Uncategorized

کیا مجسٹریٹ کے سامنے نکاح نامہ پر دستخط کافی ہے ؟

اولا تو لڑکے اور لڑکیوں دونوں کو اور خاص کر لڑکیوں کو ولی کو اعتماد میں لے کر اور اسے شریک کر کے ہی نکاح کرنا چاہئے ،

سوال:- شمیم نے شبانہ سے رجسٹری آفس میں نکاح کیا، اس وقت شمیم کے ساتھ اس کے دو مسلمان دوست بھی موجود تھے ، شمیم اور شبانہ نے رجسٹرار کے سامنے نکاح کے کاغذ پر دستخط کیا اورمیریج سر ٹیفکیٹ حاصل کرلی ،

متعلقہ خبریں
دلہن کے گانے نے شادی کو بنا دیا خواب جیسا لمحہ(ویڈیو وائرل)
دھوکہ دہی کے ذریعہ 20 خواتین سے شادی کر نے والا گرفتار
اسرائیلی بمباری سے بے گھر ہوئے جوڑوں کی شادی
بیٹی کی شادی کی رقم لے کر باپ فرار۔ ماں خودکشی کرلینے پر مجبور
Love Marriage پر جھڑپ، 3 نوجوان ہلاک

البتہ قاضی جس طرح نکاح کے الفاظ بولواتا ہے اس طرح بولنے کی نوبت نہیں آئی ، اب دونوں ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے ہیں ، تو کیا یہ نکاح شرعا منعقد ہوگیا ؟ (محمد سیف الدین، بارکس)

جواب : – اولا تو لڑکے اور لڑکیوں دونوں کو اور خاص کر لڑکیوں کو ولی کو اعتماد میں لے کر اور اسے شریک کر کے ہی نکاح کرنا چاہئے ،

جونکاح ولی کی شرکت کے بغیر ہوتا ہے، وہ عام طور پر کامیاب نہیں ہوتا ،

اسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ لا نکاح إلا بولی(بخاری،حدیث نمبر:۵۱۲۷)

ویسے اگر لڑکا اور لڑکی دونوں عاقل و بالغ ہوں اور لڑکا لڑکی کا کفو ہو یعنی ہمسر لوگوں میں ہوتو حنفیہ کے نزدیک نکاح منعقد ہوجاتا ہے ؛

لیکن نکاح کے لئے ایجاب و قبول اور دو عاقل ، بالغ ، مسلمان گواہان کا ایجاب و قبول کے وقت موجود ہونا ضروری ہے ،

پھر ایجاب و قبول کے سلسلہ میں اصول یہ ہے کہ اگر عاقدین موجود ہوں اور بولنے پر قادر ہوں ، تو زبان سے ایجاب و قبول کریں ، صرف لکھ دینا یا لکھی ہوئی تحریر پر دستخط کردینا کافی نہیں :

ولا ینعقد بالکتابۃ من الحاضرین فلو کتب تزوجتک فکتبت قبلت لم ینقعد (ہندیہ: ۲۷۰)اس لئے اس صورت میں نکاح منعقد نہیں ہوا ۔