تعلیم و روزگار

ایس سی ای آر ٹی کے شعبہ اردو کا چند اساتذہ کی جانب سے غلط استعمال، نرمل میوا صدر کا الزام

انہوں نے کہا کہ ایس سی ای آر ٹی کے شعبہ اردو کی جانب سے جاری کردہ ایف ایل این کے ماڈیولز غلطیوں کا پلندہ ہیں اور ایس سی ای آر ٹی کی ڈائریکٹر رادھا ریڈی کے پیش لفظ کے اردو ترجمہ میں ان اساتذہ نے من مانی تبدیلیاں کردیں جبکہ تلگو اور انگلش کا پیش لفظ مختلف ہے۔

نرمل: میناریٹی ایمپلائز ویلفیر اسوسی ایشن (میوا) و تلنگانہ اسٹیٹ پرائمری ٹیچرس اسوسی ایشن، ضلع نرمل کے صدر شیخ شبیر علی نے ایس سی ای آر ٹی (ریاستی ادارہ برائے تعلیمی تحقیق و تربیت) کی جانب سے اردو کے تمام مضامین کے مواد کی تیاری و ٹریننگ کے لئے جاری کردہ پروسیڈنگ پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

متعلقہ خبریں
اردو میڈیم ایس ایس سی طلبا میں اردو ماڈل پیپرس کی تقسیم، اندرا کرن ریڈی کا اعلان، میوا ضلع نرمل کی کامیاب نمائندگی

انہوں نے کہا کہ ایس سی ای آر ٹی کے شعبہ اردو کی جانب سے جاری کردہ ایف ایل این کے ماڈیولز غلطیوں کا پلندہ ہیں اور ایس سی ای آر ٹی کی ڈائریکٹر رادھا ریڈی کے پیش لفظ کے اردو ترجمہ میں ان اساتذہ نے من مانی تبدیلیاں کردیں جبکہ تلگو اور انگلش کا پیش لفظ مختلف ہے۔

اس کے علاوہ تلگو اور انگلش کے ماڈیولز اردو کے ماڈیولز سے ہر لحاظ سے مختلف ہیں۔ اردو کے ماڈیولز میں غلطیاں بھری ہوئی ہیں، یہ لوگ نا تو اردو ترجمہ صحیح ڈھنگ سے کرپائے ہیں اور ناہی اردو تحریر صحیح طور پر پیش کی گئی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ دیگر اساتذہ کی جانب سے تیار کردہ منصوبہ اسباق کو صرف ٹائپ کرواکر یہ لوگ اپنے نام کے شائع کرنے کا کام کررہے ہیں۔

وہیں دوسری جانب اردو میڈیم کے ایف ایل این ماڈیولز کی تمام اساتذہ کو سربراہی بھی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے معلمین کو گذشتہ تعلیمی سال پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

اب جبکہ مضمون واری اردو مواد کی تیاری اور ٹریننگ جاری ہے، ایسے وقت میں اردو میڈیم کے تمام مضامین کے لئے صرف 10 تا 12 ریسورس پرسنس کا انتخاب کیا گیا جبکہ تلگو میڈیم کے لئے مختلف مضامین کے مواد کی تیاری و ٹریننگ کے سلسلہ میں ہر مضمون کے لئے 10 تا 15 ریسورس پرسنس کا انتخاب کیا گیا۔

ایس سی ای آر ٹی کے اردو شعبہ میں قابل اساتذہ کو بالکلیہ نظر انداز کیا جارہا ہے اس کی وجہ شائد وہاں جاری بدعنوانیوں کی پردہ پوشی کرنا ہے۔

 چند دن قبل گوگل فارمس کے ذریعہ اردو میڈیم کے مختلف مضامین کے لئے کام کرنے کے خواہشمند اساتذہ کی تفصیلات طلب کی گئیں، لیکن کام کرنے کے لئے آگے آنے والے اساتذہ کو سرے سے نظر انداز کرتے ہوئے اپنے زیرِ اثر رہنے والے اساتذہ کو مختلف اہم کاموں کے لئے طلب کیا گیا، جس سے نہ صرف اردو میڈیم کا تعلیمی معیار متاثر ہوگا بلکہ قابل اساتذہ کو ادارے سے بدظن کرتے ہوئے انہیں کام کرنے سے دور رکھا جارہا ہے۔ 12 ریسورس پرسنس میں سے 8 کا تعلق صرف ایک ہی ضلع سے ہے جبکہ تلنگانہ میں 33 اضلاع ہیں اور ان اضلاع میں قابل اساتذہ کی کمی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ تعلیمی سال سے ایس سی ای آر ٹی میں کام کر رہے اردو میڈیم کے ریسورس پرسنس نے کام سے پہلو تہی کرتے ہوئے مدارس میں درس و تدریس کا کام انجام دینے والے اساتذہ کے محنت و مشقت سے تیار کردہ منصوبہ اسباق کا استعمال کیا۔

سونے پہ سہاگہ یہ ہے کہ  اردو میڈیم کے ریسورس پرسنس نے اساتذہ کے تیار کردہ منصوبے اسباق کا استعمال کیا اور ریاستی مبصرین کے طور پر اسکولوں کا دورہ کیا اور اساتذہ کے لیسن پلانز اور کمرے جماعت میں ان کے طریقہ تدریس کا مشاہدہ کرتے ہوئے انہی کو  مشورے دئیے۔

ٹی ایس پی ٹی اے اور میوا یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اردو میڈیم کے تمام اساتذہ کو نئے تعلیمی سال کے آغاز یعنی جون میں ہی ایف ایل این کے تحت منصوبہ اسباق کے ماڈیولز کی سربراہی کو یقینی بنایا جائے جو کہ اردو میڈیم شعبہ میں کام کر رہے اعلیٰ عہدیداروں کا فریضہ ہے۔

اطلاعات کے مطابق تلگو میڈیم کے کام کے لئے اساتذہ کے انتخاب کے لئے ضلع تعلیمی انتظامیہ سے ربط پیدا کرتے ہوئے کام کیا جاتا ہے جبکہ اردو کے کام کے لئے ادارہ میں موجود خودساختہ دانشور اپنے زیر اثر لوگوں کا انتخاب کرتے ہیں اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن آخر کب تک اس طرح کی روش جاری رہے گی؟

پرنسپال سکریٹری محکمہ تعلیم، ڈائریکٹر آف اسکول ایجوکیشن اور ڈائرکٹر ایس سی ای آر ٹی سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ ادارہ کی نیک نامی متاثر کرنے میں ملوث اساتذہ کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے خلاف نہ صرف سخت کاروائی کریں بلکہ انہیں شعبہ تعلیم کے اس اہم ادارے میں ضروری و اہم کاموں کے لئے تاحیات مدعو نہ کریں۔