حیدرآباد

ٹی آر ایس کا متبادل بننے بی جے پی کا خواب ادھورا

ضمنی الیکشن میں ناکامی کے بعد تلنگانہ میں حکمراں جماعت ٹی آرایس کا واحد متبادل بننے اور آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل نفسیاتی برتری حاصل کرنے سے متعلق زعفرانی جماعت کے منصوبوں کوشدید دھکہ پہونچا۔

حیدرآباد: حلقہ اسمبلی منگوڈکے ضمنی الیکشن میں حضور آباد کی کامیابی کودہرانے میں بی جے پی ناکام ہوگئی۔اس ضمنی الیکشن میں ناکامی کے بعد تلنگانہ میں حکمراں جماعت ٹی آرایس کا واحد متبادل بننے اور آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل نفسیاتی برتری حاصل کرنے سے متعلق زعفرانی جماعت کے منصوبوں کوشدید دھکہ پہونچا۔

یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ منگوڈ کا ضمنی الیکشن مسلط کیا گیا۔ دراصل بی جے پی قیادت کومٹ ریڈی راجگوپال ریڈی کی عوامی مقبولیت کے سہارے ضمنی الیکشن میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے تین ضمنی الیکشن جیتنے کا ریکارڈبناکر تلنگانہ کے عوام کو یہ تاثر دینا چارہی تھی کہ صرف بی جے پی ہی کے سی آر کی زیر قیادت ٹی آرایس کوشکست دینے کی اہلیت رکھتی ہے مگرمنگوڈمیں شکست کے بعد تلنگانہ میں زعفرانی جماعت کے منصوبوں کو شدید دھکہ پہونچا ہے۔

اس ضمنی الیکشن سے بی جے پی کی قیادت کا خاص لگاؤ کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بذات خود منگوڈکادورہ کرتے ہوئے راجگوپال ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت کا خیرمقدم کیا اورجلسہ سے خطاب کرتے ہوئے امیت شاہ نے عوام سے خواہش کی تھی کہ وہ ریڈی کو کامیاب بنائیں اور انہوں نے یہ پیش قیاسی کی تھی کہ راجگوپال ریڈی کی کامیابی کے ایک ماہ کے بعد ٹی آر ایس حکومت گرجائے گی۔

بی جے پی کو یقین تھا کہ منگوڈمیں بھی حضورآباد کی کامیابی کو دہرایا جائے گا۔ گزشتہ سال حضورآباد کے ضمنی انتخابات میں بی جے پی امیدوار کے طورپر ای راجندر نے کامیابی حاصل کی تھی۔ ای راجندر کی کامیابی کوان کی شخصی کامیابی کہاگیا تھا کیونکہ وہ 2009 سے اس حلقہ سے مسلسل اسمبلی میں نمائندگی کرتے آر ہے ہیں۔ حلقہ کے تمام عوام نے ان کا بھرپور ساتھ دیا اورایٹالہ راجندر اپناالیکشن جیت گئے۔

اس جیت کے بعد بی جے پی خود کوٹی آرایس کی متبادل پارٹی قرار دیتے ہوئے ٹی آرایس کوچالنج دے رہی تھی اس حکمت عملی کووہ منگوڈ میں بھی اپنا رہی تھی مگراسے یہاں شکست کا منہ دیکھناپڑا۔حضورآباد سے قبل زعفرانی جماعت کودوباک حلقہ کے ضمنی الیکشن میں معمولی فرق سے کامیابی حاصل ہوئی تھی۔

جی ایچ ایم سی کے انتخابات میں بھی بی جے پی نے شاندار مظاہرہ کیاتھا۔ بلدی انتخابات میں امیت شاہ‘ جے پی نڈااورپارٹی کے دیگر سرکردہ قائدین نے رجاحانہ مہم چلائی جس کے نتیجہ میں 150 رکنی جی ایچ ایم سی میں بی جے پی کے 48 کارپوریٹرس منتخب ہوئے جبکہ اس سے قبل بلدیہ میں اس کے صرف 4 کارپوریٹریز تھے۔

دوضمنی الیکشن جیتنے اور جی ایچ ایم سی انتخابات میں شاندار مظاہرہ کے بعد بی جے پی کے حوصلے بلندہوگئے۔اس کے بعد زعفرانی جماعت نے تلنگانہ میں اپنے وجود کومستحکم بنانے اور تلنگانہ میں برسراقتدار آنے کیلئے مشن 2023 کاآغاز کیا۔

اس حکمت عملی کے حصہ کے طورپربی جے پی نے جاریہ سال جون میں پارٹی کی مجلس عاملہ کااجلاس منعقد کیا۔پارٹی کی مجلس عاملہ کے اجلاس سے قبل اور بعد میں وزیر اعظم نریندر مودی کے بشمول بی جے پی کے کئی سرکردہ قائدین نے حیدرآباد اورریاست کادورہ کیاجس کا مقصد پارٹی کیڈر میں جوش پیدا کرناتھا۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کوشدیدتنقید کانشانہ بناتے ہوئے کے چندرشیکھرراؤ نے قومی سیاست میں داخل ہونے کافیصلہ کیا تاہم بی جے پی قیادت نے کے سی آر کی پیش رفت کوان کے آبائی ریاست میں روکنے کی حکمت عملی اپنائی اوراس لڑائی کومنگوڈکے انتخابی میدان منتقل کردیا۔راجگوپال ریڈی کوبی جے پی میں شامل ہونے کی ترغیب دینا‘منگوڈکے عوام پر ضمنی الیکشن مسلط کرنا اسی حکمت عملی کا حصہ سمجھا جارہا ہے۔

دوسری طرف ٹی آرایس نے حضورآباد کے نتیجہ کے اعادہ اور منگوڈ سے بی جے پی کو کسی بھی صورت میں کامیابی کو روکنے کا تہہ کرلیاتھا۔کے سی آر کی پارٹی نے راجگوپال ریڈی کے ایک انٹرویوکواجاگر کیاجس میں ریڈی نے خود اعتراف کیا تھا کہ مرکز نے ان کے خاندان کی کمپنی سوشی ا نفراکو18ہزار کروڑ روپے کا ٹھیکہ دیاہے۔

ٹی آر ایس کے کارگزار صدر کے تارک راماراؤ اس بات کا پرچار کرتے رہے کہ راجگوپال ریڈی نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وہ ضمنی الیکشن جیتنے کے لئے 500 کروڑ روپے خرچ کریں گے۔شہر حیدرآباد کے نواحی علاقہ میں 26 اکتوبرکوٹی آرایس کے 4ارکان اسمبلی کوخریدنے کی کوشش کے الزام میں بی جے پی کے 3ایجنٹوں کی گرفتاری کے بعد بی جے پی دفاعی موقف پرآگئی اگر چیکہ بی جے پی نے ان گرفتاریوں کوانتخابی حربہ قرار دیتے ہوئے ان الزامات کومسترد کردیا مگر تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔

کے سی آر نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ٹی آرایس حکومت کوگرانے بی جے پی کی سازش کو نہ صرف ناکام بنادیا بلکہ انہوں نے دہلی‘اے پی اور اجستھان کی حکومتوں کوگرانے کے بارے میں بی جے پی کی سازشوں کے ثبوت بھی وہ جمع کئے ہیں۔ کے سی آر نے پریس کانفرنس میں بی جے پی ایجنٹوں کی گرفتاری اوراس معاملہ کوملک کیرسطح پر لیجانے‘ اس کی جامع تحقیقات کی مانگ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس‘ہائی کورٹ کے ججس اوردیگر دانشوروں کومکتوبات تحریر کئے اوران سے ملک میں جمہوریت کوبچانے کی اپیل کی۔ آنے والے دنوں میں بی جے پی کاسیاسی سفر آسان نہیں رہنے والا ہے۔