بھارت

سلمان رشدی کی کتاب پر امتناع کا فیصلہ حق بجانب : نٹور سنگھ

91 سالہ نٹور سنگھ نے راجیو گاندھی حکومت کے، کتاب پر امتناع کے فیصلہ کے ناقدین کے الزام کو بکواس کہتے ہوئے مسترد کردیا۔ ناقدین نے کتاب پر امتناع کے فیصلہ کو مسلمانوں کو خوش کرنے کا فیصلہ قرار دیا تھا۔

نئی دہلی: نیویارک میں حملہ کے پیش نظر سلمان رشدی کی کتاب کی یاد دلاتے ہوئے سابق مملکتی وزیر خارجہ کے نٹور سنگھ نے 1988ء میں ”شیطانی کلمات“ پر امتناع کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلہ کاایک حصہ تھے اور انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم (راجیو گاندھی) سے کہا تھا کہ اس کتاب سے سنگین نظم و ضبط کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، کیوں کہ جذبات بہت بھڑک گئے ہیں۔

91 سالہ نٹور سنگھ نے راجیو گاندھی حکومت کے، کتاب پر امتناع کے فیصلہ کے ناقدین کے الزام کو بکواس کہتے ہوئے مسترد کردیا۔ ناقدین نے کتاب پر امتناع کے فیصلہ کو مسلمانوں کو خوش کرنے کا فیصلہ قرار دیا تھا۔

نٹور سنگھ نے پی ٹی آئی کو بتایاکہ وہ نہیں سمجھتے کہ کتاب پر امتناع کا فیصلہ غلط تھا، کیوں کہ اس سے ملک خصوصیت سے کشمیر میں نظم و ضبط کے مسائل پیدا ہوئے تھے۔ ہندوستان کے دوسرے حصوں میں بھی اضطرابی خاموشی پائی جارہی تھی۔

سفارت کار سے سیاستداں بننے والے سنگھ نے کہا کہ راجیو گاندھی نے ان سے دریافت کیا تھا کہ کیا کیا جائے؟ میں نے کہا کہ کتابوں پر امتناع عائد کرنے کے لیے وہ ساری زندگی مخالف رہے ہیں، لیکن رشدی جیسے مصنف کی کتاب پر امتناع کا حکم ملک میں نظم و ضبط کے سبب جاری کیا گیا تھا۔

سنگھ نے زور دے کر کہا کہ رشدی کی تصنیف ”مڈ نائٹ چلڈرن“ بیسویں صدی کی ایک عظیم ناول تھی، لیکن شیطانی کلمات“ پر امتناع کا فیصلہ صرف اور صرف نظم و ضبط کے سبب کیا گیا۔ ”شیطانی کلمات کی اجرائی کے بعد ایک بڑا تنازعہ پیدا ہوا، کیوں کہ کئی مسلمان اس کو اہانت ِ اسلام خیال کررہے تھے۔

ایرانی لیڈر آیت اللہ خمینی نے بھی رشدی کو قتل کرنے کا فتویٰ جاری کیا تھا۔ انہوں (نٹور سنگھ) نے کہا تھا کہ ساری مسلم دنیا میں آگ بھڑک اٹھی ہے۔ ہمارے ملک میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہے اور اس کے علاوہ کتاب میں اس وقت جو مواد تھا، ناقابل قبول تھا۔

سلمان رشدی رشدی جنہیں ”شیطانت کلمات“ کی تصنیف کی وجہ سے موت کی دھمکی کا سامنا تھا، پر جمعہ کے دن اس وقت چھرا گھونپا گیا جب مغربی نیویارک میں واقع ایک ادارہ میں منعقدہ تقریب میں انھیں متعارف کیا جارہا تھا۔

نیویارک پولیس نے مشتبہ حملہ آور کی شناخت نیوجرسی کے مقام فیرویو کے رہائشی ہادی مطار کی حیثیت سے کی۔ مشتبہ حملہ آور نے تقریب میں تعارفی تقریر سے قبل دوڑتے ہوئے اسٹیج پر پہنچ کر 75 سالہ رشدی پر حملہ کیا۔

نٹور سنگھ نے کہا کہ رشدی نے صرف اس سبب انگلینڈ سے امریکہ کو نقل مقام کیا کہ برطانیہ میں مسلمانوں کی آبادی امریکہ کے مقابلہ میں زیادہ ہے۔