میر واعظ مولوی عمر فاروق کو فوری رہا کیا جائے: مفتی اعظم
میرواعظ کی بلا جواز نظر بندی کے تین سال مکمل ہونے پر مفتی اعظم سمیت تمام سرکردہ دینی ، سماجی اور علمی شخصیات اور سول سوسائٹی سمیت میرواعظ کی رہائی کا پر زور مطالبہ کر رہے ہیں۔
سری نگر: جموں وکشمیر کے مفتی اعظم اور متحدہ مجلس علما کے سینئر رہنما مفتی ناصر الاسلام نے مجلس کے بانی سرپرست میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی لگاتار تین سالہ نظر بندی پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے موصوف کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان کے مطابق میرواعظ کی بلا جواز نظر بندی کے تین سال مکمل ہونے پر مفتی اعظم سمیت تمام سرکردہ دینی ، سماجی اور علمی شخصیات اور سول سوسائٹی سمیت میرواعظ کی رہائی کا پر زور مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ میر واعظ کشمیر کشمیری سماج اور عوام کے تئیں اپنی ذمہ داریاں ادا کر سکیں۔
اپنے خصوصی بیان میں مفتی اعظم نے کہا کہ میرواعظ عمر فاروق کی شخصیت بحیثیت میرواعظ کشمیر کے علاوہ وہ عوام کے ہر دلعزیز رہنما ہیں اور ان کی خانہ نظر بندی کو کشمیر کے تمام لوگ انتہائی ناپسندیدہ نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے مطابق اگر 5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں حالات بدل گئے ہیں تو کیا مرکزی جامع مسجد کو مختلف بہانوں سے بند رکھ کر اسلامیان کشمیر کو مرکزی عبادتگاہ میں نماز اور عبادت سے روکنا بھی اسی بدلاﺅ کا نتیجہ ہے؟
انہوں نے کہا کہ جمعتہ الوداع اور عیدین کی عظیم تقریبات کے موقعہ پر نمازوں پر قدغنیں ہماری دانست میں کبھی ایسا کبھی نہیں ہوا ہے اور تاریخ میں اس طرح کے واقعات کو سیاہ حروف میں لکھا جائیگا کیونکہ اس طرح کی حرکات سراسر مداخلت فی الدین کے مترادف ہیں۔
مفتی اعظم نے کہا کہ میرواعظ کی فوری رہائی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ مرکزی جامع مسجد کو کھلا رکھا جائے تاکہ موصوف اپنی منصبی ذمہ داریاں ادا کرسکیں۔