زعفرانی پارٹی کا ایسٹ انڈیا کمپنی سے تقابل
ٹی آر ایس رکن اسمبلی اے جیون ریڈی نے بی جے پی کو کھوٹا سکہ قرار دیا۔ آج دفتر مقننہ ٹی آر ایس پارٹی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی، ٹی آ رایس حکومت کو گرانے کا دن میں خواب دیکھ رہی ہے۔
حیدرآباد: ٹی آر ایس رکن اسمبلی اے جیون ریڈی نے بی جے پی کو کھوٹا سکہ قرار دیا۔ آج دفتر مقننہ ٹی آر ایس پارٹی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی، ٹی آ رایس حکومت کو گرانے کا دن میں خواب دیکھ رہی ہے۔
اے جیون ریڈی نے بی جے پی کو ایسی دیوانی حرکتوں سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹی آر ایس ہندوستانی سیاست کے سوپر اسٹار ہیں، جبکہ بی جے پی کا شمار، سارقوں کے ٹولہ کے طور پر کیا جارہا ہے۔ مرکزی حکومت پر وفاقی جذبہ کے خلاف کام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گذشتہ آٹھ سالوں کے دوران بی جے پی نے تلنگانہ کے ساتھ امتیازی رویہ اختیار کررکھا ہے۔
ریاست کو دستور کے تحت واجب الادا رقومات کی اجرائی سے گریز کیا جارہا ہے۔ مرکزی حکومت کی کارکردگی صرف جملہ بازی تک محدود ہے۔ کسی بھی طبقہ کی فلاح وبہبود کیلئے کچھ نہیں کیا گیا۔ زبانی جمع خرچ کے ذریعہ بہلا نے کی کوشش کی گئی۔
تلنگانہ کے متعلق، بی جے پی حلقوں میں پائی جارہی غیر معمولی دلچسپی کے متعلق ٹی آر ایس رکن اسمبلی نے کہا کہ ملک کو فروخت کرنے کے بعد مودی کی نظریں اب تلنگانہ کے وسائل پر ہے۔ گذشتہ8سال کے قلیل عرصہ کے دوران تلنگانہ کی تیز رفتار اور بے مثال ترقی سے بی جے پی قیادت کو سبق حاصل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے وسائل آنے والی نسلوں کی امانت ہیں۔
انہوں نے بی جے پی کا ایسٹ انڈیا کمپنی سے تقابل کرتے ہوئے کہا کہ شمالی ہند کی یہ سیاسی جماعت جنوب کی ریاستوں کو لوٹنا چاہتی ہے کے سی آر پر مودی کے استقبال کے لئے نہ جانے پر بی جے پی قائدین کی تنقیدوں کو مسترد کرتے ہوئے ریڈی نے کہا کہ جب مودی گجرات کے چیف منسٹر تھے تب، وزیر اعظم منموہن سنگھ گجرات کے دورے پر گئے تھے تو اس وقت مودی نے ان کا استقبال نہیں کیا تھا۔
بی جے پی کو توڑ جوڑ سیاست کی ماہر جماعت قرار دیتے ہوئے جیون ریڈی نے کہا کہ بی جے پی ریاستی حکومتوں کو گرانے کا اپنا وطیرہ بنالیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کونسی جماعت حکومت بنائے گی اس کا فیصلہ بی جے پی نہیں بلکہ عوام کے ہاتھوں میں ہے۔ رکن اسمبلی قطب اللہ پور وویکا نند گوڑ نے کہا کہ بی جے پی قائدین راکھشیسوں کی طرح تلنگانہ پر حملہ آور ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی قائدین کو یہ بات ذہن میں رکھنا چاہئے کہ مودی سے کہیں زیادہ سیاسی تجربہ کے سی آر کے پاس ہے، کے سی آر مودی سے پہلے سیاست میں قدم رکھ چکے تھے، ان کی دور اندیش اور مدبرانہ قیادت میں علیحدہ ریاست تلنگانہ حاصل کیا گیا۔اور آج تلنگانہ کا شمار ملک بھر میں تیزی سے ترقی کررہی ریاست میں ہورہا ہے۔
کے سی آر کی وجہ سے تلنگانہ میں بیرونی سرمایہ کار بڑی مقدار میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ خود مرکز کی جانب سے اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے بے شمار ایوارڈ سے تلنگانہ کو نوازا گیا۔ اب اپنا منہ چھپانے کے خاطر، حقیقت کے برعکس بات کررہے ہیں۔