صحت
ٹرینڈنگ

کھانے کے بعد چند خطرناک عمل

سگریٹ نوش افراد کھانا کھاتے ساتھ ہی سگریٹ اس خیال سے پیتے ہیں کہ اس سے ان کا کھانا ہضم ہوجائے گا لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے کے فوراً بعد ایک سگریٹ پینا 10سگریٹ پینے کے برابر ہوتا ہے۔ اس سے کینسر جیسے مہلک مرض کے لاحق ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

شایدآپ کو اندازہ ہوکہ سب سے پہلے انسان کے چہرے کی جلد پر ایسے آثار نمودار ہوتے ہیں، جن کی وجہ سے وہ بوڑھا نظر آنے لگتا ہے یا اس کی عمر زیادہ معلوم ہونے لگتی ہے۔ یعنی چہرے کی جلد لٹکنے لگتی ہے، اس پر جھریاں نمودار ہونے لگتی ہیں یا آنکھوں کے گرد شکنوں کا جال سا پھیل جاتا ہے، پپوٹوں کی جلد ڈھیلی ہونے لگتی ہے، پپوٹے لٹکے لٹکے یا اُبھرے ہوئے سے دکھائی دینے لگتے ہیں۔ کھانے پینے کی کچھ چیزیں ایسی ہیں، جو اگر آپ کی خوراک میں شامل رہیں تو آپ کے چہرے پر یہ آثار بہت دیر میں جاکر نمودار ہوں گے۔ یعنی آپ زیادہ عمر کو پہنچنے کے بعد بھی کم عمر، دلکش اور حسین نظر آسکتی ہیں۔ آئیے، آپ کو ان چیزوں، ان کے استعمال کے طریقوں اور مطلوبہ مقدار کے بارے میں بتاتے ہیں۔

شملہ مرچ اور بندگوبھی

وٹامن سی کے استعال سے انسانی جسم میں ”کولاجن“ نامی عنصر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جلد کا سب سے بڑا محافظ ہے۔ یہ آنکھوں کے گرد اور باقی چہرے کی جلد پر جھریاں یا شکنیں نمودار ہونے سے روکتا ہے۔ انسانی جسم میں کولا جن کی مقدار بڑھانے کا سب سے اچھا ذریعہ شملہ مرچیں اور بند گوبھی ہیں۔ اگر آپ انہیں کچی کھاسکتی ہوں تو دونوں چیزوں کو کتر کر ایک کپ بھرلیں۔ یعنی ایک کپ میں آدھی مقدار شملہ مرچ اور آدھی مقدار بندگوبھی کی ہو۔ اس صورت میں آپ ان دونوں چیزوں سے بھرا ہوا ایک کپ روزانہ کھاسکتی ہیں۔ اگر آپ انہیں کچا نہ کھانا چاہیں تو پکا کر یا اُبال کر بھی استعمال کرسکتی ہیں لیکن اس صورت میں ان دونوں چیزوں کی مقدار آدھا کپ ہی کافی ہے۔

مچھلی

مچھلی میں موجود ”اومیگا3“عنصر جو ایک خاص قسم کے چربیلے مگر تیزابی مادے میں پایا جاتا ہے، جلد کے لئے نہایت مفید ہے۔ یہ جلد کی قدرتی نمی کو برقرار رکھتا ہے اور اس کی وجہ سے جلد ملائم اور ہموار رہتی ہے۔ ”اومیگا 3“ صرف چہرے کی جلد کو ہی دلکش نہیں بناتا بلکہ یہ سر کی جلد میں بھی موجود قدرتی چکنائی کو بھی محفوظ رکھنے میں مدد دیتا ہے جس کی وجہ سے سر میں خشکی اور دیگر مسائل پیدا نہیں ہوتے۔ یہ عنصر یوں تو سبھی مچھلیوں میں پایا جاتا ہے لیکن اس کے حصول کے لیے قدرتی، میٹھے پانی میں پرورش پانے والی ”جنگلی سامن“ Wild Salmonزیادہ بہتر ہے۔ ہفتے میں تین مرتبہ 100سے لے کر 200گرام تک مچھلی مقدار اپنی خوراک میں شامل کرنا کافی ہے۔

سیاہ توت اور رس بھری

خوراک میں ایلاجک ایسڈ کا عنصر انسانی جلد کو الٹروائلٹ شعاعوں سے محفوظ رکھتا ہے جن کی وجہ سے جلد بعض اوقات زیادہ سانولی ہوجاتی ہے یا اس پر بڑے بڑے ارغوانی دھبے نمودار ہونے لگتے ہیں۔ اس کے علاوہ سورج کی روشنی یا دھوپ میں شامل یہی شعاعیں، چہرے کی جلد پر، وقت سے پہلے جھریاں نمودار ہونے کا سبب بھی بنتی ہیں۔ اگر آ پ کے جسم کو آپ کی خوراک سے خاطر خواہ مقدار میں ایلاجک ایسڈ کی مقدار مل رہی ہوتو آپ الٹراوائلٹ شعاعوں کے ان منفی اثرات سے محفوظ رہتی ہیں۔ یہ عنصر حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ سیاہ توت Black berriesاور رس بھری Raspberriesہیں۔ ان میں سے کوئی بھی ایک چیز آدھے کپ کے برابر مقدار میں روزانہ کھائی جاسکتی ہے۔ یہ چیزیں اگر فریج یا فریز میں رکھی ہوئی بھی استعمال ہوں تو کوئی حرج نہیں۔

ٹماٹر

خوراک میں ”لائیکوپین“ Lycopeneایسا عنصر ہے جو جسم سے فاسد مادوں کو خارج کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اپنی خوراک میں جز وحاصل کرنے کا ایک اچھا ذریعہ ٹماٹر ہے جو ہر خاتون خانہ کی رسائی میں ہوتا ہے۔ یہ پکی ہوئی حالت میں بھی مفید ہوتا ہے۔ چنانچہ گھر میں بنائی گئی ٹماٹو ساس یا ٹماٹر کی چٹنی بھی آپ کی جلد کی فطری خوبصورتی کو بڑھانے اور اسے برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ مقدار کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ ایک چوتھائی کپ کے برابر ٹماٹو ساس یا اوسط سائز کا ایک ٹماٹر ہفتے میں پانچ مرتبہ آپ کی خوراک میں شامل ہونا چاہیے۔

گہرے رنگ کی چاکلیٹ

”کوکوا“ جس کی مدد سے چاکلیٹ تیار کی جاتی ہے، ایک ایسا عنصر ہے جو خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے۔ اس کی وجہ سے خاص طور پر سر کی طرف خون کی روانی تیز ہوتی ہے۔ کافی بھی اس سے بنتی ہے۔ چہرے کی جلد اور بالوں کو صحت مند رکھنے میں اس عنصر کا کردار بے حد اہم ہے۔چاکلیٹ کی روزانہ 30گرام مقدار خوراک میں شامل کرنا، آپ کا مقصد پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔

شکر قندی

شکر قندی میں ایک جزو Beta-Caroteneپایا جاتاہے جو جلد کے خلیات کو خراب اور تباہ ہونے سے بچاتا ہے۔ انسانی جسم اس جزو کو وٹامن اے میں تبدیل کرلیتا ہے جو بڑھتی عمر کی علامات کا مقابلہ کرنے اور انہیں دور کرنے کے لیے بے حد کار آمد ہے۔ درمیانے سائز کی ایک شکر قندی روزانہ کھالینا کافی ہے۔ اگر یہ دستیاب نہ ہوتو موسم کی مناسبت سے ایک گاجر یا ایک آم کھالینا بھی اسی کے مساوی ہے۔

کھانے کے بعد چند خطرناک عمل

انسان زندہ رہنے کے لیے پانی اور غذا کا استعمال کرتا ہے۔ اگر اسے غذا مطلوبہ مقدار میں میسر نہ ہوتو وہ کمزور بھی ہوجاتا ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہے تو وہی انسان کئی ایک بیماریوں میں بھی مبتلا ہوجاتاہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ ہمیشہ اچھی اور کم مقدار میں غذا لینی چاہیے تاکہ انسانی جسم اسے آسانی سے ہضم کرلے۔ لیکن لوگوں کی اکثریت اس بات پر عمل نہیں کرتی اور سیرہوکر کھانا کھاتی ہے جس سے سستی کاہلی اور بدہضمی ہونے کا اندیشہ بھی ہوتا ہے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ کھانا کھانے کے بعد اس ٹھیک طرح ہضم ہی نہیں کرتے اور کھانا کھانے کے فوراًبعد چند عمل ایسے کرتے ہیں جو ہماری صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں۔ ہمیں ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیے لیکن بدقسمتی سے یہ خطرناک عمل ہماری روزمرہ کی زندگی میں ایسے شامل ہوچکے ہیں کہ اب ایک عادت کا روپ دھارچکے ہیں۔ ان عادات کی وجہ سے ہم متعدد بیماریوں کا شکار ہورہے ہوتے ہیں لیکن ہم ان پر غور ہی نہیں کرتے چند ایسے ہی عمل یا عادات کا ذکر ذیل میں کیا جارہا ہے۔ جنہیں اختیار کرنے سے ماہرین سختی کے ساتھ منع کرتے ہیں۔

تمباکو نوشی نہ کریں

سگریٹ نوش افراد کھانا کھاتے ساتھ ہی سگریٹ اس خیال سے پیتے ہیں کہ اس سے ان کا کھانا ہضم ہوجائے گا لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے کے فوراً بعد ایک سگریٹ پینا 10سگریٹ پینے کے برابر ہوتا ہے۔ اس سے کینسر جیسے مہلک مرض کے لاحق ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

فوراً پھل نہ کھائیں

جب آپ کھانے کے فوراً بعد پھل کھاتے ہیں تو وہ پھل کھانے کے ساتھ مل کر معدے میں پھنس جاتا ہے اور یوں وہ وقت پر آنتوں تک نہیں پہنچ پاتا۔ اس صورتحال میں معدے میں موجود یہ دونوں غذائیں خراب ہوجاتی ہیں جو صحت کی خرابی کا باعث بنتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق کھانا کھانے کے تقریباً ایک گھنٹے بعد پھل کھانا چاہیے یا پھر کھانا کھانے سے پہلے۔ زیادہ بہتر ہے کہ پھل صبح سویرے کھایا جائے جب معدہ خالی ہو۔

چائے نہ پیئں

چائے کے پتوں میں بہت زیادہ تیزابیت پائی جاتی ہے اسی وجہ سے ماہرین کھانے کے فوراً چائے پینے سے منع کرتے ہیں۔ کھانے کے فوراً بعد چائے پینے سے کھانا ہضم ہونے میں مشکل پیش آتی ہے۔ بہتر یہی ہے کہ کھانا کھانے کے کم سے کم ایک گھنٹے بعد چائے پی جائے۔

بیلٹ کو ڈھیلا مت کیجئے

عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ لوگ کھانے بیٹھتے ہیں تو وہ اپنی بیلٹ ڈھیلی کرلیتے ہیں کیونکہ وہ اس طرح خود کو آرام دہ تصور کرتے ہیں۔ لیکن یہ ایک غلط عمل ہے اور اس عمل کو غلط اس لیے قرار دیا جارہا ہے کہ اس سے آنتیں مڑجاتی ہیں یا پھر ان میں کوئی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے بلکہ اسے غلط اس لیے قرار دیا جاتا ہے کہ یوں آپ حد سے زیادہ کھانا کھاجاتے ہیں جو کہ آپ کی صحت کے لیے خطرناک ہے۔ بہتر یہی ہے کہ بیلٹ کو ڈھیلا کیے بغیر اس حد تک کھانا کھائیے جب تک آپ خود کو آرام دہ محسوس کرتے ہیں۔

نہانا نقصان دہ ہے

موسم گرما میں پسینہ زیادہ آنے کی وجہ سے لوگ دن میں دو سے زائد مرتبہ غسل بھی کرتے ہیں۔ تاہم سردیوں میں ایک ادھ مرتبہ ہی لوگ غسل کرتے ہیں۔ طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کچھ حالات میں نہانا صحت کے لیے خطرناک بھی ہوسکتا ہے۔ ان مین ایک خطرناک عمل کھانا کھانے کے فوراً بعد نہانا بھی ہے۔ کھانے کے فوراً بعد نہانے سے ہاتھوں، پاؤں اور باقی جسم میں خون کے بہاؤ میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ معدے کے اردگرد خون کے بہاؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اور اس وجہ سے عمل انہضام کا نظام کمزور ہونے کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

فوراً نہ سوئیں

کھانا کھانے کے بعد اسے ہضم ہونے کیلئے کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔ اس صورتحال میں انسان کا جسم حرکت میں رہنا ضروری ہے۔ کھانا کھانے کے فوراً بعد سوجانے سے کھانا مناسب طور پر ہضم نہیں ہوپاتا جس کی وجہ سے ہماری آنتوں میں انفیکشن ہوجاتا ہے جو کہ متعدد بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔

٭٭٭