طنز و مزاحمضامین

ختنہ پر فتنہ

زکریا سلطان

کیرالا ہائیکورٹ میں ایک درخواست داخل کی گئی ہے جس میںختنہ پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ہندوستان چمنستان ہے ، اس خوبصورت گلستان میں رنگ برنگے دل کو لبھانے اور روح کو تازگی بخشنے والے بے شمار تروتازہ حسین پھول ہیں جس کی خوشبو سے کسی زمانہ میں ملک مہکتا تھا لیکن گزشتہ چند برسوں سے اس گلستان کو اجاڑنے کی سازش ہورہی ہے اور ہر طرف کانٹے بچھائے جارہے ہیں،گُلوں کو مسلا جارہا ہے، سبزہ کو خشک خاشاک میں بدلنے کی سازش رچی جارہی ہے، اس کام کے لیے مخصوص فکر کے لوگ باقاعدہ مامورو متعین کیے گئے ہیںجن کا کام چن چن کر پھول توڑنا اور کچرا پھیلاکرچمن کو بے رونق و بد صورت کرنا ہے۔ تخریبی فکر کے لوگوںکو اس قسم کے مکروہ عمل سے روکنے کے لیے بھی کچھ لوگ اور جماعتیں کام کررہے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ کس کا پلڑا بھاری ہوگا اور کون فوز و فلاح پائے گا۔مسئلہ گلستان کی بقاءو تحفظ کا ہے۔
بعض حضرات ایسے بھی ہیں جو اپنی بیویوں کو بے یار و مددگار چھوڑ کر ملک و معاشرہ میں دوسری خواتین کی فکر میں ڈوبے رہتے ہیں کہ ان کے مسائل حل کیے جائیں بلکہ جوسرے سے مسائل ہوتے ہی نہیں انہیں مسائل بناکر پیش کیا جاتا ہے اور پھر اپنے تئیں ان خود ساختہ مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرکے خود کو مصلح اور فاتح سمجھنے لگتے ہیں، مسلمانوں کے امور سے انہیں خاص لگاﺅ اور دلچسپی رہتی ہے بلکہ بسا اوقات ان کے پیٹ میں درد بھی ہوتا ہے کہ مسلمان کیا کھاتے ہیں، کیا پیتے ہیں، کہاں اور کس طرح عبادت کرتے ہیں، کتنی شادیاں کرتے ہیں اور کتنے بچے پیدا کر رہے ہیں، ان کی مساجد اور مدرسے کس طرح چلتے ہیں، قانونی ہیں یا غیر قانونی، ان کی آمدنی کا ذریعہ کیا ہے اور رقم کہاں سے آرہی ہے،مسلمان اپنی بیویوں کو طلاق دے کر ان پر ظلم تو نہیں کر رہے ہیں۔غرض یہ کہ مسلمانوں سے ان کی ” ہمدردی“ اور تجسس کا سلسلہ مسلسل چلتا رہتا ہے، کبھی اذان پر پابندی کا مطالبہ اور کبھی کلام پاک کی آیات پر اعتراض ۔ یہی نہیں بلکہ کچھ لوگوں کو اب مسلمانوں میں ختنہ کے رواج پر تشویش ہو رہی ہے اور وہ اس مسئلہ پر رنج و الم میں مبتلا ہیں کہ ختنہ بچوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ کیرالا ہائیکورٹ میں داخل کی گئی درخواست میں بچوں کی ختنہ کو غیر قانونی اور ناقابل ضمانت جرم قرار دینے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ان نادانوں کا کہنا ہے کہ ختنہ سے صحت کے بہت سے مسائل پیدا ہوتے ہیں ، ختنہ کا رواج بچے پر اس کے والدین کی طرف سے یکطرفہ فیصلہ لے کر مسلط کیا جاتا ہے جس میں بچوں کی مرضی شامل نہیں ہوتی۔ ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ بچہ جب بیمار ہوتا ہے تو والدین اس کو ڈاکٹر کے پاس لے جاتے ہیں اور ڈاکٹر اس کو انجکشن دیتا ہے، کیا اس میں بچے کی مرضی شامل ہوتی ہے یا بچہ خوشی خوشی انجکشن لیتا ہے ؟لگتا ہے شکایت محض ایک مذہبی تعصب ، جہالت و عداوت کی بنیاد پر کی گئی ہے جس میں کوئی سچائی اور حقیقت نہیں ہے، سچ بات تو یہ ہے کہ ختنہ سے نقصان تو کجا اس کے بے شمار طبی اور جنسی فوائد ہیں ، ایک ختنہ کرائے ہوئے لڑکے اور دوسرے بغیر ختنہ والے لڑکے کی مثال ان نادانوں کو ایک شارپ کیے ہوئے( تراشے ہوئے) پنسل اور ایک بغیرتراشے ہوئے پنسل سے دی جاسکتی ہے۔ ختنہ کی مخالفت کرنے والے درخواست گزار اگر تعصب کی عینک اتار کر ختنہ کے عمل کو بغور دیکھیں اور تحقیق کریں تو انہیں معلوم ہوگا کہ یہ صحت مند رہنے کے لیے کس قدر ضروری ہے، اس سے نہ صرف مردوں کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ خواتین بھی مختلف قسم کے امراض، انفیکشن اور کینسر جیسی مہلک بیماریوں سے محفوظ رہ سکتی ہیں، نیز مختون مرد اور اس کی بیوی دونوںمباشرت سے طبعی طور پر مکمل لطف اندوز اور مطمئن ہوتے ہیں۔ ختنہ کے فوائد میں یہ بھی ہے کہ مرد کے عضو ئے خاص میں جراثیم جمع نہیں ہوتے اور صفائی میں سہولت ہوتی ہے، اس کے برعکس غیر مختون مرد کے چمڑے میں جراثیم کے جمع ہونے اور یورینری ٹریکٹ انفیکشن ہونے کا خطرہ لگا رہتا ہے، کہا جاتا ہے کہ بوقتِ مباشرت غیر مختون مرد کوتکلیف بھی ہوتی ہے۔ ختنہ صرف ایک مذہبی رسم ہی نہیں ہے بلکہ اس کے بے شمار فوائد ماہرین طب نے ثابت کیے ہیں۔خدشہ ہے کہ ختنہ کے فوائد جاننے کے بعدکہیں جج صاحب خود ہی نہ۔۔۔۔۔۔
دوسروں کے مذہبی و معاشرتی امور میں بیجا مداخلت اور چھیڑ چھاڑ ایک شرپسندانہ حرکت ہے، کچھ لوگ طرح طرح کے شوشے چھوڑ کر نت نئے مسائل اور فتنے پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے عدالتوں کا وقت برباد کرتے ہیں، ان کی سرزنش ہونی چاہیے۔ ایک صاحب یابا کے نام سے مشہور تھے، وہ اکثر اپنی جوانی اور پہلوانی کے قصے سنایا کرتے تھے، ایک جھگڑے کا ذکر کرکے کہنے لگے مجھے دھمکانے کے لیے میرا مخالف ایک مرتبہ چاقو لے کر آیا مگر میں کسی سے نہیں ڈرتا ”یابا کی تو ختنہ بھی ستور سے ہوئی ہے“ یہ سن کر ایک صاحب بولے باقی کچھ بچا بھی یا نہیں! ویسے بات اپنی اپنی مرضی اور پسند کی ہے، کوئی کسی پر زور زبردستی نہیں کرسکتا کہ آپ لازمی طور پر ختنہ کروائیں یا آپ ختنہ نہ کروائیں۔ امریکہ اور کئی دوسرے ممالک میں مسلم غیر مسلم سب ہی خوشحال اورصحت مند زندگی کے لیے ختنہ کروانا پسندکرتے ہیں۔ جنہوں نے کبھی ختنہ نہیں کروائی اور نہ اس کے بارے میں پڑھا اور معلومات حاصل کیں انہیں ختنہ کے فوائد اور مزے کیا معلوم؟
چلتے چلتے ایک لطیفہ بھی سن لیجئے کہ ایک مسلم لیڈر کو تلگو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے اس کے چندغیر مسلم ساتھیوں نے از راہ مذاق کہا کہ دیکھئے یہ تلگو کانفرنس ہے اس میں آپ دھوتی پہن کر آئیے! مسلم لیڈر نے کہا میں اس شرط پر دھوتی پہن کر آﺅں گا کہ آپ آئندہ ماہ ہونے والی اردو کانفرنس میں ختنہ کرواکر آئیں گے۔

a3w
a3w