دیگر ممالک

برازیل: پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور صدارتی محل پر سابق صدر کے حامیوں کے حملے

سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی، مظاہرین پر کریک ڈاؤن کیا گیا، جھڑپوں کی وجہ سے ایوانِ صدر سمیت متعدد سرکاری مقامات میدانِ جنگ بنے رہے، سیکورٹی فورسز نے 400 مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔

برازیلیا: برازیل کی پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور صدارتی محل پر لوگوں نے دھاوا بول کر توڑ پھوڑ مچا دی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برازیل میں سابق صدر بولسونارو کے حامیوں نے پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور صدارتی محل پر دھاوا بولا۔ سابق صدر بولسونارو کے حامیوں نے عمارتوں میں توڑ پھوڑ کی، شیشے اور فرنیچر کو توڑتے ہوئے چھتوں پر چڑھ گئے۔

سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی، مظاہرین پر کریک ڈاؤن کیا گیا، جھڑپوں کی وجہ سے ایوانِ صدر سمیت متعدد سرکاری مقامات میدانِ جنگ بنے رہے، سیکورٹی فورسز نے 400 مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔

جدوجہد کے بعد فورسز نے پارلیمنٹ کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا، سابق صدر کے حامیوں نے موجودہ نئی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، اور وہ صدر داسلوا کے استعفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ بولسونارو کو انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے ہٹایا گیا۔

دوسری طرف سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے برازیل میں کانگریس کی عمارت پر حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوری اداروں پر حملے ناقابل قبول ہیں۔

دوسری طرف خود برازیلی عوام کا کہنا ہے کہ بولسونارو کو انتخابات میں دھاندلی کے ذریعہ ہٹایا گیا ہے اور وہ اس دھاندلی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ بولسونارو کے لاکھوں حامی سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور وہ مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔

a3w
a3w