تلنگانہ

رجسٹریشن سے حکومت کی آمدنی 15 ہزار کروڑ کا امکان

جاریہ مالیاتی سال کے تیسرے سہ ماہی کے اختتام تک اسٹامپ ڈیوٹی اور رجسٹریشن چارجس سے تلنگانہ کی آمدنی میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے یعنی 9531 کروڑ روپئے سے زائد آمدنی کی توقع ہے۔

حیدرآباد: جاریہ مالیاتی سال کے تیسرے سہ ماہی کے اختتام تک اسٹامپ ڈیوٹی اور رجسٹریشن چارجس سے تلنگانہ کی آمدنی میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے یعنی 9531 کروڑ روپئے سے زائد آمدنی کی توقع ہے۔

محکمہ ریونیو کے ایک عہدیدار نے بتایاکہ رواں مالیاتی سال کے اختتام تک ریاست کو 15 ہزار کروڑ روپئے وصول ہوں گے۔ یہ رقم، مقررہ ہدف سے زیادہ ہے۔

رواں مالیاتی سال رجسٹریشن اور اسٹامپ ڈیوٹی کے ذریعہ حکومت نے 13 ہزار کروڑ روپئے کے حصول کا نشانہ مقرر کیا گیاتھا۔ عہدیداروں کے مطابق رجسٹریشن اور اسٹامپ ڈیوٹی سے گزشتہ سال حکومت کو جملہ 12364 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی تھی۔ رواں مالیاتی سال آمدنی 9531 کروڑ روپئے سے زائد ہوچکی ہے۔

صرف ماہ دسمبر میں ریونیو کی وصولی 1,100 کروڑ تک پہنچ گئی۔ عہدیداروں نے توقع ظاہر کی کہ وہ مارچ کے اختتام تک 15 ہزار کروڑ روپئے حاصل ہوجائیں گی۔ محکمہ رجسٹریشن کے ایک سینئر عہدیدار نے یہ بات بتائی۔ رواں مالیاتی سال 31 دسمبر تک ریاست میں 14.54 لاکھ املاک کا رجسٹریشن کیا گیا۔ جن میں 5.63 لاکھ(39فیصد) زرعی املاک اور 8.91 لاکھ (61فیصد) غیر زرعی املاک کا رجسٹریشن شامل ہے۔

صرف ماہ دسمبر میں 1.09 لاکھ غیر زرعی املاک کا ریکارڈ رجسٹریشن ہوا ہے۔ غیر زرعی املاک کے رجسٹریشن سے حکومت کو 7944 کروڑ روپئے حاصل ہوئے جبکہ زرعی املاک کے رجسٹریشن (31دسمبر تک) سے 1587 کروڑ روپئے وصول ہوئے ہیں۔ دستیاب ڈاٹا کے مطابق 21 جنوری تک 9.5 لاکھ غیر زرعی املاک کے رجسٹریشن کے طورپر ریونیو 8473 کروڑ روپئے کو عبور کرلیا ہے۔

تمام اقسام کی املاک کی خرید وفروخت، پراپرٹی کی مارکٹ اقدار میں اضافہ اور رجسٹریشن فیس بڑھانے کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے۔ ریاستی حکومت نے گزشتہ سال فروری میں اراضی کی قدر اور پراپرٹی ٹیکس(چارجس) میں اضافہ کیا تھا۔ ریونیو کا زیادہ تر حصہ ضلع رنگاریڈی کے علاقہ بالخصوص گچی باؤلی، شیری لنگم پلی، کنڈاپور، مادھاپور، حفیظ پیٹ اور خواجہ گوڑہ سے وصول ہوا ہے۔