حلقہ وہی، امیدوار بھی وہی مگر جماعتیں تبدیل
گزشتہ لوک سبھا انتخابات (2019) میں حلقہ چیوڑلہ کے فاتح (ونر) اور شکست خور (انرس اپ) اب، ایک بار پھر اسی حلقہ سے مختلف جماعتوں کے امیدواروں کے طور پر ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے۔
حیدرآباد: گزشتہ لوک سبھا انتخابات (2019) میں حلقہ چیوڑلہ کے فاتح (ونر) اور شکست خور (انرس اپ) اب، ایک بار پھر اسی حلقہ سے مختلف جماعتوں کے امیدواروں کے طور پر ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے۔
حلقہ چیوڑلہ کے موجودہ ایم پی رنجیت ریڈی، کانگریس امیدوار کی حیثیت سے قسمت آزمائی کریں گے کیونکہ بی آر ایس نے انہیں اس حلقہ سے دوبارہ ٹکٹ دینے سے انکار کردیا تھا۔
بی آر ایس کی ابتدائی رکنیت سے استعفیٰ دینے اور کانگریس میں شمولیت کے چند دن بعد جی رنجیت ریڈی، حکمراں جماعت سے ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ ان کا راست مقابلہ بی جے پی امیدوار کونڈا ویشویشور ریڈی سے ہوگا جنہوں (ویشویشور ریڈی) نے گزشتہ انتخابات میں اس حلقہ سے کانگریس ٹکٹ پر مقابلہ کیا تھا لیکن انہیں رنجیت ریڈی (بی آر ایس) کے ہاتھوں شکست اٹھانی پڑی تھی۔
حیدرآباد کے اطراف اسمبلی حلقوں پر مشتمل چیوڑلہ حلقہ لوک سبھا سے بی آر ایس امیدوارکاسانی گیانیشور مدیراج میدان میں رہیں گے اس طرح حلقہ میں سہ رخی مقابلہ رہے گا۔
2014 کے عام انتخابات میں کونڈا ویشویشور ریڈی نے بی آر ایس ٹکٹ پر حلقہ چیوڑلہ سے منتخب ہوئے تھے تاہم گزشتہ انتخابات میں انہوں نے کانگریس ٹکٹ پر مقابلہ کیا تھا مگر انہیں ناکامی ملی۔ اس بار کونڈا ویشویشور ریڈی، بھگوا جماعت کے ٹکٹ پر قسمت آزما رہے ہیں۔
2009 میں حلقوں کی ازسرنو حد بندی کے ذریعہ حلقہ چیوڑلہ تخلیق کیا گیا۔ اس حلقہ میں اب تک لوک سبھا کے تین الیکشن ہوئے ہیں۔ اس حلقہ سے 2009 کے الیکشن میں کانگریس کے سینئر لیڈر ایس جئے پال ریڈی منتخب ہوئے تھے۔ مسلسل تیسری کامیابی (ہیٹ ٹرک) کو مدنظر رکھتے ہوئے بی آر ایس نے اس حلقہ سے کاسانی گیانیشور مدیراج کو میدان میں اتارا ہے۔
مدیراج نے گزشتہ سال ٹی ڈی پی سے استعفیٰ دے کر بی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ حلقہ چیوڑلہ پر کامیابی کے سلسلہ کو برقرار رکھنا بی آر ایس کیلئے بہت بڑا چیالینج ہے کیونکہ گذشتہ سال نومبر میں منعقدہ اسمبلی الیکشن میں شکست اور ریاست کے اقتدار سے محرومی کے بعد بھارت راشٹرا سمیتی، کمزور ہوتی جارہی ہے اہم وسرکردہ قائدین کے انحراف سے کے سی آر کی زیر قیادت پارٹی کو بڑا جھٹکہ لگا ہے۔
سابق وزیر و ایم ایل سی پی مہندر ریڈی، ان کی اہلیہ و چیرپرسن ضلع پریشد وقارآباد سنیتا مہندرا ریڈی، سابق ایم ایل اے مہیشورم، ٹی کرشنار یڈی اور ان کی بیٹی ٹی انیتا ریڈی جو چیرپرسن ضلع پریشد رنگاریڈی ان قائدین میں شامل ہیں، جنہوں نے بی آر ایس سے استعفیٰ دے دیا اور کانگریس میں شامل ہوگئے۔
حلقہ چیوڑلہ 7 اسمبلی حلقہ جات پر مشتمل ہے ان میں مہیشورم، راجندر نگر، سری لنگم پلی، چیوڑلہ، پرگی، وقار آباد، تانڈور شامل ہیں۔ اسمبلی انتخابات میں بی آر ایس نے 4 اسمبلی حلقوں سے کامیابی حاصل کی یہ چارحلقہ جات ضلع رنگاریڈی میں آتے ہیں جبکہ کانگریس نے 3حلقوں پر کامیابی درج کرائی۔
2019 کے لوک سبھا الیکشن میں چیوڑلہ سے رنجیت ریڈی نے 14,317 ووٹوں کے فرق سے اپنے قریبی حریف وکانگریس امیدوار کونڈا ویشویشور ریڈی کو شکست دی تھی۔ رنجیت ریڈی کو 5,28,148 ووٹ ملے تھے جبکہ ویشویشور ریڈی نے5,13,831 ووٹ حاصل کئے تھے۔ بی جے پی امیدوار بی جناردھن ریڈی نے 2,01,960 ووٹ حاصل کئے۔
حلقہ سے گیانیشور مدیراج کا یہ پہلا الیکشن رہے گا جبکہ کونڈاویشویشور ریڈی تیسری بار الیکشن لڑنے جارہے ہیں اس طرح رنجیت ریڈی، دوسری بار اس حلقہ سے قسمت آزما رہے ہیں۔ 2014کے الیکشن میں اس حلقہ سے ویشویشور ریڈی نے ٹی آر ایس ٹکٹ پر پہلی بار کامیابی حاصل کی تھی مگر پارٹی قیادت سے اختلافات کے بعد بی آر ایس چھوڑ کر وہ کانگریس میں شامل ہو گئے۔
2019 میں کانگریس ٹکٹ پر انہوں نے الیکشن لڑا مگر بی آر ایس امیدوار رنجیت ریڈی کے ہاتھوں شکست کھانے کے بعد وہ بی جے پی میں شامل ہوگئے اور اب بی جے پی ٹکٹ پر ایک بار پھر اس حلقہ سے مقابلہ کرنے والے ہیں۔ انجینئر ویشویشور ریڈی، ایک صنعت کار اور سابق ڈپٹی چیف منسٹر وینکٹ رنگاریڈی کے پوتھے ہیں اور وہ اے پی و مہاراشٹرا کے سابق چیف جسٹس کونڈا مادھوا ریڈی کے فرزند بھی ہیں۔
ویشویشور ریڈی، بانی و چیرمین اپولو ہاسپٹلس پرتاپ سی ریڈی کے داماد ہیں، ویشویشور ریڈی کی اہلیہ سنگیتا ریڈی، اپولو ہاسپٹلس کی جائنٹ منیجنگ ڈائرکٹر ہیں، سنگیتا ریڈی نے حلقہ میں اپنے شوہر کے حق میں انتخابی مہم شروع کردی ہے۔ 2019 کے الیکشن میں وہ، ملک بھر میں دوسرے امیر ترین امیدوار تھے۔ انہوں نے اپنے خاندان کے اثاثہ جات 895کروڑ روپے بتائے تھے۔