تلنگانہ

شراب اسکام میں ای ڈی کا اقدام ٹی آرایس کیلئے جھٹکہ

قیاس لگایا جارہا ہے کہ کویتا کی گرفتاری گجرات اسمبلی انتخابات سے مربوط ہے۔ اگرگجرات میں بی جے پی کو کامیابی حاصل ہوتی ہے تو ٹی آرایس کے خلاف جارحانہ رویہ اختیارکیاجائے گا۔

حیدرآباد: اب جبکہ کویتاکانام دہلی شراب پالیسی اسکام کی تحقیقات میں سامنے آگیا ہے‘ٹی آرایس قیادت کااحساس ہے کہ کویتا کوگرفتارکیاجائے گا۔

قیاس لگایا جارہا ہے کہ کویتا کی گرفتاری گجرات اسمبلی انتخابات سے مربوط ہے۔ اگرگجرات میں بی جے پی کو کامیابی حاصل ہوتی ہے تو ٹی آرایس کے خلاف جارحانہ رویہ اختیارکیاجائے گا۔

اس بات کااندازہ لگاتے ہوئے ٹی آرایس کی جانب سے بھی اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لائی گئی ہے۔اب تک کویتاجہاں بھی جاتی تھیں وہ اکیلی ہی رہتی تھیں مگر اب ان کے ہمراہ حامیوں کی بڑی تعدادرہ رہی ہے۔

گزشتہ روز جب انہوں نے حیدرآبادمیں اپنی قیام گاہ پر‘ پریس کانفرنس سے خطاب کیاتھا تب پارٹی قائدین اور حامیوں کی بڑی تعدادوہاں موجودتھی۔ اسی طرح ان کے دورہ نظام آباد کے دوران بھی ریاستی وزیر فینانس ٹی ہریش راؤ ودیگر قائدین ان کے ساتھ تھے۔

ٹی آرایس دیکھنا چاہتی ہے کہ اس واقعہ پرعوام کا کیا ردعمل ہوگا۔ اگرچہ کہ ہریش راؤنے راست طورپر دہلی شراب اسکام کا حوالہ نہیں دیامگر انہوں نے اشارتاً کہاکہ بی جے پی‘ ای ڈی‘آئی ٹی‘ دھاؤے‘چھوٹی چھوٹی پارٹیاں تلنگانہ میں کامیاب نہیں ہوں گی۔سیاسی حلقوں میں یہ بات مشہورہے کہ بی جے پی انتخابات سے قبل اپنے حریفوں کوہراساں کرنے کے لئے بلیک میلنگ طریقہ کاراستعمال کرتی ہے۔

دوسری طرف بی جے پی کااحساس ہے کہ شراب جیسے خراب موضوع کے ذریعہ عوام کی ہمدردی حاصل نہیں ہوگی اوربی جے پی اس بات کا فائدہ اٹھاناچاہتی ہے۔اس دوران ٹی آرایس رکن کونسل کے کویتاکواب تک دہلی شراب اسکام میں ملوث ہونے کے متعلق قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں۔اب انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ جواس اسکام کی تحقیقات کررہا ہے‘ نے باضابطہ طورپراپنی ریمانڈ رپورٹ میں کویتاکانام شامل کیاہے۔

تلنگانہ اسمبلی انتخابات سے قبل ای ڈی کایہ اقدام ٹی آر ایس قیادت کیلئے زبردست جھٹکہ ثابت ہوا ہے جو کے سی آر کی شبیہ کومتاثرکرسکتاہے۔ اب عوام و سیاسی قائدین کی توجہ کے سی آر کی طرف ہے کہ وہ اس نقصان کوکم کرنے کیلئے کیا کریں گے۔

یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ جب بی جے پی قیادت کویتا کے دہلی شراب اسکام میں ملوث ہونے کے متعلق الزامات عائد کررہی تھی تب اُس وقت کے سی آر نے بی جے پی کوباضابطہ طورپران کا نام ریمانڈ رپورٹ میں شامل کرنے کا چیالنج کیا تھا اب جب کہ ای ڈی نے اپنی ریمانڈ رپورٹ میں کویتا کانام شامل کیاہے توان کا ردعمل یہ تھا کہ بی جے پی زیادہ سے زیادہ انہیں جیل ہی بھیج سکتی ہے۔

ٹی آرایس حکومت نے بی جے پی کا ٹی آرایس اراکین اسمبلی پوچنگ کی مبینہ حرکت کو ٹی آرایس نے بی جے پی کیخلاف جوابی وار کے طورپر استعمال کیا جوٹی آرایس قائدین پر ای ڈی۔ آئی ٹی اور سی بی آئی دھاؤں کے ذریعہ ہراساں کررہی ہے۔

دوسری طرف ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے پوچنگ واقعہ کی تحقیقات کیلئے تشکیل کردہ اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم‘بی جے پی قائدین کیخلاف کارروائی کے دوران قانونی رکاوٹوں کا سامنا کررہی ہے تاہم مرکزی تحقیقاتی ایجنسیز دہلی شراب اسکام اوردیگر موضوعات جن سے ٹی آرایس قائدین کاتعلق ہے‘کی تحقیقات میں جارحانہ رویہ اختیارکیئے ہوئے ہے۔ کویتاکے متعلق قیاس لگایاجارہاہے کہ گرفتاری سے بچنے کے لئے وہ بی جے پی قائدین کے طرح عدالت سے رجوع ہوسکتی ہیں۔

دوسری طرف ٹی آرایس اراکین کی مبینہ پوچنگ معاملہ سے ابتدائی سطح پر ٹی آرایس کو فائدہ ہوا۔ ایسی صورتحال کے درمیان ای ڈی کی جانب سے کویتا کانام ریمانڈمیں شامل کرنا یہ ثابت کرتا کہ بی جے پی‘ٹی آرایس قائدین کوتنازعات اوراسکامس میں پھنسانے کی اپنی حکمت عملی میں کامیاب رہی۔

اب حالات کچھ ایسے ہوگئے ہیں کہ ٹی آرایس کی اعلی قیادت کو چاہئے کہ مختلف ایجنسیز کی تحقیقات کا سامنا کررہے قائدین کو اعتماد فراہم کریں بصورت وہ اپنے مستقبل کے متعلق ازسرنوطورپر غور و خوص کرنے کے لئے مجبورہوجائیں گے۔ بحیثیت مجموعی آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل ٹی آرایس خود مسائل میں گھرسکتی ہے۔ اب تمام سیاسی جماعتوں تجزیہ کاروں کی نگاہیں کے سی آر پرہے کہ وہ ان حالات سے باہر آنے کے لئے کیا قدم اٹھاتے ہیں۔