مضامین

ہندوستانی ساڑیاں

کرناٹک میں سلک کی ساڑیوں کا رواج عام ہے ، زری کے کام کے علاوہ کشیدہ کاری بہت مشہور ہے ۔ اکہرے ریشم سے جو عام طورپر پرانی ساڑی کے پلو سے نکالا جاتا ہے ، جامیٹری کے نمونے پر گھوڑے ، پیڑ ، ہاتھی ، پھول بنائے جاتے ہیں ۔ اس کام کو کسوتی کہا جاتا ہے، جس ساڑی پر یہ بنایا جاتا ہے اس کو ’’یر کا‘‘ بُنائی کہا جاتا ہے ۔

کسی زمانے میں بنارسی ساڑی کے بغیر شادی کی تقریب نہیں ہوتی تھی ۔ بنارسی ساڑیوں پر سونے اور چاندی کے تاروں سے بیل بوٹے بنائے جاتے تھے۔ پرانی بنارسی ساڑی کو جلاکر لوگ سونا اور چاندی الگ کرلیا کرتے تھے مگر اب یہ ساڑیاں اسٹیل کے تار سے بنُی جارہی ہیں، اس وجہ سے ان کی اہمیت کم ہوتی جارہی ہے ۔اس کے باوجود بنارس کی سلک ساڑی جسے ’’ تن چوی‘‘ کہا جاتا ہے ، آج بھی مقبول ہے۔ ساڑی پر نازک بیل بوٹے ریشم سے ہی بنائے جاتے ہیں ۔

یوپی میں بنارس کے بعد لکھنو کا نمبر ہے ، لکھنو میں ساڑیوں اور سوتی کپڑے پر کیا جانے والا کام بہت ہی مشہور ہے ۔ اس کام میں کئی افراد شامل ہوتے ہیں ۔ کپڑے پر چھاپا لگانے والے، کام بنانے کا دھاگا بنانے والے پھر کام کرنے والے۔ حضرت گنج میں ہم کو سبھی دیکھنے کو مل جائے گا۔ سب سے زیادہ کام والی ساڑی ٹیپ چی کی ہوتی ہے پھر مُری کی ساڑی پھر گنڈی کا کام ۔ مُری اور گنڈی میں بہت ہی کم فرق ہوتا ہے ، صرف پہچاننے والا ہی جان سکتا ہے ۔ پھر ہوتاہے جالی کا کام ،یہ کام بہت ہی نازک اور دلکش ہوتا ہے ۔ عام طورپر شیڈ ورک کی ساڑیاں ، لکھنوی چکن کے نام سے بیچی جاتی ہیں ۔شیڈ ورک جتنا نازک ہوگا اتنا ہی دام زیادہ ہوگا ۔ ٹیپ چی ، مُری اور جالی کا کام مشکل اور زیادہ مہنگا ہوتا ہے ۔

یوپی کے ان دو اہم مراکز کے بعد مدھیہ پردیش کا نمبر ہے ، یہاں کی مہیشوری ساڑی بہت ہی مشہور ہے ، سلک اور کاٹن میں مل جاتی ہے ۔ کلاسیکل ڈیزائن ہوتے ہیں پھر ہے چندیری ۔ یہ بہت ملائم اور صاف ریشم سے بنائی جاتی ہیں ۔ پہلے زری کا کام ہوتا تھا مگر اب ریشم ہی کا کام عام ہے ۔خالص چاندی کے تار کے بغیر بنکر بنُنا نہیں چاہتے۔ مدھیہ پردیش ٹسر سلک کے لیے بہت ہی مشہور ہے ، چھوٹے چھوٹے گاؤں میں ٹسر سلک کے یونٹس ہیں ۔

گجرات میں پٹولا ساڑیاں اور گجراتی کاٹن ساڑیاں بہت مشہور ہیں ۔ پٹولا ساڑیاں بڑی رنگ برنگی ریشم سے بنائی جاتی ہیں ۔ بنکر ان ساڑیوں کے نقشے یا پلان تیار کرکے ریشمی دھاگے کو اسی پلان کے مطابق رنگتے ہیں ۔ آندھراپردیش او راڑیسہ کی پوچم پلی اور ای کٹ ساڑیوں کی بنیاد یہی پٹولا ساڑیاں ہیں ، ان کے پلو دہرے ہوتے ہیں۔ گجرات میں موسم کے حساب سے رنگ پکے اور شوخ ہوتے ہیں، سورت میں پرنٹنگ کے کارخانے ہیں ۔ یہاں ہاتھ کا کام بہت ہوتا ہے ، کشیدہ کاری بہت ہی عام ہے ۔

پنجاب میں کوئی مخصوص بُنائی کا طریقہ نہیں ہے مگر پھلکاری بہت عام ہے ۔ کپڑوں بلکہ ہر طرح کے لباس پر ، حتیٰ کہ چادروں پر بھی یہ کشیدہ کاری عام ہے ۔ ہر لڑکی اور عورت کو پھلکاری سے واقف ہونا ہی پڑتا ہے ۔ راجستھان میں تو بندھنی بہت مشہو ر ہے ، کپڑے پر بندھنی کا نمونہ بنا کر باریک کنکر یا پھر موم کے چھوٹے بڑے گولے بنا کر اس نمونے کے حساب سے دھاگے سے باندھ دیے جاتے ہیں پھر ان کو مختلف رنگوں میں ڈبویا جاتاہے ، جس سے جب دھاگا کھولا جاتا ہے تو دھاگا بندھا ہونے کی وجہ سے کپڑے پر رنگ نہیں آتا۔

مہاراشٹرا بھی کپڑے کی صنعت کے لیے مشہور ہے ….. شولا پور کی ساڑیاں پچھلی کئی صدیوں سے کوئی تبدیلی کے بغیر ہی عام ہیں ۔پلو سیدھا سادا مگر بارڈر پر مندر سے منسلک شنکھ اور ردراکش بنائے جاتے ہیں ۔مہاراشٹرا کی ساڑیاں نوگر کی بھی ہوتی ہیں اور ان کو’’ کاشٹا ساڑیاں ‘‘کہا جاتا ہے ۔

ہندوستان ہی نہیںبلکہ دنیا میں سب سے زیادہ قیمتی ساڑی پیٹھن میں بنتی ہیں ،بلکہ کہنا چاہیے بنتی تھیں۔ سونے کے تاروں کو پھول پتوں کا رنگ دیا جاتا تھا اور بڑے خوبصورت پھول اور پتے بنُے جاتے تھے ۔ کبھی کبھی ایسا لگتا تھا کہ ساڑی پر کوئی بیل پھول سے بھری رکھی گئی ہے ۔ سلک کو بہت صاف کیا جاتا ہے اور ساڑی نفاست کا نمونہ ہوتی ہے ۔ ایک ساڑی ایک سے تین برس کے عرصے میں مکمل ہوتی ہے، خاندان کا ہر فرد اس کی تیاری میں حصہ لیتا ہے ۔ اس ساڑی کا ذکر اس وقت پہلی بار اخبارات کی زینت بنا تھا جب گوالیار کے راجا سندھیا نے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے پیٹھن کے کاریگروں کو بلا کر ساڑی بنانے کو کہا تھا۔ 60کے دہے میں یہ ساڑی 50ہزار میں بنائی گئی تھی۔

کرناٹک میں سلک کی ساڑیوں کا رواج عام ہے ، زری کے کام کے علاوہ کشیدہ کاری بہت مشہور ہے ۔ اکہرے ریشم سے جو عام طورپر پرانی ساڑی کے پلو سے نکالا جاتا ہے ، جامیٹری کے نمونے پر گھوڑے ، پیڑ ، ہاتھی ، پھول بنائے جاتے ہیں ۔ اس کام کو کسوتی کہا جاتا ہے، جس ساڑی پر یہ بنایا جاتا ہے اس کو ’’یر کا‘‘ بُنائی کہا جاتا ہے ۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہم عام طورپر جو ساڑی پہنتے ہیں ، وہ عام ہے ۔ ہر صوبے میں ساڑی پہننے کا اپنا انداز اور طرز جداگانہ ہے ۔ ٹاملناڈو میں ساڑی کو دوبار گھما کر پہنتے ہیں اور ان کی لمبائی 7گز ہوتی ہے ۔ آسام اور کیرالا میں دو ٹکڑوں میں پہنی جاتی ہے ۔ نچلا حصہ لنگی کی طرح ہوتا ہے اور اوپر ڈوپٹہ آدھی ساڑی کی طرح پہناجاتا ہے ۔ بنگال میں ساڑھے چار میٹر کی ساڑی ہوتی ہے اور اس میں پلیٹیں نہیں ہوتیں ۔ کرگ میں پلیٹیں پیٹھ کی طرف لگائی جاتی ہیں ۔ راجستھان ، بہار، یوپی، گجرات میں آنچل اور پلو کی ساڑی ہوتی ہے۔مہاراشٹرا میں نوگزکی کاٹن کی ساڑی ہوتی ہے ۔
٭٭٭

a3w
a3w