تری پورہ میں مسلم قبرستان پر قبضہ،شیومندر کی تعمیر
تری پورہ کے دارالحکومت اگرتلہ میں مسلمانوں کی اس شکایت پر کہ پالپاڑہ میں ایک قبرستان میں شیومندر بنادیا گیا ہے۔منگل کے روز ایک تنازعہ پیدا ہوگیا۔سینکڑوں افراد جن میں مسلم خواتین کی کثیر تعداد بھی شامل تھی۔
اگرتلہ: تری پورہ کے دارالحکومت اگرتلہ میں مسلمانوں کی اس شکایت پر کہ پالپاڑہ میں ایک قبرستان میں شیومندر بنادیا گیا ہے۔منگل کے روز ایک تنازعہ پیدا ہوگیا۔سینکڑوں افراد جن میں مسلم خواتین کی کثیر تعداد بھی شامل تھی۔
قبرستان پر مبینہ قبضہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جی بی ہاسپٹل اور قاہر پورکو جوڑنے والی بائی پاس سڑک کو مسدود کردیا۔ اس قبرستان میں مبینہ طورپر پیر کے روز ہندو یووا واہنی نے ایک شیو مندر تعمیر کردیا۔
احتجاجیوں نے ریاستی حکومت سے فوری قبضہ برخواست کرانے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ قبرستان طویل عرصہ سے یہاں واقع ہے اور الزام عائد کیا کہ چند لوگ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو گزشتہ کئی برسوں سے پر امن طورپر اس علاقہ میں مقیم ہیں۔
2019میں مسلمانوں نے ایس ڈی ایم اور وزیر اقلیتی بہبود رتن لال ناتھ کو ایک مکتوب روانہ کیا تھا اور ان سے اپیل کی تھی کہ قبرستان کی حد بندی کیلئے فوری اقدامات کریں تاکہ وہ لوگ احاطہ کی دیوار اٹھاسکیں اور مستقبل میں کوئی تنازعہ پیدا نہ ہو لیکن اس ضمن میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تھی۔
سب ڈیویژنل مجسٹریٹ آشم ساہا نے تھانڈا کالی باری کے قریب نندن نگر میں نظم وضبط کی برقراری کیلئے امنتاعی احکام نافذ کر دئے ہیں۔ اس علاقہ میں کشیدگی پھیلی ہوئی ہے۔ اگرتلہ اور اس کے اطراف واکناف میں گذشتہ ساڑھے چارسال کے دوران یہ تیسرا واقعہ ہے۔
پہلا واقعہ جئے نگر میں پیش آیا تھا جہاں موجودہ قبرستان کے ایک حصہ پر مبینہ قبضہ کرلیا گیا تھا اور ایک شیومندر تعمیر کردیا گیا تھا۔دوسرا واقعہ جنوبی رام نگر میں پیش آیا تھا جہاں اقلیتیوں کو ایک قبرستان میں نعشیں دفن کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔