ہزاروں طلبہ کو اسکالرشپس رقم سے محرومی کا اندیشہ، ذمہ دارکون؟
مالی سال 2023-24 کا اختتام ہفتہ کو ہوجائے گا مگر اس مالی سال کے دوران اقلیتی بہبود کی مختلف اسکیمات کے تحت منتخب استفادہ کنندگان کو رقومات کی اجرائی عمل میں نہیں آئی ہے
حیدرآباد: مالی سال 2023-24 کا اختتام ہفتہ کو ہوجائے گا مگر اس مالی سال کے دوران اقلیتی بہبود کی مختلف اسکیمات کے تحت منتخب استفادہ کنندگان کو رقومات کی اجرائی عمل میں نہیں آئی ہے‘ جس کے نتیجہ میں نئے مالی سال میں ان منتخب استفادہ کنندگان کو رقومات کو اجرائی کے لئے بہت سی قانونی و انتظامی دشواریاں درپیش ہوں گی۔
اگرچہ ریونت ریڈی حکومت نے اقلیتوں کی بہبود کے لئے جاریہ سال کے موازنہ میں کوئی نئی اسکیم روشناس کروائی ہے اور نہ ہی سابقہ اسکیمات کی مسدودی کا اعلان کیا ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ اقلیتوں کی بہبود کی مختلف اسکیمات کی رقمی منظوری مسدود کردی جس کی وجہ سے نہ صرف پری میٹرک و پوسٹ میٹرک بچے اسکالرشپس سے محروم ہوگئے ہیں بلکہ بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کے حصول کی اسکیم کے تحت مختلف ملکوں کو روانہ بچے بھی دیار غیر میں پریشان ہوگئے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ سال گزشتہ منتخب ایسے 170 بچوں کو رقومات کی اجرائی عمل میں نہیں آئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت فی طالب علم 20 لاکھ روپے دئیے جاتے ہیں۔ اسی طرح معلوم ہوا ہے کہ پوسٹ میٹرک اسکالرشپس اسکیم کے تحت محکمہ اقلیتی بہبود نے کئی ہفتے قبل ہی رقومات کی اجرائی کو منظوری دے دی تھی مگر محکمہ فینانس نے یہ رقومات جاری نہیں کی ہے جس کی وجہ سے 140 کروڑ روپے کی اجرائی مسدود ہوکر رہ گئی ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ساری ریاست میں شادی مبارک اسکیم کے تحت بھی سینکڑوں خواتین کو رقومات کی اجرائی عمل میں نہیں آئی ہے۔ کبھی کبھار وزیر اعلیٰ‘ اقلیتی بہبود کا قلمدان اپنے پاس رکھتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ اقلیتوں خاص کر مسلمانوں سے بہت زیادہ انسیت رکھتے ہیں اور وہ ان کی ترقی و بہبودد کے لئے سنجیدہ اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں مگر یہ مشاہدہ رہا ہے کہ جب کبھی اقلیتی بہبود کا قلمدان وزیر اعلیٰ کے پاس رہا‘ اقلیتوں سے متعلق اسکیمات کا کباڑہ ہوگیا۔
وزیر اعلیٰ کی اپنی مصروفیات کی وجہ سے کئی فائیلس دفتر چیف منسٹر میں پڑی رہ جاتی ہیں اور محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کی وزیر اعلیٰ تک نہ ہی رسائی ہوپاتی ہے اور نہ ہی وہ فائیلس کی یکسوئی کے لئے سی ایم او کے عہدیداروں سے کچھ کہہ پاتے ہیں۔