تلنگانہ

پی ایف آئی کے 9ملزمین کومشروط ضمانت، ہر جمعہ کو حاضری دینے ہائی کورٹ کاحکم

نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے ملک کے خلاف جنگ اور نفرت پھیلانے جیسے سنگین الزامات کے تحت پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی) سے تعلق رکھنے والے تلنگانہ و آندھرا پردیش کے جن 11 ارکان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا انہیں‘ تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سے مشروط ضمانت حاصل ہوگئی ہے۔

حیدرآباد: نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے ملک کے خلاف جنگ اور نفرت پھیلانے جیسے سنگین الزامات کے تحت پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی) سے تعلق رکھنے والے تلنگانہ و آندھرا پردیش کے جن 11 ارکان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا انہیں‘ تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سے مشروط ضمانت حاصل ہوگئی ہے۔

این آئی اے نے جولائی اور ستمبر 2022 ء میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ارکان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 120B (مجرمانہ سازش)‘ 121A (حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنے)‘ 153A (مذہب‘ نسل‘ مقام پیدائش‘ سکونت‘ زبان وغیرہ کی اساس پر مختلف گروپس کے مابین دشمنی کو فروغ دینا) اور 141 (دہشت پھیلانا) کے تحت مقدمات درج کرتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔

ان ملزمین کی این آئی اے کی خصوصی عدالت میں درخواست ضمانت کے استرداد پر وہ ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے تھے جس پر عدالت العالیہ نے 9 ملزمین شیخ سعداللہ ساکن گنڈارم نظام آباد‘ محمد عمران ساکن ملے پلی‘ مجاہد نگر‘ نظام آباد‘ فیروز خان ساکن شانتی نگر‘ عادل آباد‘ محمد عثمان ساکن تارک راما نگر‘

جگتیال‘ محمد عبدالمبین‘ ساکن کھوجہ کالونی‘ نظام آباد‘ شیخ رحیم ساکن مرکز مسجد‘ کتورپیٹ‘ گنٹور‘ شیخ وحیدساکن سویدھا پلی‘ ڈونکا‘ گنٹور‘ شیخ ظفر اللہ خان ساکن لالہ پیٹ‘ گنٹوراور شیخ ریاض احمدساکن لانچسٹر روڈ‘ سنگڑی گنٹہ‘ گنٹور کو مشروط ضمانت منظور کی۔

ان ملزمین سے کہا گیا کہ و ہ فی کس 25,000 روپے کاشخصی مچلکہ مع دو سیکورٹیز اتنی رقم کی جس سے چوتھے میٹرو پولیٹن سیشنس جج کم اسپیشل کورٹ برائے این آئی اے کیسس‘ نامپلی مطمئن ہوں پرداخل کریں۔

ان ملزمین کو پابند کیا گیا کہ وہ اپنے متعلقہ پولیس اسٹیشنوں پر ہفتہ میں ایک مرتبہ یعنی جمعہ کو حاضری دیں۔ انہیں مدت ضمانت کے دوران ایسے یا کسی اور جرم کا ارتکاب نہیں کرنا چاہئے۔

انہیں اپنے پاسپورٹس اگر خصوصی عدالت میں جمع نہیں کروائیں ہیں تو جمع کروانا ہوگا۔ اس کیس میں سینئر ایڈوکیٹ رگھوناتھ نے بحث کی جبکہ ٹی راہول اور شیخ محمدرضوان اخترایڈوکیٹس نے پیروی کی ہے۔