جرائم و حادثات

ماں نے اپنے دو بچوں کو قتل کرکے خودکشی کرلی، انتہائی دل دہلادینے والا سوسائیڈ نوٹ برآمد

دونوں بچوں کو ایک نایاب آنکھوں کی بیماری لاحق تھی، جس میں انہیں ہر دو گھنٹے بعد آنکھوں میں مخصوص قطرے ڈالنے کی ضرورت پڑتی تھی، ورنہ وہ شدید تکلیف میں مبتلا ہو جاتے۔

حیدرآباد: حیدرآباد کے نواحی علاقے جیڈی میٹلہ میں ایک نہایت افسوسناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں ایک ماں نے پہلے اپنے 2 معصوم بچوں کو قتل کیا اور پھر خودکشی کر لی۔ واقعہ گاجولارامارم علاقہ میں پیش آیا، جس نے پورے علاقے کو غم و صدمے میں مبتلا کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد میں دل دہلا دینے والا واقعہ: چھ ماہ بعد کنویں سے خاتون کی لاش برآمد
مہدی پٹنم میں اسکائی واک کے تعمیری کام تیزی سے جاری
قرآن صرف الفاظ کا ورد نہیں، روح کی غذا اور دل کی روشنی ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری
اللّٰہ عازمین حج کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
حضرت حیدر پاشاہ صاحب قبلہ کے وصال پر مفتی ڈاکٹر محمد صابر پاشاہ قادری کا تعزیتی بیان

تفصیلات کے مطابق، مہلوکہ خاتون ٹی جیسونی عمر 35 سال کا تعلق ضلع کھمم کے سَتّوپَلّی کے قریب چوداورم گاؤں سے تھا۔ وہ اپنے شوہر گاندرا وینکٹیشور ریڈی اور دو بیٹوں، آشیشر ریڈی (7 سال) اور ہرشیتھ ریڈی (5 سال) کے ساتھ گاجولارامارم کے بالا جی لے آؤٹ میں واقع ایک اپارٹمنٹ کے فلیٹ نمبر 204 میں رہائش پذیر تھی۔

دونوں بچوں کو ایک نایاب آنکھوں کی بیماری لاحق تھی، جس میں انہیں ہر دو گھنٹے بعد آنکھوں میں مخصوص قطرے ڈالنے کی ضرورت پڑتی تھی، ورنہ وہ شدید تکلیف میں مبتلا ہو جاتے۔

جمعرات کے روز جب وینکٹیشور ریڈی ڈیوٹی پر گیا ہوا تھا، اس دوران ٹی جیسونی گھر پر بچوں کے ساتھ تنہا تھی۔ دوپہر تقریباً ساڑھے تین بجے وہ اپارٹمنٹ کی چھت سے کود کر اپنی جان دے بیٹھی۔ آس پاس کے لوگوں نے شور سن کر اوپر جا کر فلیٹ دیکھا تو دونوں بچے خون میں لت پت پائے گئے۔

پولیس کو جائے وقوعہ سے ایک 8 صفحات پر مشتمل خودکشی کا خط ملا، جس میں ٹی جیسونی نے اپنی دکھ بھری داستان تحریر کی۔ اس نے لکھا کہ دونوں بچوں کو جو آنکھوں کی تکلیف ہے، اس نے ان کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، اور کوئی بھی اس دکھ کو برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ یہاں تک کہ اس کے شوہر نے بھی اسے تسلی دینے کے بجائے یہ کہہ دیا: "مرنا ہے تو مر جاؤ”۔

اے بھگوان میرے بچوں کو اتنی تکلیف کیوں دی؟ سب مجھے پاگل کہہ رہے ہیں۔ میں نے خود اپنے بچوں کو ان کے درد سے نجات دلانے کے لیے مار دیا۔ میری گزارش ہے کہ کوئی اور ماں ایسی حالت سے نہ گزرے۔ میرے بچوں کے بغیر جینا میرے لیے ناممکن ہے، اس لیے میں بھی خودکشی کر رہی ہوں۔ ماں، ابو! مجھے معاف کرنا۔ میری تمام جائیداد یتیم بچوں اور اسکولوں کو دے دی جائے، میرے شوہر کو ایک پیسہ بھی نہ دیا جائے۔”

پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف ایک ماں کی بے بسی اور معاشرتی بے حسی کو آشکار کرتا ہے بلکہ معاشرے کے لیے ایک بہت بڑا لمحۂ فکریہ بھی ہے۔