دہلی
ٹرینڈنگ

مظفرنگر اسکول سانحہ : نفرت کی انتہاء کی علامت : مولانا ارشدمدنی

مظفرنگر اسکول سانحہ پر اپنے سخت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے کہا ہے کہ یہ سانحہ اس بات کی علامت ہے کہ نفرت اپنے انتہاء پر جاپہنچی ہے، ماں کی گودکے بعد اسکول ہی وہ جگہ ہے جہاں بچے کی اخلاقی تربیت بھی ہوتی ہے۔

نئی دہلی: مظفرنگر اسکول سانحہ پر اپنے سخت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے کہا ہے کہ یہ سانحہ اس بات کی علامت ہے کہ نفرت اپنے انتہاء پر جاپہنچی ہے، ماں کی گودکے بعد اسکول ہی وہ جگہ ہے جہاں بچے کی اخلاقی تربیت بھی ہوتی ہے۔ساتھ ہی مولانا مدنی کہا کہ اس بچے کے تعلیمی اخراجات جمعیۃ علما ہند برداشت کرے گی۔

متعلقہ خبریں
ٹیچرس کی ہراسانی، مسلم طالبہ کی خود کشی

آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق انہوں کہا کہ بچہ جہاں بھی پڑھنا چاہے اس کے تمام اخراجات جمعیۃ علمائے ہند برداشت کرے گی –

انہوں نے کہا کہ مگر افسوس کہ پچھلے کچھ برسوں کے دوران ملک کے بے لگام اورمتعصب میڈیا اورفرقہ پرست عناصرنے مل کر فرقہ پرستی اورشدت پسندی کا جو زہر لوگوں کے دل ودماغ میں بھراہے اس سے ہمارے تعلیمی ادارے بھی اب محفوظ نہیں رہے اور مظفرنگرکا یہ سانحہ یہ بتاتاہے کہ اس ملک میں نفرت کی جڑیں گہری اورمضبوط ہوچکی ہیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ اگر بچے سے کوئی غلطی سرزدہوئی تھی تو اس کی سزا خودخاتون ٹیچر(جو ماں کے درجہ میں ہیں) دیتی توشاید اس پر کوئی توجہ نہ دیتالیکن اس طرح ایک مخصوص فرقہ کے بچے کو دوسرے فرقوں کے بچوں سے زدوکوب کرایا گیا یہ اپنے آپ میں ایک انتہائی شرمناک حرکت ہے اورایک ناقابل معافی جرم بھی ہے ۔

اس کی جس قدربھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ اسکول جیسی جگہ پرمعصوم بچوں کے اذہان میں نفرت اورامتیازکا زہر گھولنا استاذاورشاگردکے رشتے کو تارتارکردیتاہے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ ہر مذہب میں استاذکادرجہ بہت بلند ہے کیونکہ وہ بچوں کو اپنے کرداروعمل اورتعلیم سے ایک اچھا انسان بنانے کی کوشش کرتاہے،لیکن افسوس سپریم کورٹ کی باربارسرزنش کے باوجود میڈیا کے ذریعہ نفرت اورشدت پسندی کا جو سبق پڑھایا جارہا ہے اوراسی طرح فرقہ رپرست عناصر کھلے عام اشتعال انگیزی کرکے سماج میں فرقہ وارانہ صف بندی قائم کرنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں وہ اب اپنی انتہاکو جاپہنچی ہیں اوراب دوسرے اداروں کی طرح تعلیمی اداروں میں بھی مذہبی تفریق پید اکی جارہی ہے۔

یہاں تک کہ معصوم بچوں کو بھی اس کا شکاربنایاجارہاہے، انہوں نے کہا کہ ملک کے امن واتحادکے لئے یہ خطرناک علامت ہے، اگر یہ سلسلہ جاری رہااوراس پر قدغن نہیں لگائی گئی توآج مظفرنگر کے ایک اسکول میں ایساہواہے توملک کے دوسرے اسکولوں میں بھی یہی ہوگااورپھر جو نسل تیارہوگی وہ دلوں کو جوڑنے والی نہیں دلوں کو الگ کرنے والی ہوگی، اگر ملک کا انصاف اورامن پسند طبقہ اب بھی خاموش رہا تویہ طاقتیں ملک کے امن واتحادکو تباہ وبربادکرکے رکھ دے گی۔

a3w
a3w