سڑکوں پر عوامی جلسوں کے انعقاد پر امتناع کا جی او کالعدم، اے پی ہائی کورٹ کا فیصلہ
آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے آج ریاست میں سڑکوں پر عوامی جلسوں کے انعقاد پر امتناع سے متعلق ریاستی حکومت کے احکام کو کالعدم قرار دیا۔
امراوتی: آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے آج ریاست میں سڑکوں پر عوامی جلسوں کے انعقاد پر امتناع سے متعلق ریاستی حکومت کے احکام کو کالعدم قرار دیا۔
عدالت العالیہ نے مختلف اپوزیشن قائدین کی جانب سے دائر کردہ عرضیوں کی سماعت کے بعد حکومت کے احکام کو کالعدم قرار دیا۔ ہائی کورٹ کا مشاہدہ ہے کہ حکومت کے احکام سے بنیادی حقوق کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
چیف جسٹس پرشانت کمار مشرا اور جسٹس ڈی وی ایس سوما یاجلو پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے 24جنوری کو اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اس بنچ نے جمعہ کے روز اپنا فیصلہ سنایا۔
حکومت آندھرا پردیش نے عوام کی سیفٹی کا حوالہ دیتے ہوئے سڑکوں اور سڑکوں سے متصل مقامات پر عوامی جلسوں اور میٹنگس کے انعقاد پر امتناع عائد کرتے ہوئے2 جنوری2023 کو جی او نمبر ایک جاری کیا تھا۔
سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری رام کرشنا نے اس جی او کو چیالنج کرتے ہوئے عدالت میں مفاد عامہ کے تحت عرضی داخل کی تھی۔
اس عرضی میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی حکومت نے اپوزیشن کی آواز کو دبانے کیلئے جی او نمبر ایک جاری کیا ہے۔ انہوں نے دلیل دی تھی کہ برطانوی دور حکومت میں بھی اس طرح کی تحدیدات عائد نہیں کی گئی تھیں۔
ہائی کورٹ نے 12جنوری کو متذکرہ جی او کو 30 جنوری تک معطل کرنے کے عبوری احکام جاری کئے تھے اور عدالت نے مشاہد ہ کیا تھا کہ پہلی نظر میں یہ جی او، پولیس ایکٹ کے سیکشن30 کے خلاف ہے۔
ریاستی حکومت ہائی کورٹ کے حکم التواء کی برخاستگی کیلئے سپریم کورٹ کی ووکیشن بنچ سے رجوع ہوئی۔ ووکیشن بنچ نے کہا کہ حکم التواء برخاست کرنے کیلئے پی آئی ایل کی سماعت نہیں کرسکتی۔
سپریم کورٹ نے 24 اپریل کو ہائی کورٹ کی ڈیویژن بنچ کو ہدایت دی کہ وہ اس کیس کی تیزرفتار سماعت کریں۔ چیف جسٹس آف انڈیا چندر چوڑ نے ہائی کورٹ کو مشورہ دیا کہ وہ بعجلت ممکنہ فیصلہ صادر کرے۔