تلنگانہ

بی آر ایس امیدواروں کی پہلی فہرست کی آج یاکل اجرائی متوقع

بی آرایس امیدواروں کی پہلی فہرست کی آج یاکل اجرائی متوقع

حیدرآباد: تلنگانہ میں برسراقتدار جماعت بی آر ایس (بھارت راشٹراسمیتی) اسمبلی انتخابات کے سلسلہ میں ایک یادودنوں کے اندر پارٹی امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کرے گی۔

بتایا جاتاہے کہ بی آرایس سربراہ وچیف منسٹر کے چندرشیکھرراؤ نے تقریباً تمام حلقوں کے امیدواروں کے ناموں کوحتمی شکل دے دی ہے اور وہ ایک اچھے وقت (شبھ گھڑی)کا انتظار کررہے ہیں۔ پہلی فہرست‘87 حلقوں کے امیدواروں پر مشتمل رہے گی مابقی 32 نشستوں کے ناموں کا اعلان بعدمیں کیا جائے گا۔

تلنگانہ اسمبلی جو119 ارکان پر مشتمل ہے‘کے انتخابات نومبر‘دسمبر میں منعقد ہوں گے۔بتایا جاتا ہے کہ شراوناماسم جمعہ 18 اگست سے شروع ہوا۔ کے چندر شیکھر راؤ توقع ہے کہ 19یا20 اگست کو پارٹی امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کریں گے۔بتایا جاتاہے کہ کے سی آر نے 112 نشستوں کے امیدواروں کے ناموں کا فیصلہ کرلیا ہے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق 95 فیصد موجودہ ارکان اسمبلی کودوبارہ ٹکٹ دیا جائے گا۔بی آرایس سربراہ‘صرف 10 تا12 حلقوں کے امیدواروں کوتبدیل کریں گے۔متحدہ ضلع عادل آباد کے 2حلقوں کے موجودہ ارکان اسمبلی کے علاوہ میدک‘ورنگل‘کریم نگر اور رنگاریڈی سے ایک ایک موجودہ ایم ایل اے کوٹکٹ نہ ملنے کاامکان ہے۔

قانون ساز کونسل کے ایک رکن اورضلع پریشد کے ایک صدر نشین کواسمبلی الیکشن میں پارٹی امیدوار بنایا جاسکتا ہے۔119 رکنی تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں بی آرایس کے ارکان کی تعداد 104 ہے۔

کانگریس اور تلگودیشم پارٹی کے 14‘ ایم ایل ایز‘2018 کے انتخابات کے بعد حکمراں جماعت بی آر ایس میں شامل ہوگئے تھے چونکہ پارٹی صفوں کے اندربھی موجودہ ایم ایل ایز کی مخالفت ہورہی ہے اور پارٹی ٹکٹوں کے لئے کئی دعویدار بھی سامنے آرہے ہیں اس لئے چند ایک حلقوں میں پارٹی قائدین میں اختلافات اور ناراضگیاں بڑھنے کا امکان ہے۔

اس لئے کے چندر شیکھر راؤ ان حلقوں کے امیدواروں کے نام کا اعلان بعد میں کرسکتے ہیں۔ 5اگست کو اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھرراؤ نے اس یقین کا اظہار کیا تھا کہ بی آر ایس گزشتہ انتخابات سے 7تا8 نشستیں زائد حاصل کرتے ہوئے اقتدار پر دوبارہ قبضہ کرلے گی۔

بتایا جاتاہے کہ 20 اگست کو سوریاپیٹ کے دورہ پر روانگی سے قبل چیف منسٹر کے سی آر‘پارٹی امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کریں گے۔ تشکیل تلنگانہ کے بعد ٹی آرایس نے پہلی بار 2014 میں حکومت تشکیل دی تھی۔2018 میں قبل از وقت الیکشن کراتے ہوئے بی آرایس نے 88 حلقوں سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے تلنگانہ پراپنا قبضہ برقرار رکھاتھا۔

کے سی آر کویقین ہے کہ وہ اقتدار کی ہیٹرک کریں گے۔اگر کے سی آر مسلسل تیسری بار تلنگانہ کے چیف منسٹربن جاتے ہیں توانہیں جنوبی ہند کے پہلے سیاسی قائد کا اعزاز حاصل ہوگا۔ بی آر ایس سربراہ کے چندرشیکھرراؤ کے بارے میں کہاجارہاہے کہ وہ ایک بار پھر حلقہ اسمبلی گجویل سے ہی مقابلہ کریں گے۔

a3w
a3w