نوح فساد معاملہ:مزید پانچ مسلم نوجوانوں کو سیشن عدالت نے ضمانت پر رہاکرنے کا حکم جاری کیا
نوح سیشن عدالت نے تین مختلف فیصلوں میں پانچ مسلم نوجوانوں کو مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر جمعیۃعلماء ہند کی قانونی امدادکمیٹی کی کوششوں سے یہ ضمانت ملی ہے۔
نئی دہلی: نوح تشدد واقعہ میں گرفتار مسلمانوں کی ضمانت کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی ضمن میں گذشتہ کل نوح سیشن عدالت نے تین مختلف فیصلوں میں پانچ مسلم نوجوانوں کو مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر جمعیۃعلماء ہند کی قانونی امدادکمیٹی کی کوششوں سے یہ ضمانت ملی ہے۔
ملزمین موج خان عرف موجا ولد عمر محمد، شرافت ولد رشید (ایف آئی آر نمبر 252/2023) نعیوم ولد قیوم(ایف آئی آر نمبر 260/2023) جنید ولد سبحان پٹواری(ایف آئی آر نمبر 399/2023) حرمت ولد رمضان (ایف آئی آر نمبر 261/2023) کو مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم سیشن عدالت کے ججوں سندیپ کمار دگل، ششیل کماراور اجئے شرما نے اپنے علیحدہ فیصلوں میں بالترتیب کیا۔
پانچوں ملزمین کو پچاس پچاس ہزار روپئے کے ذاتی مچلکہ اور ایک ضامن کے عوض ضمانت پر رہا کئے جانے کا عدالت نے حکم جاری کیا۔ملزمین کو صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر قانونی امداد فراہم کی گئی تھی، اس سے قبل بھی جمعیۃ علماء ہند کے توسط سے نو ملزمین کی ضمانت منظور ہوئی تھی۔
جاری ریلیز کے مطابق متذکرہ ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں ایڈوکیٹ شوکت علی اورایڈوکیٹ ناجد خان نے داخل کی تھی۔ملزمین کے خلاف نوح پولس نے تعزیرات ہندکی دفعات 148/149/332/353/186/307/295Aاور آرمس ایکٹ کی دفعات25/54/59کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
سیشن عدالت کے روبرو ضمانت عرضداشت پر بحث کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شوکت علی نے ملزمین کے دفاع میں دلائل پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزمین کو اس مقدمہ میں جھوٹا پھنسایا گیا ہے، حادثہ کے مقام پر ملزمین کے موجود ہونے کا کوئی ویڈیو یا تصویریں موجود نہیں ہیں نیز پولس نے ملزمین کے قبضوں سے کچھ بھی غیر قانونی اشیاء ضبط نہیں کی ہیں۔
ایڈوکیٹ شوکت نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزمین کے قبضوں سے کسی بھی طرح کا ہتھیار بر آمد نہیں ہوا اس کے باوجود ملزمین کے خلاف آرمس ایکٹ کی دفعات کا اطلاق کیا گیا تاکہ ملزمین کو ضمانت سے محروم رکھا جائے۔
انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ بیشتر ملزمین کو پولس کی جانب سے دیئے گئے بیانات کی بنیاد پر ملزم بنایا گیا ہے جبکہ قانون میں پولس کے بیانات کی کوئی اہمیت نہیں ہے، ملزمین کے نام ایف آئی آر میں نہ ہونے کے باوجود ملزمین کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرکے انہیں جیل میں ٹھونس دیا گیا۔
انہوں نے ملزمین کی ضمانت عرضداشتوں پر علیحدہ علیحدہ بحث کرتے ہوئے عدالت کو مزید بتایا کہ اس معاملے کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے، ملز مین ایک ماہ سے زائد عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے۔ ملزمین ماضی میں کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا لہذا ملزمین کو ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔
ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی سرکاری وکیل نے مخالفت کی اور کہا کہ حادثہ کے وقت ملزمین حادثہ کے مقام پر موجود تھے، ملزم کی موبائل فون کی تفصیلات (سی ڈی آر) کا معائنہ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ ملزمین حادثہ کے وقت نہ صرف موجود تھے بلکہ انہوں نے پتھر بازی بھی کی تھی نیز ملزمین ایک سنگین معاملے کا سامنا کررہے ہیں لہذا ملزمین کو ضمانت پر رہا نہیں کرنا چاہئے۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد تینوں عدالتوں نے ملزمیں کو ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا، عدالت نے اپنے فیصلوں میں کہا کہ ملزمین ماضی میں کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے۔لہذا ملزمین کو ضمانت پر رہا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ ٹرائل شروع ہونے اور پھر ختم ہونے میں کتنا وقت لگے گا ابھی اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا نیز پولس کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے۔
نوح فساد معاملہ میں ابتک جمعیۃ علماء ہند قانونی امدادکمیٹی کے توسط سے 11 ملزمین کی ضمانتیں منظور ہوچکی ہیں، مزید آٹھ ضمانت عرضیاں زیر سماعت ہیں، نوح سیشن عدالت یکے بعد دیگرے ان ملزمین کی ضمانتیں منظور کررہی ہیں جنہیں پولس نے محض شک و شبہات کی بنیاد پر گرفتار کیا ہے۔