دہلی

وزیراعظم کی جانب سے درگاہ اجمیر شریف کو چادر کی روانگی پر نقوی کا ردعمل

بی جے پی لیڈر مختار عباس نقوی نے درگاہ اجمیر شریف کو چادر روانہ کرتے ہوئے ملک میں امن‘ اتحاد‘ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کو فروغ دینے وزیراعظم نریندر مودی کی کوششوں کو اجاگر کیا۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) بی جے پی لیڈر مختار عباس نقوی نے درگاہ اجمیر شریف کو چادر روانہ کرتے ہوئے ملک میں امن‘ اتحاد‘ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کو فروغ دینے وزیراعظم نریندر مودی کی کوششوں کو اجاگر کیا۔

متعلقہ خبریں
گاندھی خاندان کا ذاتی مکان نہیں ہے:ریونت ریڈی
یکساں سیول کوڈ کو زبردستی مسلط نہیں کیا جاسکتا: مولانا محب اللہ ندوی
ہندوستان کے پہلے فوجی طیارہ ساز یونٹ کا افتتاح
ہندوستان قیام امن کیلئے اپنا رول ادا کرنے تیار: نریندر مودی
مودی اور کے سی آر پر مذہب اور ذات کی سیاست کا الزام

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی 2014 سے مسلسل درگاہ اجمیر شریف کو چادر روانہ کررہے ہیں۔ چادر کے ساتھ ساتھ وزیراعظم‘ ملک میں امن‘ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کا پیام دیتے ہیں۔ مجھے اس بات پر بے حد مسرت ہے کہ میں نے شخصی طورپر تقریباً 9 مرتبہ اجمیر شریف کو چادر پہنچائی ہے۔

اِس مرتبہ ایک وزیر چادر پیش کرنے میں وزیراعظم کی نمائندگی کریں گے۔ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کو عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کجریوال کے مکتوب کے بارے میں نقوی نے کہا کہ جیسے ہی دہلی میں انتخابات قریب آتے ہیں‘ کجریوال کے وعدوں کا بازار دوبارہ کھل جاتا ہے۔

ان کے وعدے کروڑہا روپے کے ہوتے ہیں لیکن ان کی کارکردگی کھوکھلی ہوتی ہے۔ دہلی میں ان کی 10سالہ کارکردگی خالی تیقنات پر مشتمل ہے۔ وعدوں میں تو وہ ہیرو معلوم ہوتے ہیں لیکن ارادوں میں زیرو لگتے ہیں۔ یہ خط جو منفی جذبات سے بھرا ہوا ہے‘ کوئی مسئلہ حل نہیں کرے گا۔

اتراکھنڈ میں یکساں سیول کوڈ(یو سی سی) نافذ کرنے چیف منسٹر پشکر سنگھ دھامی کے اشاروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے نقوی نے کہا کہ یو سی سی کسی بھی حکومت ِ ہند کی دستوری ذمہ داری ہے۔ بی جے پی نے ہمیشہ یکساں سیول کوڈ کے نظریہ کی حمایت کی ہے چاہے وہ اقتدار میں رہی ہو یا اس سے باہر۔

متحدہ سماج کے لئے یکساں قانون نافذ کرنا ضروری ہے اور یہ دستوری ذمہ داری کے مطابق بھی ہے۔ اس کی وجہ سے مذہبی عقائد کو نقصان نہیں پہنچے گا لیکن ہندوستان کے 1.4 بلین شہریوں کو مساوی فریم ورک ملے گا۔ نقوی نے یکم جنوری 2025 سے برقعوں پر پابندی عائد کرنے سوئزر لینڈ کے فیصلہ پر بھی تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ملک کے اپنے قوانین ہوتے ہیں۔