دہلیسوشیل میڈیا

مسلم نوجوانوں کو زندہ جلانے والے 3 ملزمین پولیس کے مخبر

گایوں کی اسمگلنگ کے کیسوں میں درج چار ایف آئی آر میں ہریانہ پولیس نے 3 افراد جن کو قتل کیسوں کا سامنا ہے، پولیس کے مخبر بتایا ہے۔ گزشتہ جمعرات کو ہریانہ کے ضلع بھیوانی دو مسلمانوں ناصر اور جنید کی جھلسی ہوئی نعشیں مہندرا بولیرو ایس یو وی کار میں پائی گئی تھیں۔

نئی دہلی: گزشتہ کیسوں کے ایف آئی آ ر کے مطابق پانچ گؤ رکھشکوں کے منجملہ 3 جنہوں نے ہریانہ میں 2 مسلمانوں کو ہلاک کیا، مویشی اسمگلنگ پر کارروائی کرنے کے لیے پولیس کی مخبری کا کام کیا کرتے تھے۔ پانچ گؤ رکھشکوں میں انیل، سری کانت، رنکو سینی، لوکیش سنگلا اور مہت یادو عرف مونو منیسر شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں
نوح میں 28 اگست تک موبائل انٹرنیٹ سروس معطل
مویشی اسمگلنگ اسکام کیس: انوبرتا منڈل ای ڈی تحویل میں

گایوں کی اسمگلنگ کے کیسوں میں درج چار ایف آئی آر میں ہریانہ پولیس نے 3 افراد جن کو قتل کیسوں کا سامنا ہے، پولیس کے مخبر بتایا ہے۔ گزشتہ جمعرات کو ہریانہ کے ضلع بھیوانی دو مسلمانوں ناصر اور جنید کی جھلسی ہوئی نعشیں مہندرا بولیرو ایس یو وی کار میں پائی گئی تھیں۔

 پولیس اس بات کی تحقیقات کررہی ہے کہ گؤ رکھشک ان دونوں کے قتل کا سبب ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جنید کو گائے اسمگلنگ کے پانچ مقدمات کا سامنا تھا، جب کہ ناصر کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں پایا گیا۔

 ماہِ جنوری میں درج کردہ گائے اسمگلنگ کیس میں ہریانہ پولیس دھاوے کے دوران لوکیش سنگلا کو ساتھ لے گئی تھی۔ ہریانہ کے میوات علاقہ میں واقع فیروز پور جھرکا میں 4 ایف آئی آر درج کیے گئے تھے۔

 پولیس ذرائع نے گذشتہ ہفتہ کے دن بتایا کہ راجستھان کے دو مسلم نوجوانوں کو جب پولیس والوں کے حوالے کیا گیا تھا، وہ زندہ تھے۔ انھوں نے بتایا کہ گایوں کی اسمگلنگ کے شبہ پر ناصر اور جنید پر 4 افراد نے حملہ کیا تھا۔

گؤ رکھشک کے گروپ کا رکن و ٹیکسی ڈرائیور رنکو سینی نے تحقیقات کرنے والے عہدیداروں کو بتایا کہ انھوں نے دونوں مسلم نوجوانوں کو فیروز پور جھرکا پولیس اسٹیشن لے گیا اور کہا کہ سینی اور اس کا گروپ چاہتا تھا کہ گؤ اسمگلنگ کے الزامات پر ہریانہ پولیس جنید اور ناصر کو گرفتار کرے، لیکن ان کی حالت دیکھ کر پولیس نے ان سے کہا کہ وہ (گاؤ رکھشک) وہاں سے چلے جائیں۔

 اس کے فوراً بعد جنید اور ناصر زخموں سے جانبر نہ ہوسکے۔ ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہا کہ خوفزدہ گؤ رکھشکوں نے اپنے دوستوں سے ربط پیدا کیا کہ نعشوں سے کیسے نمٹا جائے۔ بالآخر فیصلہ کیا گیا کہ بولیرو گاڑی اور دونوں نعشوں کو 200 کیلو میٹر دور بھیوانی منتقل کیا جائے۔

جمعرات کی صبح گاڑی اور دونوں نعشوں کو پٹرول چھڑک کر جلا دیا گیا۔ پولیس ذرائع نے یہ بات بتائی۔ سینی کے مطابق انھیں توقع تھی کہ اتنی دور لے جاکر گاڑی اور نعشوں کو نذرِ آتش کرنے سے مہلوکین کا پتہ چلانا مشکل ہوجائے گا، تاہم بولیرو گاڑی کے چیسس نمبر سے جنید اور ناصر کی نشاندہی کی گئی۔