فرقہ وارانہ ہلاکتوں کے شکار افراد کے ورثاء کو25 لاکھ روپئے معاوضہ
کرناٹک کی کانگریس حکومت دکشن کنڑ ضلع میں مبینہ انتقامی اور فرقہ وارانہ ہلاکتوں کے متاثرین کو فی کس 25لاکھ روپئے کا چیک حوالے کرے گی۔

منگلورو: کرناٹک کی کانگریس حکومت دکشن کنڑ ضلع میں مبینہ انتقامی اور فرقہ وارانہ ہلاکتوں کے متاثرین کو فی کس 25لاکھ روپئے کا چیک حوالے کرے گی۔
حکومت کے فیصلے سے طوفان برپا ہونے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ سابق بی جے پی حکومت نے ہندو خاندانوں کو بھاری بھرکم معاوضہ دے کر تنقیدوں کے باوجود مسلم مقتولین کے خاندانوں کے تئیں چشم پوشی کرلی تھی۔
یہ معاوضہ چیف منسٹر ریلیف فنڈ سے بیلاری کے مسعود (جن کا 19/ جولائی 2022ء کو قتل کیا گیا)، کٹی پلہ کے محمد فاضل (جن کا قتل 28/ جنوری2022 کو کیا گیا)، عبدالجلیل (جن کا قتل 24/ دسمبر2022ء کو کیا گیا) اور دیپک راؤ (جن کا قتل 3/ جنوری 2018ء کو کیا گیا)کے لواحقین کو دیا جائے گا۔
کئی سالوں سے مسلمان اور ترقی پسند مفکرین مقتولین کے خاندان کو معاوضہ فراہم کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔
مقتولین کے لواحقین کو 19/ جون کو بنگلورو میں چیف منسٹر دفتر کرشنا سے معاوضہ کی رقم حاصل کرنی ہوگی۔
معاوضہ کی منظوری کے لیے ڈی جی اینڈ آئی جی پی نے چیف سکریٹری کرناٹک کو مکتوب تحریر کیا تھا۔ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کو صرف معاوضہ سے محروم نہیں کیا تھا بلکہ پارٹی یا سسٹم کے کسی نمائندے نے لواحقین سے ملاقات کرکے انہیں پرسہ نہیں دیا تھا۔
ریاست اور ملک کے اعلیٰ بی جے پی قائدین نے ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے انتقامی مقتولین کے مکانات پر قطاریں لگادی تھیں۔
بجرنگ دل کے کارکن ہرشا کو حجاب بحران کے عروج کے دور میں قتل کیا گیا اور بی جے پی یووا مورچہ کے کارکن پروین کمار نیترو کو مسعود کی موت کے انتقام میں قتل کیا گیا۔ دونوں خاندانوں کو حکومت نے بھرپور معاوضہ عطا کیا تھا۔