راجہ سنگھ کی رہائی سے نقص امن کا خدشہ: ایڈوکیٹ جنرل
ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ اگر راجہ سنگھ کو جیل سے رہا کیا جاتا ہے تو امن و امان کا مسئلہ پیدا ہونے کا امکان ہے۔
حیدرآباد : ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ اگر راجہ سنگھ کو جیل سے رہا کیا جاتا ہے تو امن و امان کا مسئلہ پیدا ہونے کا امکان ہے۔
ایم ایل اے راجہ سنگھ پر پی ڈی ایکٹ لگانے پر ہائی کورٹ میں آج کافی دیر تک بحث جاری رہی۔انہوں نے عدالت کے سامنے وضاحت کی کہ راجہ سنگھ نے ایک مخصوص مذہب کی توہین کی، معزز عدالت کو بتایا گیا کہ ایم ایل اے گوشہ محل راجہ سنگھ کے خلاف پہلے ہی سے 101 مقدمات درج ہیں، جن میں سے 18 مقدمات مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے ہیں اور اگر راجہ سنگھ کو رہا کیا گیا تو امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو گا۔
پرساد نے ایم ایل اے راجہ سنگھ کے خلاف پی ڈی ایکٹ لگانے کے عمل کودرست قرار دیا ہے۔دوسری جانب درخواست گزار کے وکیل روی چندر نے دعویٰ کیا کہ ایم ایل اے راجہ سنگھ کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا ہے جبکہ محروس قائد نے وضاحت کی کہ انہوں نے کسی مذہب کی توہین نہیں کی اور نہ ہی کسی مذہب کو نشانہ بنایاہے۔
کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ایک سی ڈی پلے چائلڈ میرج پیش کیا۔ راجہ سنگھ نے واضح کیا کہ انہوں نے کہیں بھی لفظ حضرت محمدؐ کا ذکر نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص سیاسی پارٹی کو خوش کرنے کے لیے میرے خلاف پی ڈی ایکٹ درج کیا گیا تھا۔
روی چندر نے عدالت کو بتایا کہ نامپلی عدالت نے ریمانڈ کو غلط قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا اور اس لیے پولیس نے پی ڈی ایکٹ درج کیا۔دوسری جانب درخواست گزار کے وکیل روی چندر‘ ایڈوکیٹ جنرل کے دلائل کے جواب میں چہارشنبہ کو بحث کریں گے۔ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت چہارشنبہ تک ملتوی کر دی۔