کرناٹک

بابری مسجد فیصلہ کے خلاف احتجاج

سی ایف آئی اورپی ایف آئی سے تعلق رکھنے والے ملزمین منگلورو یونیورسٹی کیمپس کے اندرداخل ہوگئے تھے اورایودھیا۔ بابری مسجد فیصلہ کے خلاف نعرہ بازی کی تھی۔

بنگلورو: کرناٹک ہائیکورٹ نے کہاہے کہ ایودھیا۔ بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ جو 2019 میں سنایاگیاتھاکے خلاف احتجاج کرنامذہب کی بنیادپر دوگروپس کے درمیان دشمنی کوفروغ دینے کے علاوہ اورکچھ نہیں۔

بہرحال عدالت نے کیمپس فرینڈ آف انڈیا کے ایک مبینہ رکن کی درخواست قبول کرلی اور اس کے خلاف فوجداری کاروائی کالعدم کردی کیونکہ استغاثہ دفعہ 153Aکے تحت جرم درج کرنے کے لئے ریاستی حکومت سے پیشگی اجازت حاصل کرنے میں ناکام رہاتھا۔

دفعہ 153Aکے قابل اطلاق ہونے کے جواز کے بارے میں بنچ نے کہاکہ ملزمین سی ایف آئی تنظیموں کاحصہ ہیں اوردرخواست گزارایک مقامی شخص ہے جومنگلورومیں یونیورسٹی کیمپس کے قریب رہتاہے۔

وہ سی ایف آئی کے بیانر تلے دوسروں کے ساتھ چلاگیاتھا اورایودھیا۔ بابری مسجد کیس میں معزز سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف احتجاج کیاتھا جو مذہب کی بنیادپر دوگروپس کے درمیان دشمنی کوفروغ دینے کے علاوہ اورکچھ نہیں ہے اوریہ حرکت منگلوروعلاقہ میں امن وامان کی برقراری کیلئے خطرہ ہے۔

ملزم نمبر11صفوان کے خلاف 2019میں جرائم درج کئے گئے تھے جودفعہ 153Aجسے تعزیرات ہند کے دفعہ149 اورکرناٹک اوپن اسپیس ڈسفیگرمینڈ ایکٹ 1951اور1981کے ساتھ ملاکر پڑھاجائے کہ تحت مستوجب سزا ہیں۔

سی ایف آئی اورپی ایف آئی سے تعلق رکھنے والے ملزمین منگلورو یونیورسٹی کیمپس کے اندرداخل ہوگئے تھے اورایودھیا۔ بابری مسجد فیصلہ کے خلاف نعرہ بازی کی تھی۔

جس کے بعدکوناجی پولیس اسٹیشن میں لوگوں کے گروپ کے خلاف ازخود شکایت درج کی گئی تھی۔ بہرحال بنچ نے کہاکہ درخواست گزار کے وکیل نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 196کے تحت اس قانونی نکتہ پر بحث کی ہے کہ وہ مذکورہ جرائم کیلئے حکومت سے پیشگی اجازت لینا ضروری ہے۔

ہائیکورٹ گورنمنٹ پلیڈر نے بھی ریاستی حکومت کی جانب سے ملزمین کے خلاف قانونی کاروائی کیلئے ایسی کسی پیشگی اجازت کا ثبوت پیش نہیں کیاہے۔ اسی لئے درخواست گزارکے خلاف قانونی کاروائی کو کالعدم کیاجاتاہے۔