دہلی

ہنگامہ آرائی کے درمیان لوک سبھا میں 2 بل پاس

وزیر پیوش گوئل سے کہا کہ وہ پبلک ٹرسٹ ( ترمیمی) بل ۔2023 پیش کریں۔ دوسری جانب اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ سیاہ لباس میں ایوان کے وسط میں آگئے اور مودی سرکار شرم کرو کے نعرے لگانے لگے۔

نئی دہلی: لوک سبھا نے اپوزیشن کے ہنگامے اور شور شرابے کے درمیان آج منی پور کے معاملے میں دو اہم بلوں – پبلک ٹرسٹ (ترمیمی دفعات) بل 2023 اور منسوخی اور ترمیمی بل 2022 کو منظور کیا۔

متعلقہ خبریں
مغربی مہاراشٹرا، مراٹھواڑہ اور کونکن کی 11 سیٹوں پر انتخابی مہم آج شام ختم
منی پور میں تازہ تشدد، کئی مکانات کو آگ لگادی گئی
ملک کی جمہوری نوعیت کو بڑھانے کے لئے سخت محنت کرنے کی ضرورت : نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات
مودی حکومت، دستور کے لئے خطرہ: راہول گاندھی
پرینکا گاندھی کا روڈ شو، مسلم علاقوں میں مکانوں کی چھتوں سے پھول برسائے گئے

سہ پہر تین بجے جیسے ہی دوبارہ ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، صدر نشیں کریٹ سولنکی نے کامرس، صنعت، خوراک اور شہری سپلائیز کے وزیر پیوش گوئل سے کہا کہ وہ پبلک ٹرسٹ ( ترمیمی) بل ۔2023 پیش کریں۔ دوسری جانب اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ سیاہ لباس میں ایوان کے وسط میں آگئے اور مودی سرکار شرم کرو کے نعرے لگانے لگے۔

پھر حکمراں جماعت کی طرف سے مطالبہ کیا گیا کہ اگر اپوزیشن کی جانب سے کاغذات پھاڑ کر سیٹ کی طرف پھینکے جائیں تو پریذائیڈنگ آفیسر اس رکن کا نام لے کر اسے معطل کر دیں۔ اس پر مسٹر سولنکی نے کہا کہ سیٹ پر کاغذ پھینکنا سیٹ کی توہین ہے۔ امید ہے کہ آئندہ کوئی ایسا نہیں کرے گا۔

دریں اثنا، ہنگامہ کو روکنے کی کوشش میں پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ حکومت منی پور پر دونوں ایوانوں میں بحث کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی ہے اور لوک سبھا اسپیکر ضابطے کے مطابق بحث کی تاریخ طے کریں گے۔ حکومت کا ذہن صاف ہے اور ہم اس مسئلے پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن کو بھی بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔

جب نعرے بازی اور ہنگامہ آرائی نہیں رکی ، اسی دوران مسٹر گوئل نے بل پیش کیا، جس پر مختصر بحث ہوئی۔ اہم بات یہ ہے کہ اسے دسمبر 2022 میں ایوان میں پیش کیا گیا تھا، جس پر ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے غور و خوض کے بعد یہ مسودہ تیار کیا ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کے راجندر اگروال نے اس بل کو کاروبار کرنے میں آسانی اور زندگی میں آسانی کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی حککومت کے دوران بنائے گئے 19 وزارتوں کے 42 قوانین میں سے 183 دفعات کو غیر مجرمانہ قرار دیا گیا ہے۔

 چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کو چھوٹی غلطیوں پر جیل کی سزا کی دفعات تبدیل کر دی گئی ہیں۔ بار بار غلطیوں پر جرمانے کی رقم بڑھ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کی منظوری سے ملک کے لاکھوں چھوٹے تاجر خوش ہیں اور مودی حکومت میں عوام کا اعتماد مضبوط ہوا ہے۔

وائی ​​ایس آر کانگریس کی وی ستیہ وتی نے بھی بل کی حمایت کی اور کہا کہ ان کی پارٹی کو کچھ خدشات ہیں جن کو حکومت کو دور کرنا چاہیے۔ بہوجن سماج پارٹی کے ملوک ناگر نے کہا کہ اس بل کی طرز پر کسانوں کو بھی راحت دی جانی چاہئے تاکہ کسانوں کا اعتماد بھی جیتا جاسکے۔ کسانوں پر جی ایس ٹی نہیں لگایا جانا چاہئے۔

اس مختصر بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر گوئل نے کہا کہ سال 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ان کی حکومت غریبوں، دلتوں، قبائلیوں کے لیے وقف ہوگی اور خواتین اور نوجوانوں کا خیال رکھے گی۔ ان کے دور حکومت میں 140 کروڑ لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے 1500 سے زائد قوانین اور 40 ہزار سے زائد دفعات کو ختم کر دیا ہے جو غیر متعلقہ ہو چکے ہیں۔ مسٹر مودی کی سوچ یہ ہے کہ کسی کو معمولی غلطی پر جیل میں نہیں ڈالنا چاہئے۔ چھوٹے تاجروں کے ساتھ ناروا سلوک نہ کیا جائے۔ انہوں نے مشترکہ کمیٹی کا شکریہ ادا کیا اور ایوان میں موجود تمام جماعتوں سے بل کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔

اس کے بعد جن وشواس (ترمیمی دفعات) بل کو صوتی ووٹ سے منظور کیا گیا۔ پریزائیڈنگ آفیسر مسٹر سولنکی نے پھر وزیر قانون ارجن رام میگھوال کا نام پکارا اور اس بل کو پیش کرنے کو کہا، جس میں جس میں 76 قوانین کو منسوخ کرنے کا انتظام ہے۔

میگھوال نے بل پیش کیا اور کہا کہ یہ بل کاروبار کرنے میں آسانی اور زندگی میں آسانی کے لیے بھی اہم ہے۔ اس سے پہلے 65 قوانین کو منسوخ کرنے کی شق تھی لیکن اب اس میں مزید 11 قوانین کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔

 اس طرح نوآبادیاتی دور سے تعلق رکھنے والے 76 قوانین کو منسوخ کیا جا رہا ہے۔ ان کی وجہ سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور ان کے لیے کوئی جواز نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 1486 قوانین کو منسوخ کیا جا چکا ہے اور ان 76 قوانین سمیت مجموعی طور پر 1562 قوانین کو ختم کیا جا رہا ہے۔

اس کے بعد پریزائیڈنگ افسر نے بل میں وزیر کی تینوں ترامیم کو شامل کرکے بل کو صوتی ووٹ سے منظور کرایا۔ ایوان میں ہنگامہ جاری تھا۔ اس کے بعد مسٹر سولنکی نے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔

a3w
a3w