یوروپ
ٹرینڈنگ

سویڈن میں پھر قرآن سوزی، تیسرے بڑے شہر میں جھڑپیں، کئی کاریں نذرآتش (ویڈیو)

جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب ایک مخالف اسلام جہدکار سالون مومیکا نے قرآنِ مجید کو آگ لگادی۔ برہم ہجوم نے اسے روکنے کی کوشش کی۔ پولیس نے کئی افراد کو حراست میں لے لیا۔

اسٹاکہوم: سویڈن کے تیسرے بڑے شہر کے ایک امیگرنٹ علاقہ میں ایک مسلم دشمن احتجاجی کی طرف سے قرآن مجید کو نذرآتش کئے جانے پر جھڑپیں ہوئیں۔ ملمو میں پولیس نے بتایا کہ اس پر سنگباری ہوئی۔

متعلقہ خبریں
ایرانی فورسس اور افغان طالبان کے مابین تنازعہ
دہلی یونیورسٹی کے 24طلبا کو حراست میں لے لیا گیا

کئی کاروں بشمول ایک انڈر گراؤنڈ گیاریج کو آگ لگادی گئی۔ اتوار کے دن شروع ہونے والا تشدد رات بھر جاری رہا۔ پولیس نے اسے ”پرتشدد فساد“ قراردیا ہے۔

جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب ایک مخالف اسلام جہدکار سالون مومیکا نے قرآنِ مجید کو آگ لگادی۔ برہم ہجوم نے اسے روکنے کی کوشش کی۔ پولیس نے کئی افراد کو حراست میں لے لیا۔

پیر کی صبح برہم ہجوم نے جس میں زیادہ تر نوجوان تھے‘ ٹائروں اور ملبہ کو آگ لگادی۔ بعض کو ملمو کے روسن گارڈ علاق میں الکٹرک اسکوٹرس‘ بائیسکلس اور بیرئیرس کو پھینکتے دیکھا گیا۔ روسن گارڈ میں سابق میں بھی ایسی جھڑپیں ہوچکی ہیں۔ قرآن سوزی سے متعلق کئی بیانرس لگے تھے۔

گزشتہ مہینوں میں عراق کے ایک پناہ گزیں مومیکا نے قرآن مجید کی بے حرمتی کی تھی جس پر کئی مسلم ملکوں میں سخت ردعمل سامنے آئے تھا۔ سویڈن کی پولیس نے اظہارِ رائے کی آزادی کے حوالہ سے قرآن سوزی کی اجازت دی تھی۔ سویڈن کے سفارت خانوں پر حملے ہوئے تھے۔

سویڈن میں مسلم رہنماؤں نے حکومت سے گزارش کی تھی کہ وہ قرآن سوزی کو روکنے کی راہیں تلاش کرے۔ یو این آئی کے بموجب سویڈن میں احتجاج کے دوران قرآن پاک کا نسخہ نذر آتش کرنے پر پُرتشدد ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس نے 2 افراد کو گرفتار اور تقریباً 10 افراد کو تحویل میں لے لیا۔

ڈان میں شائع خبررساں ادارہ اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اس احتجاج کا اہتمام عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے کیا تھا، جس کے احتجاج (جس میں مقدس کتاب کی سرعام بے حرمتی بھی شامل ہے) کے ردعمل میں پوری مسلم دنیا میں غم و غصہ پایا جارہا ہے۔یہ احتجاج سویڈن کے جنوبی شہر مالمو کے ایک چوک میں منعقد کیا گیا جہاں تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد آباد ہے، مقامی میڈیا ایس وی ٹی کے مطابق تقریباً 200 لوگ یہ مظاہرہ دیکھنے کے لیے آئے تھے۔

پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ مقدس تحریریں جلانے کے بعد کچھ تماشائیوں نے ناراضگی کا اظہار کیا، دیکھنے والوں میں سے بعض افراد شدید غصے میں تھے، دوپہر ایک بج کر 45 منٹ پر ایک‘پرتشدد ہنگامہ’شروع ہوگیا۔پولیس کے مطابق منتظم کے جانے کے بعد یہ مظاہرہ ختم ہو گیا لیکن لوگوں کا ایک گروپ جائے وقوع پر موجود رہا۔

امن عامہ میں خلل ڈالنے کے الزام میں تقریباً 10 افراد کو حراست میں لیا گیا اور دیگر 2 کو گرفتار کیا گیا، جن پر پُرتشدد فسادات کا شبہہ ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق کچھ تماشائیوں نے سلوان مومیکا پر پتھر پھینکے اور جائے وقوع سے حاصل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے روکنے سے پہلے کچھ لوگ گھیرا توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایک اور ویڈیو میں ایک شخص پولیس کی کار کو روکنے کی کوشش کرتا دیکھا گیا جو سلوان مومیکا کو اس مقام سے لے جا رہی تھی۔مظاہروں کی اس سیریز کے سبب سویڈن اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کے درمیان سفارتی تناؤ پیدا ہوا ہے۔ سویڈن کی حکومت نے قرآن کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے آئینی طور پر آزادی اظہار اور اسمبلی کے قوانین کو تحفظ فراہم کیا ہے۔