پورنا چندر راؤ کے بعد اے سی بی ادارہ عملاً مفلوج!
محکمہ انسداد رشوت ستانی (اینٹی کرپشن بیورو) کے ڈائرکٹر جنرل کے عہدہ سے پورنا چندر راؤ کے چلے جانے کے بعد سے ایسا لگ رہا ہے کہ یہ ادارہ مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔

حیدرآباد: محکمہ انسداد رشوت ستانی (اینٹی کرپشن بیورو) کے ڈائرکٹر جنرل کے عہدہ سے پورنا چندر راؤ کے چلے جانے کے بعد سے ایسا لگ رہا ہے کہ یہ ادارہ مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔
پورنا چندر راؤ کے تبادلہ کے بعد سے ذرائع ابلاغ سے رشوت خور عہدیداروں کی تصاویر‘ خبریں اور ویڈیوز غائب ہوچکی ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کرپٹ سرکاری عہدیداروں کی پکڑ دھکڑ بند ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق سرکاری محکموں سے رشوت کے دین کو ختم کرنے اور بدعنوان عہدیداروں پر نکیل کسنے کے لئے محکمہ اے سی بی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اے سی بی ڈائرکٹر جنرل اور ان کے ماتحت عہدیداروں کی ذمہ داریوں میں آمدنی سے زائد اثاثہ جات رکھنے والے عہدیداروں کی نشاندہی کرنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا شامل ہے۔
سرکاری محکموں میں موجود سفید بھیڑیوں کو پکڑتے ہوئے ان کے غیر محسوب اثاثوں کو منظر عام پر لانا بھی ان عہدیداروں کے فرائض میں شامل ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ انسداد رشوت ستانی کارروائیوں کو روکنے کے لئے پس پردہ احکام جاری ہوچکے ہیں یا پھر بدعنوان عہدیداروں کی جانب سے اے سی بی کے ارباب مجاز کو مبینہ طور پر بھاری رقم مل رہی ہے یا پھر یہ عظیم ادارہ جس کا نام سنتے ہی کرپٹ سرکاری عہدیدار اور ملازمین پر خوف طاری ہوجاتا ہے‘ خاموش تماشائی بن گیا ہے۔
پورنا چندر راؤ جب تک ڈائرکٹر جنرل اے سی بی کے عہدہ پر فائز تھے‘ ہر دو دن میں ان کے دفتر سے پریس نوٹ جاری ہوتا تھا جس میں کرپٹ ملازمین اور عہدیداروں کی گرفتاریوں کی تفصیل درج رہتی تھی مگر اب کئی ماہ سے اے سی بی کے دفتر سے پریس نوٹ کی اجرائی مسدود ہوگئی۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ریاست کے تمام سرکاری محکموں میں رشوت کا چلن یکسر ختم ہوگیا ہے اور اب اس ادارہ کا وجود غیر اہم ہوکر رہ گیا ہے؟
کرپٹ سرکاری ملازمین اور عہدیداروں کو اے سی بی کی کارروائی کا ہر وقت خوف لگا رہتا ہے۔ یہ ملازمین کسی اور ادارہ حتیٰ کہ اپنے باس سے بھی نہیں ڈرتے۔ حکومت کے احکام واضح ہیں جس میں اے سی بی کو سرکاری دفاتر‘ اداروں‘ اور محکموں سے رشوت کے چلن کا قلع قمع کرنے کی ذمہ داری دی گئی۔ سرکاری ملازمین کو بھی فرض شناسی کے جذبہ کے تحت ڈیوٹی انجام دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔
اے سی بی کی خاموشی سے مختلف محکموں کے بدعنوان عہدیداروں کے حوصلے بلند ہوچکے ہیں۔ وہ چھوٹے‘ جائز کام کے لئے بھی برسر عام رشوت طلب و قبول کررہے ہیں۔ ہر محکمہ‘ دفتر میں بدعنوان عہدیدار اور ملازمین ہیں۔ جن کے پاش علاقوں میں فلاٹس‘ مہنگی کاریں‘ زرعی اراضیات اور حتیٰ کہ فارم ہاؤس بھی ہیں۔ کئی املاک خسر‘ برادر نسبتی کے نام رکھے ہیں۔ چند ایک بے نامی جائیدادوں کے مالک ہیں۔
ان غیر محسوب اثاثوں کو طشت ازبام کرنا اے سی بی کا کام ہے مگر یہ ادارہ خود خواب غفلت کا شکار دکھائی دینے لگا ہے۔ اگر اینٹی کرپشن بیورو کا ادارہ خواب غفلت سے بیدار نہیں ہوگاتو سرکاری عہدیداروں کے ظلم کے چنگل سے معصوم عوام کو کون بچائے گا؟
کسی ایک محکمہ میں فائل کو ایک ٹیبل سے دوسرے ٹیبل پر منتقل کرنے کے لئے رشوت کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ اگر اے سی بی کے موجودہ اعلیٰ عہدیدار‘ فرائض کو بہتر طور پر ادا کرنے سے قاصر ہیں تو حکومت کو چاہئے کہ وہ کسی دوسرے موزوں اور فرض شناس عہدیدار کو ادارہ میں تعینات کریں۔