شمال مشرق

جابجا مساجد کی تعمیر کی اجازت نہیں دی جاسکتی: کیرالا ہائیکورٹ

جسٹس پی وی کنہی کرشنن نے کہا کہ گاڈس اون کنٹری کہلانے والی ریاست کیرالا میں عبادت گاہوں کی کوئی کمی نہیں۔ اپنے مخصوص جغرافیہ کی وجہ سے یہ ریاست گاڈس اون کنٹری کہلاتی ہے۔

کوچی: کیرالا ہائی کورٹ نے جمعہ کے دن ایک ایسے محلہ میں جہاں کئی مساجد پہلے سے موجود ہیں‘ ایک اور مسجد تعمیر کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ اس نے کہا کہ کیرالا ایسی ریاست ہے جہاں عبادت گاہوں کا تناسب آبادی سے بہت زیادہ ہے۔

 جسٹس پی وی کنہی کرشنن نے کہا کہ گاڈس اون کنٹری کہلانے والی ریاست کیرالا میں عبادت گاہوں کی کوئی کمی نہیں۔ اپنے مخصوص جغرافیہ کی وجہ سے یہ ریاست گاڈس اون کنٹری کہلاتی ہے۔ جج نے کہا کہ ہم مزید کسی نئی عبادت گاہ کی تعمیر کی اجازت دینے کے موقف میں نہیں ہیں۔

عدالت نے کہا کہ مساجد‘ مسلم فرقہ کے لئے اہم ہیں لیکن ضروری نہیں ہیں۔ قرآن اور حدیث میں مسجد کی اہمیت اجاگر کی گئی ہے لیکن کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا کہ ہر کونے میں مسجد ضروری ہے۔ ہر مسلمان کے مکان سے متصل مسجد ہو ایسا کہیں نہیں کہا گیا۔

فاصلہ‘ پیمانہ نہیں ہے بلکہ مسجد پہنچنا اہم ہے۔ عدالت نے 2011کی مردم شماری کی بنیاد پر کی گئی مذہبی مقامات کی اسٹڈی کے حوالہ سے کہا کہ کیرالا میں مواضعات کی تعداد سے 10 گنا اور دواخانوں کی تعداد سے 3.5 گنا زیادہ عبادت گاہیں ہیں۔

 عدالت نے کہا کہ ہندو‘ عیسائی‘ مسلمان‘ یہودی‘ پارسی اپنے مکان کے قریب عبادت گاہ بنانے لگیں تو اس کے سنگین مضمرات ہوں گے۔ اس کیس میں انٹلیجنس رپورٹ اور پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمرشیل بلڈنگ کو مسجد میں تبدیل کرنے دیا گیا تو فرقہ وارانہ ہم آہنگی درہم برہم ہوگی۔ یہ حساس مسئلہ ہے۔

 مثال کے طورپر محلہ میں 36 مساجد ہیں‘ ایک اور مسجد کی ضرورت نہیں ہے۔ مسلمان قریبی مساجد کا رخ کرسکتے ہیں۔ آج بیشتر شہریوں کے پاس کوئی نہ کوئی گاڑی موجود ہے۔ اس کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی دستیاب ہے۔

 دستور کی دفعہ 26(A) شہریوں کو ان کی پسند کے ادارے (مذہبی مقاصد کے لئے یا فلاحی مقاصدکے لئے) قائم کرنے اور چلانے کی اجازت دیتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ملک کے کونے کونے میں عبادت گاہیں بنادی جائیں۔ کیرالا بے حد چھوٹی ریاست ہے۔

 عدالت کا فیصلہ اس درخواست پر دیا گیا کہ مسلمانوں نے ایک کمرشیل بلڈنگ کو مسجد میں تبدیل کرنے کی گزارش کی تھی۔ ضلع کلکٹر نے پولیس رپورٹ پر اجازت دینے سے انکار کردیا تھا کیونکہ کمرشیل عمارت کے اطراف کے 5 کیلومیٹر میں 36 مساجد ہیں۔ کلکٹر سے اجازت نہ ملنے پر درخواست گزار ہائی کورٹ سے رجوع ہوا تھا۔