اسرائیلی وزیر دفاع کا لبنان میں بھی محاذ جنگ کھولنے کا اشارہ
اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے مشرق وسطیٰ میں ایک نئی جنگ کے آغاز کا عندیا دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کا مرکز شمال کی جانب منتقل ہو رہا ہے جہاں اسرائیل کی لبنانی تنظیم حزب اللہ کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔
تل ابیب: اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے مشرق وسطیٰ میں ایک نئی جنگ کے آغاز کا عندیا دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کا مرکز شمال کی جانب منتقل ہو رہا ہے جہاں اسرائیل کی لبنانی تنظیم حزب اللہ کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوو گیلنٹ نے اسرائیلی فضائی اڈے کے دورے کے دوران کہا کہ جنگ کا مرکز شمال کی جانب منتقل ہو رہا ہے اور اس سلسلہ میں وسائل مختص کیے جا رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم جنگ کے ایک نئے مرحلے کے آغاز پر ہیں، اس کے لیے ہماری طرف سے ہمت، عزم اور استقامت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔تاہم لبنان میں نیا محاذ جنگ کھولنے کا عندیا دینے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی وزیر نے غزہ میں جنگ کو بھی ختم نہ کرنے کے اپنے مذموم ارادوں کا اظہار کیا اور کہا کہ فوج غزہ میں اپنے اہداف کو بھولی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یرغمالیوں کو نہیں بھولے اور ہم جنوب میں اپنے مشن کو نہیں بھولے، اب وقت آگیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ شمال میں بے گھر ہونے والے افراد اپنے گھروں کو واپس جا سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ آپریشن تمام سیکورٹی اداروں کی طرف سے کئے جاتے ہیں اور ہمارا کام واضح ہے کہ اسرائیل کے شمالی باشندوں کی ان کے گھروں کو محفوظ واپسی یقینی بنائی جائے۔
یوو گیلنٹ کے علاوہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو اور مسلح افواج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہلیوی نے بھی اپنے علیحدہ علیحدہ بیانات میں انہیں عزائم کا اظہار کیا۔نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم شمال علاقوں کے باشندوں کو محفوظ طریقہ سے ان کے گھروں تک پہچنائیں گے۔جنرل ہرزی ہلیوی نے کہا کہ ہم سیکیورٹی کے ایسے حالات پیدا کرنے کے لیے پرعزم ہیں جس کی بدولت ہم شمال کے باشندوں کو ان کے گھروں کو واپس بھیج سکیں۔
اسرائیل کے شمال میں لبنان واقع ہے اور اسرائیل کے 3 صف اول کے رہنماؤں کی جانب سے یہ بیانات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ اسرائیل اب لبنان میں بھی باضابطہ طور پر جنگ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس کا مقصد لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کو نشانہ بنانا ہے جس کے ساتھ اسرائیل کی اکثر جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔اسرائیل کی جانب سے باضابطہ طور پر تو جنگ کا اعلان نہیں کیا گیا لیکن یہ بیانات ایسے موقع پر دیے گئے جبکہ محض گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران اسرائیل کی جانب سے ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے حزب اللہ کو نشانہ بنایا گیا۔