارت اور دہشت گردی کی کارروائیاں غالب رہیں۔ سرکاری فورسز ”بوکو حرام“جیسی مسلّح تنظیم کے خاتمے کے لیے کوشاں رہیں، خصوصاً شمال مشرقی نائجیریا میں محاذ زیادہ گرم رہا۔ جہاں اکتوبر کے آخر اور نومبر کے پہلے ہفتے تک سیکیوریٹی آپریشن کی وجہ سے انتخابی مہم بھی روکنا پڑی۔ واضح رہے، نائجیریا میں رواں برس صدارتی انتخابات ہوں گے، جس کے لیے الیکشن مہم زوروں پر ہے۔نائجیریا میں سیلاب نے بھی تباہی مچائی، جس کے نتیجے میں 600 سے زاید افراد جاں بحق اور 14 لاکھ سے زاید افراد بے گھر ہوئے۔
سوڈان: براعظم افریقہ کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا اسلامی ملک سوڈان بھی حسبِ سابق سیاسی عدم استحکام کا شکار رہا۔ دارفور کا علاقہ بدامنی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ تاہم سوڈان کی فوجی قیادت اور ایتھوپیا کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی، جس سے دونوں ممالک کے درمیان ایک صدی سے جاری تنازعے کی شدت میں کمی دیکھنے میں آئی۔
مراکش: یہ 2010 ء تھا، جب فیفا ورلڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ جنوبی افریقہ میں منعقد ہوا، اس کے لیے کولمبین گلوکارہ، شکیرا نے تھیم سانگ”واکا، واکا، دس ٹائم فار افریقا“ گایا۔اس گانے میں جس خواہش کا اظہار کیا گیا، اس کی طرف بالآخر12 برس بعد قطر کے دارالحکومت، دوحہ میں افریقی مسلم ملک، مراکش نے کچھ پیش رفت کی۔ 2022 ء کے فیفا ورلڈکپ فٹ بال ٹورنامنٹ میں مراکش نے اپنے بہترین کھیل اور گراؤنڈ میں ڈسپلن سے ایک عالَم کو اپنا گرویدہ کرلیا۔ مراکش پہلا افریقی ملک بنا، جو دنیائے کھیل کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرسکا، جہاں اسے دفاعی چیمپئن فرانس کے ہاتھوں 2 صفر سے شکست ہوئی۔
مراکش نے اپنے بہترین کھیل سے دنیائے فٹ بال کے ماہرین کو تو حیرت زدہ کیا ہی، جیت پر جشن کے منفرد انداز نے بھی شائقین کے دل موہ لیے۔ ٹیم نے ہر فتح کے بعد میدان میں اپنے ربّ کے حضور سجدہ شْکر بجالایا، جب کہ کھلاڑیوں کا اپنے والدین کے ساتھ اظہارِ مسرت بھی قابلِ دید منظر رہا۔ سیمی فائنل کے بعد تیسری پوزیشن کے میچ میں شان دار کھیل پیش کرنے کے باوجود کروشیا کے ہاتھوں ایک کے مقابلے میں 2 گول سے شکست کے بعد بھی پورے ٹورنامنٹ میں اچھا کھیل پیش کرنے پر کھلاڑیوں نے سجدہ شکر ادا کیا اور تماشائیوں کی طرف سے احترام و محبّت کی لازوال دولت سمیٹتے ہوئے میدان سے باہر نکلے۔ افریقا کے لیے یہ اْن کے براعظم کی ٹیم کی سب سے بہترین پوزیشن یعنی چوتھی پوزیشن تھی، جسے لینے کا اعزاز مراکش کو حاصل ہوا۔
یعنی مجموعی طور پر2022 ء امت مسلمہ کے لیے انتشار، دہشت گردی، بدامنی سے بھرپور رہا،تو اسے قدرتی آفات سے شدید نقصانات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔البتہ، چند بڑی کام یابیاں بھی حاصل ہوئیں۔ دعا ہے کہ نیا سال مسلم امہ کے لیے امن وسکون، بھائی چارے کامیابیوں، کامرانیوں کا سال ثابت ہو۔