رفح میں اسرائیلی حملوں کے باعث ایک لاکھ 10 ہزارافراد بے گھر
حماس نے کہا کہ وہ مصراور قطری ثالثوں کی طرف سے تجویز کردہ جنگ بندی کے معاہدہ کے التزامات سے متفق ہوگیا ہے لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو نے جنگ بندی کے معاہدہ کو قبول نہیں کیا ہے۔
غزہ: اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے جمعہ کو کہا کہ جنوبی غزہ پٹی کے رفح شہر میں اسرائیلی فوجی آپریشن کی وجہ سے تقریباً 110,000 لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔یواین آرڈبلیو اے نے ایک بار پھر خطہ میں فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے۔
ایجنسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر کہا، "جیسا کہ اسرائیلی افواج نے رفح میں بمباری تیز کردی ہے، لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔” یواین آرڈبلیو اے کا اندازہ ہے کہ تقریباً 110000 افراد کو حفاظت کی تلاش میں رفح سے فرار ہوناپڑا۔
لیکن وہ غزہ کی پٹی میں کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے پاس رہنے کی کوئی جگہ ہے۔ اس صورتحال میں واحد امید فوری جنگ بندی ہے۔اسرائیلی فوج نے رفح کے مشرقی حصوں میں پیر سے منگل کی رات میں ایک فوجی آپریشن شروع کیا اور مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کے غزہ حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا۔
حماس نے کہا کہ وہ مصراور قطری ثالثوں کی طرف سے تجویز کردہ جنگ بندی کے معاہدہ کے التزامات سے متفق ہوگیا ہے لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو نے جنگ بندی کے معاہدہ کو قبول نہیں کیا ہے۔اندازے کے مطابق رفح میں 10 لاکھ سے زائد افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔
پولیٹیکو اخبار نے ذرائع کے حوالے سے جمعرات کو بتایا کہ قاہرہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کو معطل کر دیا تھا، جس میں رفح میں اسرائیل کی فوجی کارروائی بھی شامل تھی۔قابل ذکر ہے کہ حماس نے اسرائیل کے خلاف 7 اکتوبر 2023 کو بڑے پیمانے پر راکٹ حملہ کیا اور سرحد کی خلاف ورزی کی تھی۔
اس حملے کے دوران اسرائیل میں تقریباً 1,200 افراد مارے گئے تھے اور تقریباً 240 دیگر کو اغوا کر کے یرغمال بنا لیا گیا تھا۔اسرائیل نے جوابی حملے شروع کیے، غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دیا اور حماس کے جنگجوؤں کو ختم کرنے اور یرغمالیوں کو بچانے کے بیان کردہ ہدف کے ساتھ فلسطینی علاقے میں زمینی دراندازی شروع کردی۔
مقامی حکام کے مطابق غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں میں اب تک 34900 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔غزہ میں اب بھی 100 سے زائد یرغمالی حماس کی تحویل میں ہیں۔