مذہب
ٹرینڈنگ

زینت کے طور پر جانوروں اور پرندوں کو پنجرے میں رکھنا

جانوروں کو شوقیہ پالنا اور انہیں پنجرے میں رکھنا درست ہے؛ البتہ اس کا خیال رکھا جائے کہ وہ پاک ہو،جیسے: کبوتر وغیرہ، ناپاک نہ ہو،جیسے: خنزیر ،

سوال: بڑے شہروں میں آج کل بہت سے لوگ شوقیہ اور زینت کے طور پر بعض جانور پنجرے میں رکھتے ہیں، جیسے :

پرندے، خرگوش وغیرہ، ان کا مقصد انہیں کھانا نہیں ہوتا ؛ بلکہ ان کو تفریحی جذبہ سے اور زینت کے طور پر پالتے ہیں،تو کیا ان کا اس طرح جانوروں کو رکھنا درست ہے ؟ (محمد ثناء اللہ، حمایت نگر)

جواب: جانوروں کو شوقیہ پالنا اور انہیں پنجرے میں رکھنا درست ہے؛ البتہ اس کا خیال رکھا جائے کہ وہ پاک ہو،جیسے: کبوتر وغیرہ، ناپاک نہ ہو،جیسے: خنزیر ،

اس کو رکھنے سے دوسروں کو نقصان نہ پہنچے،اس کے پالنے یا ر کھنے سے فرائض وواجبات کا چھوٹنالازم نہ آئے ،

جیسے نماز اور حقوق والدین وغیرہ، ان کے حقوق کی ادائیگی کا پورا خیال رکھے،بیمار ہونے کی صورت میں علاج کا انتظام کرے،کھانے پینے اور چارہ وغیرہ کا خصوصی خیال رکھے ،

ان پر ناقابل برداشت سختی نہ کرے ،ان کو پالنے میں تفاخر کا جذبہ نہ ہو اور نہ ان پر خرچ کرنے میں فضول خرچی ہو،ان پرندوں یا جانوروں میں جن کے بچے ہوں، تو ان کو ماں سے الگ نہ کرے،اگر ان امور کی رعایت کی جائے تو جائز ہے ۔
لا بأس بحبس الطيور والدجاج في بيته، ولكن يعلفها وهو خير من إرسالها في السكك (رد المحتار، كتاب الحظر والاباحة، فصل في البيع: 6/401)