میرواعظ کو نماز جمعہ کیلئے جامع مسجد جانے سے روک دیا گیا
میرواعظ کئی علیحدگی پسند اور قومی دھارا کے قائدین میں شامل ہیں جنہیں 2019 میں دفعہ 370کی برخاستگی سے ایک دن قبل حراست میں لے لیا گیا تھا۔ جامع مسجد میں آج نماز ِ جمعہ کڑے پہرہ میں ادا کی گئی۔
سری نگر: لیفٹیننٹ گورنر جموں وکشمیر منوج سنہا نے ایک ہفتہ قبل کہا تھا کہ میر واعظ عمر فاروق آزاد ہیں‘ ان پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن آج صدرنشین حریت کانفرنس کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے اپنے بنگلہ سے باہر قدم رکھنے نہیں دیا گیا۔میر واعظ قدیم شہر سری نگر کے قلب میں واقع تاریخی جامع مسجد میں جمعہ کا خطبہ دینے والے تھے۔
اگر آج انہیں اپنے بنگلہ سے باہر نکل دیا گیا ہوتا تو جموں وکشمیر کو خصوصی موقف سے محروم کرنے کے بعد یہ ان کا پہلا خطبہ ئ جمعہ ہوتا۔ ہندوستانی فورسس نے میر واعظ عمر فاروق کو بنگلہ سے باہر نکلنے نہیں دیا۔ وہ آج جامع مسجد جانا چاہتے تھے۔
صرف ایک ہفتہ قبل گورنر منوج سنہا نے کہا تھا کہ میر واعظ ”آزاد“ ہیں۔ میر واعظ منزل کی ٹویٹ میں یہ بات کہی گئی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ میر واعظ کو پولیس نے سری نگر کی نگین رہائش گاہ سے باہر نکلنے سے روک دیا۔
صدرنشین حریت نے پولیس کو بتایا کہ لیفٹیننٹ گورنر کہہ چکے ہیں کہ میں آزاد ہوں لہٰذا مجھے جامع مسجد میں نماز ِ جمعہ کی ادائیگی کے لئے جانے سے کیوں روکا جارہا ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر سنہا نے گزشتہ جمعہ کو کہا تھا کہ میرواعظ عمر فاروق نظربند نہیں ہیں تاہم ان کے اس دعویٰ پر قومی دھارا اور علیحدگی پسند کیمپ دونوں کا سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔
میرواعظ کئی علیحدگی پسند اور قومی دھارا کے قائدین میں شامل ہیں جنہیں 2019 میں دفعہ 370کی برخاستگی سے ایک دن قبل حراست میں لے لیا گیا تھا۔ جامع مسجد میں آج نماز ِ جمعہ کڑے پہرہ میں ادا کی گئی۔