شمالی بھارت

پولیس نے ہندو لڑکی کا مسلم لڑکے سے پولیس اسٹیشن میں نکاح پڑھادیا

پولیس کے سمجھانے سے دونوں فریق شادی کے لئے رضا مند ہوگئے۔ اس پر پولیس اسٹیشن انچارج گنناتھ پرساد نے فورا قصبے سے قاضی عبدالقدیر کو بلایا کر پولیس اسٹیشن میں ہی دونوں کا نکاح کروادیا۔

بہرائچ: اترپردیش کے ضلع بہرائچ میں پولیس نے مذہب کی روکاوٹ کو ایک عاشق جوڑے کی شادی کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیا اور دونوں کو تھانے بلا کر ان کی دھوم دھام سے شادی کرادی۔

پولیس نے اتوار کو بتایا کہ ضلع کے بونڈی تھانہ علاقے کی ایک لڑکی کا معاشقہ رام گاؤں کے ایک نوجوان سے چل رہا تھا۔ دونوں شادی کرنا چاہتے تھے لیکن دونوں کے خاندان کی مذہبی تفاوت کی وجہ سے ان کا رشتہ منظور نہیں تھا۔ پولیس نے دونوں کو تھانے بلایا اور سمجھا کر دونوں کی شادی کرا دی۔

پولیس کے علم میں یہ معاملہ اس وقت آیا جب لڑکی اپنے والد کے ساتھ پولیس اسٹیشن میں تحریر لے کر پہنچی۔ اس نے بتایا کہ اخلاق سے اس کا دو سال سے معاشقہ چل رہا ہے لیکن محبوب کے والد ذاکر کو یہ رشتہ منظور نہیں ہے۔ پولیس نے دونوں فریقین کو تھانے میں ہی طلب کر ان سے بات چیت کرنے کا موقع دیا۔

پولیس کے سمجھانے سے دونوں فریق شادی کے لئے رضا مند ہوگئے۔ اس پر پولیس اسٹیشن انچارج گنناتھ پرساد نے فورا قصبے سے قاضی عبدالقدیر کو بلایا کر پولیس اسٹیشن میں ہی دونوں کا نکاح کروادیا۔ اس شادی کے گواہ بنے پولیس اہلکار نے مل کر دونوں کی شادی کے دیگر رسمیں بھی پوری کر جوڑے کو پوری دھوم دھام سے تھانے سے روانہ کیا۔