کرناٹک

کانگریس کے انتخابی منشور پر بڑا تنازعہ، کئی مقامات پر ”میں بجرنگی ہوں“ کے پوسٹرس

کانگریس پارٹی کی جانب سے بجرنگ دل پر امتناع کے وعدے نے کرناٹک میں بڑا تنازعہ پیدا کردیا اور کئی مقامات پر ”میں بجرنگی ہوں‘‘ کے پوسٹرس آویزاں کیے گئے جن میں حکام کو ان پر ”امتناع عائد کرنے اور گرفتار کرنے“ کا چیلنج کیا گیا۔

بنگلورو: کانگریس پارٹی کی جانب سے بجرنگ دل پر امتناع کے وعدے نے کرناٹک میں بڑا تنازعہ پیدا کردیا اور کئی مقامات پر ”میں بجرنگی ہوں‘‘ کے پوسٹرس آویزاں کیے گئے جن میں حکام کو ان پر ”امتناع عائد کرنے اور گرفتار کرنے“ کا چیلنج کیا گیا۔

متعلقہ خبریں
بی جے پی کو باہر کاراستہ دکھا دیا جائے گا: کے ٹی آر

بی جے پی قائدین‘ بجرنگ دل پر امتناع کے کانگریس کے وعدے سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔ پارٹی قائدین نے‘ ملک کی قدیم ترین سیاسی جماعت کے انتخابی منشور پر برہمی کا اظہار کیا اور بڑے پیمانے پر تنظیم کی حمایت میں آگے آئے۔

چیف منسٹر بسواراج بومئی نے منگل کو دیر رات ہاویری ضلع کے ہنگل میں اپنی انتخابی مہم میں کانگریس کی مذمت کی۔ انہوں نے زعفرانی شال لہرائی، ”جئے بجرنگ بلی“ کانعرہ لگایا اور بجرنگ دل کارکنوں کے نعرے بلند کیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانگریس پارٹی کے لیے آخری الیکشن ہے۔

اگر انہیں شکست ہوئی تو وہ سیدھے اپنے گھرو ں کو جائیں گے۔ یہ ان کے لیے کرو یا مرو جیسی صورت حال ہے۔ یہ یقینا کانگریس کے لیے مرنے والی صورت حال ہے۔“ انہوں نے کہا کہ بھگوان ہنومان کے بھکت بجرنگ دل کے بجرنگی ہیں اور کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں بجرنگ دل پر امتناع کا اعلان کیا۔

اگر بھگوان ہنومان کے بھگت بغاوت کردیں تو کانگریس پارٹی اس ملک میں جڑ سے اکھڑ جائے گی۔وزیراعظم مودی نے منگل کو کہا تھا کہ کانگریس نے بھگوان شری رام کو قید میں رکھا تھا۔ اب وہ بھگوان ہنومان کو قید کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔“ وزیراعظم مودی نے مزید کہا کہ کانگریس بھگوان ہنومان کو پسند نہیں کرتی۔

میں وجئے نگر سلطنت کے عوام کے آگے جھکتا ہوں۔ میں بھگوان ہنومان کی سرزمین پر ہوں۔ وہیں کانگریس اپنے انتخابی منشور میں دعویٰ کررہی ہے کہ وہ بجرنگ بلی کو قید کردے گی اور جئے بجرنگ بلی کا نعرہ لگانے والوں پر امتناع عائد کردے گی۔ کانگریس کو بجرنگ بلی کا نعرہ لگانے والوں سے بھی تکلیف ہوتی ہے۔

بی جے پی کے قومی یوتھ ونگ کے صدر اور بنگلورو ساؤتھ سیٹ سے ایم پی نے اپنے سوشل میڈیا پر پوسٹر شیئر کرکے دعویٰ کیا کہ وہ بجرنگی ہیں۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ میں بجرنگی ہوں۔ میں کنڑ شہری ہوں اور یہ ہنومان کی سرزمین ہے۔

میں کانگریس کو مجھ پر امتناع عائد کرنے کا چیلنج کرتا ہوں۔“ساحلی اضلاع اور چکمگلورو اضلاع میں جگہ جگہ پوسٹرس لگائے گئے ہیں، جن میں لکھا گیا کہ ”میں بجرنگی ہوں“، ”یہ مکان بجرنگ دل کے کارکنوں کا ہے، کانگریس قائدین کو ووٹ مانگنے کی اجازت نہیں ہے۔“

مرکزی وزیر زراعت اور بہبود کسان شوبھا کرندلانجے نے کہا کہ بجرنگ دل آر ایس ایس کا حصہ ہے اور ملک کے نوجوانوں کے لیے کام کررہی ہے۔ یہ کبھی ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہی۔ کانگریس کا انتخابی منشور مسلمانوں کی خوشنودی کے لیے جاری کیا گیا۔

کانگریس اپنی تباہی کو یقینی بنانے حد سے زیادہ دماغ کا استعمال کررہی ہے۔ کانگریس میں دم ہے تو بجرنگ دل پر امتناع عائد کرے۔ ہم منہ توڑ جواب دیں گے۔مسلمانوں کے لیے 10 ہزار کروڑ کا فنڈ، ٹیپو یونیورسٹی کا قیام، ٹیپو جنتی منانے کا وعدہ، گاؤکشی اور تبدیلی مذہب پر امتناع کے قوانین سے دستبرداری‘ لائق مذمت اقدامات ہیں۔“

امکان ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی بجرنگ دل پر امتناع کے مسئلہ پر کانگریس پر حملے جاری رکھیں گے۔ وہ دکشن کنڑ کے موڈبیدری اور اترکنڑ کے انکولہ میں بڑی ریالیوں سے خطاب کریں گے جو بی جے پی کا گڑھ اور ہندوتوا کی تجربہ گاہ تصور کیے جاتے ہیں۔