حیدرآباد

چاند نظر آنے سے قبل ہی میلاد جلوس کو ملتوی کرنا دور اندیشی نہیں بلکہ عجلت پسندی

کیونکہ ماہ ربیع الاول کا چاند نظر آنے کے بعد 12 تاریخ کو میلاد جلوس ریلیا ں نکالی جاتی ہیں۔لہذا اُس وقت تک حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کوئی مناسب طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے اور پھر یہ کہ حکومت کی جانب سے یا محکمہ پولیس کی جانب سے کوئی جلوس کو ملتوی کرنے کی اپیل بھی تو نہیں کی گئی ہے۔

حیدرآباد: معتمد سراج العلماء اکیڈیمی مولانا محمد زعیم الدین حسامی نے بعض تنظیموں کی جانب سے اس سال میلاد النبی ؐ کے جلوس کو ملتوی کرنے کے اعلان پراظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ماہ ربیع الاول کا چاند کے نظر آنے سے ہفتہ دو ہفتہ قبل سے ہی میلاد جلوس کو ملتوی کرنے کا اعلان دور اندیشی نہیں بلکہ عجلت پسندی ہوگا۔

متعلقہ خبریں
مسلم بھائیوں کے جذبہ خیرسگالی سے پولیس کمشنرمتاثر
پرانے شہر میں پولیس کا فلیگ مارچ
میلاد جلوس کی اجازت دینے کے مطالبہ پر وفد کو سی وی آنند کا تیقن

کیونکہ ماہ ربیع الاول کا چاند نظر آنے کے بعد 12 تاریخ کو میلاد جلوس ریلیا ں نکالی جاتی ہیں۔لہذا اُس وقت تک حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کوئی مناسب طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے اور پھر یہ کہ حکومت کی جانب سے یا محکمہ پولیس کی جانب سے کوئی جلوس کو ملتوی کرنے کی اپیل بھی تو نہیں کی گئی ہے۔

لہذاابھی سے ملتوی کا فیصلہ کرنامناسب نہیں ہوگا۔جو مستقبل کے لئے بھی مثال پیش کرتے ہوئے دشواریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ مولانا حسامی نے کہا کہ کیا ماضی میں کبھی بھی ایک دن میں دو جلوس نہیں نکالے گئے تھے؟۔

لہذا اس سال بھی کچھ تبدیلیوں کے ساتھ جلوس نکالے جا سکتے ہیں اور پھر ہماری ریاست تلنگانہ کی پولیس جو سارے ملک میں نمبر 1 پولس کا اعزاز رکھتی ہے اور فرنڈلی پولس کہلاتی ہے۔

ہمیں اُمید ہے کہ وہ اس مسئلے کو بہترین انداز سے اور بہتر انتظامات کے ساتھ بحسن خوبی انجام دے گی۔

آخر میں مولانا حسامی نے ریاستی حکومت سے اپیل کی ہیکہ وہ غور و فکر کے بعد اگر مناسب ہو تو اس سال گنیش فیسٹول جلوس میں تبدیلی کریں یا میلاد کی تعطیل میں تبدیلی کرتے ہوئے 29تاریخ کو تعطیل کا اعلان کرے اور میلاد جلوس کی اجازت دے۔

a3w
a3w