کھیل

’خوف‘ کے سامنے ہار ہے: روہت اس طرح ورلڈ کپ نہیں جیت پائیں گے!

ٹیم انڈیا اس وقت ایشیا کپ میں پسینہ مصروف ہے۔ آئندہ ماہ سے ورلڈکپ شروع ہورہا ہے۔ ہندوستانی ٹیم کا اعلان بھی کردیا گیاہے لیکن روہت اینڈ کمپنی کے اندر کہیں نہ کہیں یہ خدشہ موجود ہے کہ ایشیا کپ اور ورلڈکپ دونوں میں انہیں بھاری نقصان ہوسکتا ہے۔

حیدرآباد: ٹیم انڈیا اس وقت ایشیا کپ میں پسینہ مصروف ہے۔ آئندہ ماہ سے ورلڈکپ شروع ہورہا ہے۔ ہندوستانی ٹیم کا اعلان بھی کردیا گیاہے لیکن روہت اینڈ کمپنی کے اندر کہیں نہ کہیں یہ خدشہ موجود ہے کہ ایشیا کپ اور ورلڈکپ دونوں میں انہیں بھاری نقصان ہوسکتا ہے۔

یہ ایک خوف ہے جس کا مخالف ٹیم اندازہ لگا چکی ہے اور وہ اس سے فائدہ اٹھانے کو تیار ہے۔ اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ایسا کیا خوف ہے جسے ٹیم انڈیا نے دل اور دماغ دونوں میں پالا ہے۔ یہ ایک ایسا خوف ہے جس کے سامنے نہ جیت ہے نہ ہار۔ آٹھویں نمبر پر بلے بازی کرنے والے کھلاڑی کو لیکر ٹیم انڈیا کا یہی خوف ہے۔

جی ہاں، جب ہندوستانی ٹیم ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف کھیلنے آئی تو اس نے اپنی پلیئنگ الیون میں محمد سمیع کی جگہ شاردول ٹھاکر کو شامل کیا۔ روہت شرما کے اس فیصلہ کو دیکھ کر کئی کرکٹ ماہرین حیران رہ گئے۔ پاکستان کے خلاف نمبر 8 پر شاردول ٹھاکر کو موقع دینے سے ٹیم انڈیا کا خوف ثابت ہوتاہے۔ ہندوستانی ٹیم کے پاس نمبر 7 تک بہترین بلے باز ہیں۔

گل، روہت، ویراٹ، شریاس ایئر، ایشان کشن کے بعد پانڈیا ہے جس کے بعد نمبر 7 پر رویندر جڈیجہ جیسا بلے باز آتا ہے جس نے تینوں فارمیٹس میں اپنے بیاٹ سے شاندار مظاہرہ کیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود ٹیم انڈیا کو 8 ویں نمبر پر ایک ایسا کھلاڑی چاہیے جو بولنگ کے ساتھ ساتھ تھوڑی سی بلے بازی کرسکے۔ یہی وجہ ہے کہ ایشیا کپ کے پہلے میچ میں محمد سمیع پر شاردول ٹھاکر کو ترجیح دی گئی۔

کہیں ٹیم انڈیا اپنی بلے بازی میں مزید گہرائی دینا تو نہیں چاہتی؟۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جب آپ کے ٹاپ 7 بلے باز کچھ نہیں کر پائیں گے تو نمبر 8 پر آنے والا بلے باز آپ کو میچ کیسے جتائے گا؟۔ ایک یا دو میچوں میں بیاٹ کے ساتھ ان کی شراکت اہم ہوسکتی ہے، لیکن اگر آپ بڑی تصویر پر نظر ڈالیں تو آپ کے صرف 7 بلے باز ہی آپ کو میچ جتوائیں گے۔

دوسری طرف اگر 8 ویں نمبر پر ٹیم انڈیا ایسے کھلاڑی کو موقع دیتی ہے جو بہترین ورلڈ کلاس گیند باز ہے تو اس کی گیند بازی کی گہرائی بھی بڑھ جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے خلاف انڈیا کی پلیئنگ الیون کو دیکھنے کے بعد سابق کرکٹر سنجے منجریکر نے ٹویٹ کیاکہ ٹیم کو بولنگ میں بھی گہرائی کی ضرورت ہے۔ اب اگر ٹیم انڈیا 7 بلے بازوں اور 4 اسپیشلسٹ گیند بازوں کے ساتھ میدان میں اترتی ہے تو ظاہر ہے اس کا فائدہ ہوگا۔ شاردول ٹھاکر وکٹیں لینے میں مہارت رکھتے ہیں لیکن وہ قدرے مہنگے ثابت ہوتے ہیں۔

دوسری جانب محمد سمیع کی رفتار اور ان کی سوئنگ بڑے بڑے بلے بازوں کے پسینے چھڑا دیتی ہے۔ اگر محمد سمیع بھی اس ٹیم میں آتے ہیں جس میں جسپریت بمراہ، محمد سراج ہیں تو ہندوستان کا پیس اٹیک شاید دنیا کے ہر بیٹنگ آرڈر کو تہس نہس کرسکتا ہے۔

پاکستانی ٹیم اس کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ یہ ٹیم اپنے 3 ماہر فاسٹ بولرز شاہین آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رؤف کے ساتھ کھیلتی ہے۔ آپ نے دیکھاکہ 2 ستمبر کو ایشیا کپ میں یہ تینوں ملکر کیا کرتے ہیں۔ ان تینوں نے ہندوستان کی تمام 10 وکٹیں حاصل کیں۔ واضح ہے کہ اگر ٹیم انڈیا اس سوچ کے ساتھ جسپریت بمراہ، محمد سراج اور محمد سمیع تینوں کو ٹیم میں شامل کرتی ہے تو اسے نہ صرف ایشیا کپ بلکہ آنے والے ونڈے ورلڈکپ میں بھی بہت فائدہ ہوگا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ روہت اینڈ کمپنی آنے والے میاچس میں کیا فیصلہ لیتی ہے۔؟

a3w
a3w