موروثی زمینوں میں ناجائز قبضہ کی ہوئی زمینوں کو بیچنا
صاحب حق کو حق نہیں دینا سخت گناہ ہے ، اس لئے نہ اس کا بیچنا جائز ہوگا اور نہ اس سے واقف ہونے کے باوجود خرید کرنا
سوال:- بعض زمینیں اور مکانات موروثی ہوتے ہیں ، مگر سابق میں شریعت کے مطابق تقسیم نہیں ہوئی ، مثلاً دادا کی زمین میں والد نے اپنی بہنوں کو حصہ نہیں دیا، یا خود دادا نے اپنی بہنوں کو حصہ نہیں دیا،
یا کسی بھائی کی زمین پر قبضہ کرلیا، تو اب اگر زمین پر قابض ورثہ کی طرف سے زمین فروخت کی جائے تو جو لوگ اس صورتِ حال سے واقف ہوں ، کیا ان کے لئے اس کا خریدنا جائز ہوگا ؟(فہیم الدین، بیگم بازار)
جواب:- صاحب حق کو حق نہیں دینا سخت گناہ ہے ، اس لئے نہ اس کا بیچنا جائز ہوگا اور نہ اس سے واقف ہونے کے باوجود خرید کرنا :
شرکۃ الأملاک علی ضربین : أحدھما : ماکان بفعلھا مثل أن یشتریا أو یوھب لھما أو یوصی لھما فیقبلاً ، والآخر بغیر فعلھما وھو أن یرثاً ، والحکم فی الفصلین واحد ، وھو أن الملک مشترک بینھما وکل واحد منھما فی نصیب شریکہ کالأجنبی ، لا یجوز التصرف فیہ إلا بإذنہ ۔ (تحفۃ الفقہاء : ۳؍۵ ، بیروت )
ہاں اگر غاصب نے بیچ دیا اور لا علمی میں خرید کرلیا تو یہ زمین اس کے لئے جائز ہوگی :
فإن اشتری وقیل وھو لا یعلم أنہ لغیرہ وأخبرہ أنہ لہ ، وجدت أنہ فی سعۃ من شراءو قبولہ ، والتنزہ أفضل ۔ (المبسوط للسرخسی : ۳؍۱۲۲)
البتہ اگر بعد میں زمین کی صحیح صورتِ حال معلوم ہوگئی تو ضروری ہے کہ یا تو صاحب حق سے معاف کرالے یا اس کو معاوضہ دے کر راضی کرلے ۔