حیدرآباد

سکریٹریٹ یا مسجد؟ نئی عمارت پر بی جے پی کی زہر افشانی

تلنگانہ عزت نفس کی علامت قرار دئیے جارہے ڈاکٹر بی آر امبیڈ کر تلنگانہ اسٹیٹ انٹیگریٹیڈ سکریٹریٹ کی نئی عمارت کے متعلق فسطائی جماعت بی جے پی کی زہر افشانی میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ عزت نفس کی علامت قرار دئیے جارہے ڈاکٹر بی آر امبیڈ کر تلنگانہ اسٹیٹ انٹیگریٹیڈ سکریٹریٹ کی نئی عمارت کے متعلق فسطائی جماعت بی جے پی کی زہر افشانی میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں
ویڈیو: چنگی چرلہ میں مسجد کے سامنے شرانگیزی۔ دوسرے دن بھی امن درہم برہم کرنے کی کوشش
مسجد بیت میں ناپاکی کی حالت میں بیٹھنا
سنہری باغ مسجد، درخواست کی یکسوئی

بی جے پی تلنگانہ کی جانب سے ٹوئٹر پر پوسٹ کیا گیا کہ تلنگانہ سکریٹریٹ میں تہذیب کو اجاگر کرنے والی کیا بات ہے؟ سکریٹریٹ کی عمارت، مسجد کی طرح دکھائی دے رہی ہے۔ اس پوسٹ میں مزید تحریر کیا گیا کہ یہ سکریٹریٹ ہے یا کوئی مسجد؟۔

تاریخ کو مسخ کیا جارہا ہے، صاحب کا انداز ہی کچھ اور ہے۔ سکریٹریٹ کی تعمیر میں تلنگانہ تہذیب کہیں نظر نہیں آرہی ہے۔ شاتا واہنا اور کاکتیہ کی تہذیب کہاں ہے؟ 85 فیصد ہندوں کے نظریات کو اجاگر ہی نہیں کیا گیا۔ پارلیمنٹ کے مقابلہ میں سکریٹریٹ کی تعمیراتی لاگت دگنی ہے۔

نظام کی تہذیب کو اجاگر کرنے، نئے نظام نے ایم آئی ایم کی خوشنودی کیلئے ہی نیا سکریٹریٹ بنایا ہے؟ بی جے پی کے ٹوئٹر پر اس پوسٹ پر عوام کا سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ ایک شخص نے تحریر کرتے ہوئے بی جے پی سے سوال کیا کہ کیا آپ حیدرآباد میں حیدرآبادی بریانی پر پابندی لگا دیں گے؟

جبکہ حیدرآباد میں کئی مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں یہاں کی تہذیب ملی جلی ہے۔ سکریٹریٹ کی نئی عمارت کے متعلق بی جے پی کے تبصرے کو پڑھ کر بہت مایوسی ہوئی ہے؟ براہ کرم نفرت نہ پھیلائیں۔ بی جے پی کے تبصرے پر ریاستی وزیر بلدی نظم ونسق کے ٹی آر نے بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے بی جے پی کو مشورہ دیا کہ اپنی زیر قیادت ریاستوں کی اسمبلیوں کا مشاہدہ کریں۔

کرناٹک، گجرات اور مدھیہ پردیش کے سکریٹریٹس کے نقشوں پر نظر ڈالنے کا مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے ان عمارتوں کی تصاویر بھی پوسٹ کیں۔ سریکانت نامی شخص نے کہا کہ اترپردیش کے چیف منسٹر یوگی نے سابق میں امریکی صدر ٹرمپ کو تحفتاً تاج محل کا مومنٹو پیش کئے جانے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ کیا تھا؟

راکیش نامی ایک شخص نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تحریر کیا کہ وہ بی آر ایس اور بی جے پی کا حامی نہیں ہے مگر میری اپیل ہے کہ ہندوں اور مسلمانوں کے درمیان دراڑ نہ ڈالیں۔

حیدرآباد کے عوام کے درمیان دوستانہ اور صحت مند تعلقات ہیں ان کو بگاڑنے کی کوشش نہیں کی جانی چاہئے۔روی کرن نامی شخص نے دہلی میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے بی جے پی سے جاننا چاہا کہ یہ عمارت کس مندر کے طرز پر تعمیر کی گئی ہے؟۔