سوشیل میڈیامہاراشٹرا

بڑھتی فرقہ پرستی کے خلاف ممبرا میں مسلمانوں کا امن مارچ، ہزاروں افراد کی شرکت (ویڈیوز)

ملک میں بڑھتی مذہبی کشیدگی اور فرقہ پرستی کا جواب دینے کی کوشش کرتے ہوئے یہاں ممبراکوسا علاقہ میں مسلمانوں نے جمعہ کے روز امن مارچ نکالا۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے لیڈر وارث پٹھان نے اس امن مارچ کی تصاویر سوشیل میڈیا پلیٹ فارم X پر شیئر کیں۔

ممبئی: ملک میں بڑھتی مذہبی کشیدگی اور فرقہ پرستی کا جواب دینے کی کوشش کرتے ہوئے یہاں ممبراکوسا علاقہ میں مسلمانوں نے جمعہ کے روز امن مارچ نکالا۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے لیڈر وارث پٹھان نے اس امن مارچ کی تصاویر سوشیل میڈیا پلیٹ فارم X پر شیئر کیں۔

متعلقہ خبریں
جنگ بدر: حق و باطل کا پہلا فیصلہ کن معرکہ، مرکز نالج سٹی میں عظیم الشان روحانی کانفرنس
رمضان المبارک کے انتظامات پر ضلع ایڈیشنل کلکٹر محبوب نگر  کا اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس
مُسلمانانِ عالم میں پیدا شدہ خرابیوں کا سدباب باب ناگزیر،محمد سیف اللہ قادری شیخ الجامعہ کا محبوب نگر میں خطاب
مسلمانوں کو بھی ادارہ جات مقامی میں تحفظات فراہم کرنے نوید اقبال کی وکالت،بی وینکٹیش کو یاددشت حوالے
آبادی کے تناسب سے مسلمانوں کو تحفظات کا مطالبہ،  کانگریس اقلیتی قائدین و فد کی بی سی ڈی کمیشن سے نمائندگی

پٹھان نے تصویر کے کیپشن میں اس ریالی کے مقصد پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں امن کے لیے ریالی ۔ ممبرا کوسا میں نکالے گئے مارچ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جیسا کہ تصاویر میں دیکھا جاسکتاہے۔

باندرہ اسٹیشن پر حال ہی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیاتھا جس کے جواب میں یہ امن ریالی نکالی گئی ہے۔ ہندوستان کے یوم آزادی کے موقع پر ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں ایک مسلم نوجوان پر ہجوم کے وحشیانہ حملہ کا منظر پیش کیاگیاتھا۔

ایک ہندو لڑکی کے ساتھ دیکھے جانے پر نوجوان کو تشدد کا سامنا کرناپڑا تھا۔ حملہ کے ویڈیوز سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گشت کرائے گئے تھے۔ ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نوجوان کو گروپ نے بار بار تھپڑ مارے تھے اور مارپیٹ کی تھی۔ لڑکی کی جانب سے رحم کی اپیل کے باوجود تشدد جاری رہاتھا۔

لڑکی نے حملہ آوروں کو روکنے کی بھی کوشش کی تھی لیکن اس کی بات پر کسی نے دھیان نہیں دیاتھا۔جب اس لڑکے کو بے رحمی کے ساتھ پیٹا جارہاتھا تو وہاں سے گزرنے والے لوگ بیچ بچاو کرنے کے بجائے اس واقعہ کا ویڈیو بنانے میں مصروف تھے۔

نوجوان کو زبردستی گھسیٹ کر ریلوے اسٹیشن کے باہر لے جایاگیاتھا۔ حملہ آور‘حملہ کے دوران جے شری رام کے نعرے لگارہے تھے۔ فری پریس جرنل کی اطلاع کے مطابق وارث پٹھان نے X کے ذریعہ اس واقعہ کی طرف توجہ دلائی تھی اور پولیس کی جانب سے فوری کارروائی نہ کرنے پر تنقید کی تھی۔

انہوں نے یہ بھی سوال کیاتھا کہ 21 یا 22جولائی کو یہ واقعہ پیش آیاتھا‘ اس کے باوجود کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ پٹھان نے 31جولائی کو جے پور۔ ممبئی ٹرین فائرنگ واقعہ پر بروقت کی جانے والی کارروائی سے اس معاملہ کا تقابل کیاتھا۔

اس واقعہ کے بعد عنبرناتھ پولیس نے کمسن لڑکے کے خلاف کیس درج کرلیاتھا جس پر باندرہ ٹرمنس پر حملہ کیاگیاتھا۔عنبرناتھ پولیس اسٹیشن کے سینئر پولیس انسپکٹر جگناتھ کلاسکر نے انکشاف کیا کہ یہ واقعہ 21 جولائی کو پیش آیاتھا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ لڑکا اور لڑکی دونوں ہی نابالغ تھے۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 363 (اغوا) کے تحت نابالغ لڑکے کے خلاف کیس درج کرلیاگیا۔ انہوں نے اس بچے کو نابالغوں کی عدالت میں پیش کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیاتھا۔