مضامین

چیتے کی جگہ چوہا بھی لاتے تو میڈیا اتنا ہی تماشا کرتا!

شہاب مرزا

وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی سالگرہ کے موقع پر ملک کے عوام کو چیتوں کا تحفہ دیا۔ میڈیا یہ کہہ رہا ہے کہ 74 سال بعد ایک بار پھر ملک کی سرزمین پر چیتا نظر آ رہا ہیں۔ یعنی اس سے قبل 74 سال تک ملک میں کوئی چیتا موجود نہیں تھا جو ہم بچپن سے زو اور ڈسکوری پر دیکھتے تھے، وہ بکری کے بچے تھے، بعض میڈیا چینلس نے شو چلایا ” شیر لایا چیتا “ ، ”شیر کی چیتے والی چال“ وغیرہ وغیرہ لیکن ان عقل کے اندھوں کو پتہ نہیں کہ شیر اور چیتا دونوں جانور ہے چیتا کوئی پہلی بار نہیں آیا ہے۔ اگر پردھان منتری کو کچھ لانا ہی ہے تو پہلے بیوی اور پھر ڈائنوسار لاکر دکھائیں، لیکن لائے کیا چیتا۔ اگر وہ اپنی سالگرہ پر چوہا لے کر بھی آتے تو بھی میڈیا اور سنتریوں نے اتنا تماشا لگایا ہوتا۔ کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ چیتا پروجیکٹ کا مقصد قومی مسائل کو دبانے اور بھارت جوڑو یاترا سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے اور اب اگلے ایک ہفتے تک چیتے کے فائدے اور نقصانات اور تمام خبریں اس کے روزمرہ کے معمولات کا حصہ بن جائے گا۔ میری سرکار سے درخواست ہے کہ 2-3 دن کی سرکاری تعطیل کا اعلان کیا جائے تاکہ ملک کے لوگ فرصت کے وقت چیتوں کی تاریخ اور ان کی خصوصیات کو جان سکیں۔پچھلے تین دنوں میں اگر ان 8 چیتوں کو ہندوستانی میڈیا نے جو کوریج دی ہے، اس میں سے آدھی بھی اگر پچھلے 3 مہینوں میں گانٹھ کی بیماری سے مرنے والی گایوں کو دی جاتی تو شاید ملک کی لاکھوں گائیں اس سے بچ سکتی تھیں۔ گاو¿ بھگت پارٹی کی حکومت بھی اس پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے، شاید اس لیے کہ گائے ووٹ نہیں دیتی۔ ان کی آنکھوں کے سامنے گائیں مر رہی ہیں اور چیتا کے معدوم ہونے کی فکر ہے۔ ایسا لگتا ہے ان چیتوں کی آمد سے ملک کی جی ڈی پی میں اچانک اچھال آجائے گا ، پیٹرول، ڈیزل اور سی این جی کی قیمتوں میں زبردست کمی ہوگی اور جلد ہی عام آدمی کے کھاتے میں 15 لاکھ روپے بھی آئیں گے۔ چیتا کا اتنا جنگی استقبال کیا گیا کہ چیتا خود سوچ رہا ہوگا میں جنگل میں آیا ہوں یا بی جے پی میں!اب تو لگتا ہے کہ ان چیتوں کی وجہ سے ہندوستان میں ترقی اتنے سالوں سے رکی تھی، اب ترقی کے پنکھ لگ جائیں گے۔ اب عوام کو مہنگائی، بے روزگاری اور کرپشن سے نجات ملے گی۔ اس لیے میڈیا اور لوگ جشن منانے میں مصروف ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ پروجیکٹ چیتا کوئی نیا نہیں ہے اور نہ ہی مودی جی کی محنت کا نتیجہ ہے۔ افریقی چیتا متعارف کرانے کی 2009 کی تجویز ہے۔ 2010 میں منموہن سنگھ حکومت کی طرف سے تجویز کو قبول کر لیا گیا تھا۔ جے رام رمیش 25 اپریل 2010 کو افریقہ گئے، وہاں انھوں نے چیتا دیکھا ،2011 میں 50 کروڑ روپئے چیتا کے لیے دیے گئے۔ سپریم کورٹ نے 2012 میں چیتا پروجیکٹ پر پابندی لگائی تھی 2019 میں سپریم کورٹ سے پابندی ہٹا دی گئی۔تو اب چیتوں کا آنا طے تھا لیکن کریڈٹ کے چکر میں مودی جی نے اپنا جنم دن چنا۔ کونو نیشنل پارک میں چیتاوں کی رہائی کے بعد پی ایم مودی نے کہا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہم نے 1952 میں چیتوں کو ملک سے معدوم قرار دیا تھا، لیکن کئی دہائیوں تک ان کی باز آبادکاری کے لیے کوئی بامعنی کوشش نہیں کی گئی۔ درحقیقت، سال 1952 میں، حکومت ہند نے باضابطہ طور پر چیتوں کو معدوم سمجھا۔ یعنی ملک میں ایک بھی چیتا نہیں بچا تھا۔ پچھلی حکومتوں نے بھی ملک میں چیتوں کو آباد کرنے کی کوششیں کیں۔ تاہم یہ کوششیں انجام تک نہ پہنچ سکیں۔ 1970 کی دہائی میں بھارت نے ایران سے چیتے لانے کی کوشش کی لیکن اسے کامیابی نہیں ملی۔ گزشتہ ماہ مرکزی وزارت ماحولیات نے بتایا تھا کہ چیتوں کو لانے کے لیے جنوبی افریقہ کے ساتھ ایک معاہدے کی تیاری جاری ہے۔ اگر یہ معاہدہ ہو جاتا ہے تو ملک میں چیتوں کی تعداد بڑھ کر 12-14 ہو سکتی ہے۔
بہر کیف 13 سال قبل جب نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو وہ سنگاپور سے چار چیتے لائے تھے۔ ان چیتوں کو جوناگڑھ میں رکھا گیا تھا۔جب میڈیا گوڈی میڈیا نہیں بنا تو خبروں کی طرح چھا گیا۔ 13 سال بعد اسے میگا ایونٹ بنایا گیا۔ خبر میں لکھا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کا ایک منصوبہ تھا۔ اس وقت کی دستاویزات اور صحافی ہی بہتر بتا سکتے ہیں۔ٹائمز آف انڈیا نے شائع کیا ہے کہ 2009 سے پہلے بھی تین چیتے لائے گئے تھے۔ دو چیتے دہلی کے چڑیا گھر میں اور دو کو حیدرآباد میں رکھا گیا تھا۔ دو چیتے مر گئے۔ کئی اخبارات نے خبر دی ہے کہ سنٹرل زو اتھارٹی نے گجرات حکومت کی درخواست کو منظور کر لیا ہے کہ وہ ریاست میں چیتوں کو لا کر آبادی بڑھانے کی کوشش کرے۔ 2012 کی خبر ہے کہ سنگاپور سے لائی گئی ایک مادہ چیتا مر گئی۔ مادہ چیتا سے پہلے ایک نر چیتا بھی مر گیا۔ ایک اور جگہ یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ 2014 آنے تک تمام چیتے مر چکے تھے۔ چین کا چیتا جوناگڑھ سے پہلے مر گیا، جوناگڑھ میں چار چیتے مر گئے۔ سات چیتوں کو آباد کرنے کا منصوبہ ناکام ہو گیا۔ چیتا دوبارہ لایا گیا ہے۔ کیا جوناگڑھ میں چیتا کی ناکامی پر وزیر اعظم نے بھی کچھ کہا ہے؟وزیر اعظم مودی نے کہا کہ چیتا کو لانے اور آباد کرنے کی سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں۔ میں نے اس کی تقریر نہیں سنی۔ کیا انہوں نے جوناگڑھ میں اس پروجیکٹ کی ناکامی کی بات کی؟ سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے پی ایم مودی کے ذریعہ کو نو نیشنل پارک میں چیتوں کی رہائی کو ‘تماشا’ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قومی مسائل کو دبانے اور بھارت جوڑو یاترا سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

a3w
a3w