مشرق وسطیٰ

مسجد اقصیٰ کو تقسیم کرنے اسرائیلی رکن پارلیمنٹ کی تجویز

ایک اسرائیلی رکن پارلیمنٹ نے مسجد اقصیٰ کو یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان تقسیم کردینے کی تجویز پیش کی ہے، جس پر فلسطینیوں نے اندیشوں کا اظہار کیا ہے۔

یروشلم: ایک اسرائیلی رکن پارلیمنٹ نے مسجد اقصیٰ کو یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان تقسیم کردینے کی تجویز پیش کی ہے، جس پر فلسطینیوں نے اندیشوں کا اظہار کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
مسجد اقصیٰ جمعہ کی نماز میں خالی
ایرانی قائد اپوزیشن نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرکے تاریخ بنائی
مُسلمانانِ عالم میں پیدا شدہ خرابیوں کا سدباب باب ناگزیر،محمد سیف اللہ قادری شیخ الجامعہ کا محبوب نگر میں خطاب
مسلمانوں کو بھی ادارہ جات مقامی میں تحفظات فراہم کرنے نوید اقبال کی وکالت،بی وینکٹیش کو یاددشت حوالے
آبادی کے تناسب سے مسلمانوں کو تحفظات کا مطالبہ،  کانگریس اقلیتی قائدین و فد کی بی سی ڈی کمیشن سے نمائندگی

حکمراں لیکوڈ پارٹی کے رکن پارلیمنٹ امیت حلیوی نے عبرانی زبان کے اخبار زیمان اسرائیل کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنے منصوبہ کا انکشاف کیا۔ انہوں نے مسلمانوں کو کامپلکس کے جنوبی حصہ کا 30 فیصد علاقہ حوالے کردینے جبکہ باقی حصہ یہودیوں کو حوالے کرنے کی تجویز پیش کی، اِس میں وہ علاقہ بھی شامل ہے جہاں گنبد صخریٰ قائم ہے۔

مسجد اقصیٰ 14 ہیکٹر اراضی پر قائم ہے جس میں گنبد صخریٰ اور القبلی نماز گاہ بھی شامل ہے۔ یہ پہاڑی جہاں پر مسجد واقع ہے، باور کیا جاتا ہے کہ یہ یہودیوں کی ملکیت ہے۔ یہاں 2 قدیم یہودی مندر موجود تھے۔

یہ تجویز ایک ایسے وقت پیش کی گئی ہے جب دائیں بازو کے آبادکاروں کی جانب سے اسرائیلی دراندازی میں اضافہ ہوگیا ہے اور اسرائیلی فورسس کی جانب سے اراضی کے استعمال سے متعلق معاہدوں کی بار بار خلاف ورزی کی جارہی ہے۔

فلسطینیوں نے اس منصوبہ کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی وجہ سے یہ سارا علاقہ مذہبی جنگ کی بھٹی بن جائے گا۔ فلسطین میں چرچ کے امور کی اعلیٰ صدارتی کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس منصوبہ کو روکا جانا چاہئے اور اس کا مقابلہ کیا جانا چاہئے۔