کیا مجسٹریٹ کے سامنے نکاح نامہ پر دستخط کافی ہے ؟
اولا تو لڑکے اور لڑکیوں دونوں کو اور خاص کر لڑکیوں کو ولی کو اعتماد میں لے کر اور اسے شریک کر کے ہی نکاح کرنا چاہئے ،

سوال:- شمیم نے شبانہ سے رجسٹری آفس میں نکاح کیا، اس وقت شمیم کے ساتھ اس کے دو مسلمان دوست بھی موجود تھے ، شمیم اور شبانہ نے رجسٹرار کے سامنے نکاح کے کاغذ پر دستخط کیا اورمیریج سر ٹیفکیٹ حاصل کرلی ،
البتہ قاضی جس طرح نکاح کے الفاظ بولواتا ہے اس طرح بولنے کی نوبت نہیں آئی ، اب دونوں ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے ہیں ، تو کیا یہ نکاح شرعا منعقد ہوگیا ؟ (محمد سیف الدین، بارکس)
جواب : – اولا تو لڑکے اور لڑکیوں دونوں کو اور خاص کر لڑکیوں کو ولی کو اعتماد میں لے کر اور اسے شریک کر کے ہی نکاح کرنا چاہئے ،
جونکاح ولی کی شرکت کے بغیر ہوتا ہے، وہ عام طور پر کامیاب نہیں ہوتا ،
اسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ لا نکاح إلا بولی(بخاری،حدیث نمبر:۵۱۲۷)
ویسے اگر لڑکا اور لڑکی دونوں عاقل و بالغ ہوں اور لڑکا لڑکی کا کفو ہو یعنی ہمسر لوگوں میں ہوتو حنفیہ کے نزدیک نکاح منعقد ہوجاتا ہے ؛
لیکن نکاح کے لئے ایجاب و قبول اور دو عاقل ، بالغ ، مسلمان گواہان کا ایجاب و قبول کے وقت موجود ہونا ضروری ہے ،
پھر ایجاب و قبول کے سلسلہ میں اصول یہ ہے کہ اگر عاقدین موجود ہوں اور بولنے پر قادر ہوں ، تو زبان سے ایجاب و قبول کریں ، صرف لکھ دینا یا لکھی ہوئی تحریر پر دستخط کردینا کافی نہیں :
ولا ینعقد بالکتابۃ من الحاضرین فلو کتب تزوجتک فکتبت قبلت لم ینقعد (ہندیہ: ۲۷۰)اس لئے اس صورت میں نکاح منعقد نہیں ہوا ۔