ایشیاء

وارنٹ گرفتاری کو معطل کرنے عمران خان کی درخواست مسترد

پاکستان کی ایک عدالت نے آج سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست کو مسترد کردیا جس کے ذریعہ توشہ خانہ کیس میں ان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ کے اجراء کو معطل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔

اسلام آباد: پاکستان کی ایک عدالت نے آج سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست کو مسترد کردیا جس کے ذریعہ توشہ خانہ کیس میں ان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ کے اجراء کو معطل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔

متعلقہ خبریں
عمران خان 8کیسس میں ضمانت کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع
عمران خان کی پارٹی کے 153 ورکرس کو ضمانت منظور
عمران خان کے خلاف غداری کیلئے اُکسانے کا کیس درج
چانسلر آکسفورڈ یونیورسٹی کے الیکشن پر عالمی میڈیا میں ہلچل
عمران خان کا پولی گراف ٹسٹ کرانے سے انکار

ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال جنہوں نے قبل ازیں دن میں اپنے فیصلہ کو محفوظ رکھاتھا۔ انہوں نے کیس کی مختصر سماعت کے بعد اس کااعلان کیا۔

آج کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل علی بخاری‘قیصر امام اور گوہر علی خان اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں حاضر ہوئے جہاں بخاری نے بتایا کہ ان کے موکل نے ہمیشہ عدالتی احکامات کی تکمیل کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کو گرفتارنہیں کرسکتی تھی اگروہ عدالت میں حاضر ہونے کے لیے تیار بھی ہوجاتے۔

اس مرحلہ پر جج نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ وارنٹ کو معطل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع ہوسکتے تھے جس پر امام نے بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سیشن عدالت اسے معطل کردے۔ بخاری نے بتایا کہ 70 سالہ عمران خان اپنی زماں خان پارک رہائش گاہ میں مقیم تھے اور وہ جانناچاہتے تھے کہ کس طرح سے وہ حاضر عدالت ہوسکتے ہیں۔

امام نے عدالت پر زور دیا کہ وارنٹ کو معطل کردے اور بتایا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کے خلاف الیکشن قانون 2017 کے تحت خانگی شکایت درج کی گئی اور ا وارنٹ گرفتاری عام طورپر خانگی شکایت کی وجہ سے جاری نہیں کئے جاسکتے ہیں۔اس سے قبل جج نے بتایا تھا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کے وکیل نے انہیں مطلع کیاہے کہ ان کے موکل عدالت میں حاضر نہیں ہوسکتے ہیں چنانچہ فیصلہ کو محفوظ کردیاگیا۔

28فروری کو ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیا کیونکہ وہ مبینہ طور پر توشہ خانہ کیس میں عدالت میں حاضر نہیں ہورہے تھے۔عمران خان پر تحائف کی خریداری پر مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ان تحائف میں قیمتی گھڑی شامل ہے جو انہوں نے سرکاری خزانہ جسے توشہ خانہ کہاجاتاہے اس کے ذریعہ کم قیمت پر اسے خریدا تھا اور بعدازاں منافع کے لیے انہیں اسے فروخت کیاتھا۔

عمران خان نے اپنے جن اثاثوں کا اقرار نامہ داخل کیاتھا اس سلسلہ میں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے توشہ خانہ کے حاصل کردہ تحفوں کی تفصیلات کو راز میں رکھاہے۔ سرکاری عہدیداروں کو قانونی طور پر اجازت ہے کہ وہ تحفہ اپنے قبضہ میں رکھیں شر ط یہ ہے کہ وہ پیشگی تخمینہ کردہ رقم ادا کریں جو تحفہ کی قیمت کا ایک جز ہوتاہے۔ پی ٹی آئی کے سربراہ لاہور ہائیکورٹ سے مابعد گرفتاری ضمانت کے لیے رجوع ہوئے تھے ۔

اس سے قبل اسلا م آباد پولیس کی ٹیم ان کے زماں پارک رہائش گاہ پہنچی تھی تاکہ انہیں توشہ خانہ کیس میں کارروائی پر عدم شرکت پر گرفتار کیا جائے تاہم عمران خان گرفتاری سے بچ گئے اور پولیس ٹیم خالی ہاتھ لوٹ گئی۔ تاہم اپنی حالیہ رپورٹ میں اخبار ڈان نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کے راجسٹرار نے عمران خان کی درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے بتایا کہ درخواستو ں کے ساتھ مکمل دستاویزات داخل نہیں کئے گئے ہیں۔

علاوہ ازیں عمران خان نے گذشتہ سال نومبر سے کسی بھی سماعت کی کارروائی میں شرکت نہیں کی ہے جبکہ وہ پنجاب کے ضلع وزیر آباد میں ایک ریالی پر قاتلانہ حملے کی وجہ سے زخمی ہوئے تھے۔ اسلا م آباد کی خصوصی عدالت نے انہیں عبوری ضمانت منظور کی تھی جبکہ اس سے قبل ان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔