آندھراپردیش

سرکاری ملازمین کی تنظیم کو جاری کردہ نوٹس پر حکم التواء

آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کے روز گورنمنٹ ایمپلائز اسوسی ایشن کو ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کردہ وجہ بتاؤ (شوکاز) نوٹس پر روک لگادی۔

امراوتی: آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کے روز گورنمنٹ ایمپلائز اسوسی ایشن کو ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کردہ وجہ بتاؤ (شوکاز) نوٹس پر روک لگادی۔

متعلقہ خبریں
نائیڈو کی عبوری ضمانت کی درخواست، ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا
حیدرآباد کومشترکہ صدر مقام برقرار رکھنے کا مطالبہ،ہائی کورٹ میں عرضی

اسوسی ایشن نے ملازمین سرکار کو وقت پر تنخواہوں اور وظائف کی اجرائی کیلئے گورنر سے مداخلت کی اپیل کی تھی۔ اسوسی ایشن کے قائدین نے ریاستی ہائی کورٹ میں حکومت کی جانب سے جاری کردہ وجہ بتاؤ نوٹس کو چالنیج کرتے ہوئے ایک عرضی داخل کی تھی۔

اس عرض کی سماعت کے بعد عدالت العالیہ کے جج جسٹس روی ناتھ تلا ہاری نے وجہ بتاؤ نوٹس پر روک لگاتے ہوئے حکومت کو جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ گورنمنٹ ایمپلائز اسوسی ایشن کے ایک وفد جس کی قیادت صدر کے سوریہ نارائنہ نے کی تھی19جنوری کو ریاستی گورنر بسوا بھوشن ہری چندن سے ملاقات کی تھی اور انہیں ملازمین سرکار کو درپیش مسائل پر ایک یادداشت پیش کی تھی۔

اس یادداشت میں وفد نے گورنر سے درخواست کی تھی کہ وہ ملازمین کے مسائل حل کرنے کیلئے حکومت کوضروری ہدایت دیں کیونکہ انہیں آئین کی دفعہ309 کے تحت مداخلت کا حق ہے۔گورنر سے ملاقات کے بعد اسوسی ایشن کے قائدین نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا تھا کہ ہم گورنر سے نمائندگی کرچکے ہیں کیونکہ حکومت کے ذرائع ہمارے مسائل حل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

گورنر سے نمائندگی کا سخت نوٹ لیتے ہوئے حکومت نے 23 جنوری کو اسوسی ایشن کے قائدین کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے وضاحت طلب کی تھی اور کہا کہ کیوں نہ ان کی تنظیم کی مسلمہ حیثیت ختم کی جائے۔ صدر اسوسی ایشن سوریہ نارائنہ نے ہائی کورٹ میں حکومت کی اس شو کاز نوٹس کو چالینج کیا اور عدالت نے 31 جنوری کو حکومت کو اسوسی ایشن کے خلاف کاروائی نہ کرنے کا حکم دیا۔

گزشتہ سماعت کے دوران جج نے کئی سوالات اٹھائے انہوں نے یہ جاننا چاہا کہ آئین کے آرٹیکل19کے تحت دئیے گئے حقوق کی طمانیت اس اسوسی ایشن پرلاگو نہیں ہوتے؟ جج نے پوچھا کہ شو کاز نوٹس میں آیا یہ بتایا گیا ہے کہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کن قوانین کی خلاف ورزی کی ہے؟۔

درخواست گذار کے وکیل روی پرساد نے عدالت کو بتایا کہ مالیاتی ضوابط1990 کے تحت سرکاری ملازمین کو ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو تنخواہیں مل جانی چاہئے مگر ماہ کی 15 تاریخ تک تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں۔ سوریہ نارائنہ نے الزام عائد کیا کہ حکومت، ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو سرکاری ملازمین کو تنخواہیں اور وظیفہ جاری کرنے میں ناکام رہی ہے۔