شمالی بھارت

چیف منسٹر اتراکھنڈ، مسلمانوں کا خوف دورکریں

اتراکھنڈ وقف بورڈ نے پیر کے دن چیف منسٹر پشکر سنگھ دھامی سے اپیل کی کہ وہ ضلع اترکاشی میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے مدنظر ریاستی مسلمانوں میں اپنے تحفظ کے تعلق سے جو خوف پایا جاتا ہے اسے دور کریں۔

دہرہ دون: اتراکھنڈ وقف بورڈ نے پیر کے دن چیف منسٹر پشکر سنگھ دھامی سے اپیل کی کہ وہ ضلع اترکاشی میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے مدنظر ریاستی مسلمانوں میں اپنے تحفظ کے تعلق سے جو خوف پایا جاتا ہے اسے دور کریں۔

متعلقہ خبریں
15 فیصد مسلم ریزرویشن سے متعلق کانگریس پر جھوٹا الزام : پی چدمبرم
کینڈا میں مسلمانوں کیلئے حلال رہن کیلئے قانون سازی
مسلمان، بی جے پی کوووٹ دیں گے: صدر آسام یونٹ
میرٹھ میں ہزاروں مسلمانوں کی مودی کی ریالی میں شرکت
ویڈیو: سی اے اے، شہریت چھیننے کا نہیں بلکہ شہریت دینے کا قانون ہے:کوثر جہاں

پرولا اور ضلع کے دیگر ٹاؤنس میں گزشتہ ماہ ایک ہندو لڑکی کو بھگالے جانے کی ناکام کوشش کے بعد سے فرقہ وارانہ کشیدگی جاری ہے۔ اتراکھنڈ وقف بورڈ کے صدرنشین شاداب شمس نے پی ٹی آئی سے کہا کہ چیف منسٹر کو ٹھوس تیقن دینا چاہئے جس سے ریاستی مسلمانوں میں ان کے جان و مال کی سلامتی کا احساس بحال ہوگا۔

اترکاشی اور بعض دیگر مقامات پر جو ہورہا ہے وہ باعث ِ تشویش ہے۔ 26 مئی سے پرولا میں کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں کی 42 دکانیں بند ہوچکی ہیں۔ نامعلوم افراد نے مسلمانوں کی دکانوں پر پوسٹرس لگادیئے کہ وہ 15 جون کو پرولا میں ہندو تنظیموں کی مہاپنچایت سے قبل ٹاؤن چھوڑدیں ورنہ نتیجہ بھگتنے کے لئے تیار رہیں۔

شاداب شمس نے جو برسراقتدار بی جے پی کے قائد بھی ہیں‘ کہا کہ وہ مسلم قائدین کے وفد کے ساتھ عنقریب چیف منسٹر سے ملاقات کریں گے۔ اس وفد میں بہوجن سماج پارٹی کے ارکان اسمبلی شہزاد اور ثروت کریم انصاری شامل ہوں گے۔

چیف منسٹر کو موجودہ صورتِ حال کی جانکاری دی جائے گی اور کشیدگی دور کرنے کے فوری اقدامات کی گزارش کی جائے گی۔ مسلمانوں کے حقوق کے لئے لڑنے والی تنظیم مسلم سیوا سنگھٹن (ایم ایس ایس) نے بھی 18 جون کو دہرہ دون میں مہاپنچایت بلائی ہے تاکہ پرولا میں انتظامیہ کی ناکامی اور پہاڑی ٹاؤن سے مسلم اقلیت کی اجتماعی نقل ِ مقامی کی طرف ریاستی حکومت کی توجہ مبذول کرائی جائے۔

صدر ایم ایس ایس نعیم قریشی نے پی ٹی آئی سے کہا کہ ہم چیف منسٹر کو دستوری حلف یاددلانا چاہتے ہیں۔ وہ صرف اکثریتی فرقہ کے چیف منسٹر نہیں ہیں بلکہ اقلیتوں کے بھی چیف منسٹر ہیں۔ انہیں یقینی بنانا چاہئے کہ پولیس غیرجانبداری سے کام لے اور دونوں طرف کے شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔

انہوں نے کانگریس پر بھی تنقید کی اور کہا کہ پرولا سے مسلمانوں کے ہجرت کرجانے پر ”نام نہاد“ سیکولر پارٹی کی خاموشی حیرت انگیز ہے۔ فرقہ وارانہ کشیدگی کی وجہ سے کئی مسلم تاجر اپنا بوریا بستر باندھ کر پرولا سے جاچکے ہیں۔ ان میں بی جے پی اترکاشی کا ضلع مائناریٹی مورچہ صدر محمد زاہد بھی شامل ہے جو پہاڑی ٹاؤن میں گارمنٹ شاپ چلاتا تھا۔

ویاپار منڈل اور ہندو یوواواہنی نے نینی باغ میں بھی مسلم تاجروں کو اپنی دکانیں خالی کردینے کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔ ایم ایس ایس نے 18 جون کو دہرہ دون میں جو مہا پنچایت بلائی ہے اس میں علماء کی بھی شرکت ہوگی۔ مہاپنچایت میں یکساں سیول کوڈ اور اترکھنڈ میں مزاروں کے جاریہ انہدا م کے مسائل بھی اٹھائے جائیں گے۔