شمالی بھارت

بہار میں جنتادل یو کے 3 مسلم قائدین مستعفی

وقف ترمیمی بل کی تائید کے بعد جنتادل یو کو سیاسی جھٹکے لگتے جارہے ہیں۔ اقلیتی مورچہ کے ایک اور قائد محمد تبریز صدیقی‘ پارٹی سے مستعفی ہوگئے۔

پٹنہ (آئی اے این ایس) وقف ترمیمی بل کی تائید کے بعد جنتادل یو کو سیاسی جھٹکے لگتے جارہے ہیں۔ اقلیتی مورچہ کے ایک اور قائد محمد تبریز صدیقی‘ پارٹی سے مستعفی ہوگئے۔

چیف منسٹر نتیش کمار کے نام مکتوب میں جنتادل یو مائناریٹی وِنگ کے ریاستی جنرل سکریٹری نے لکھا کہ انہوں نے کبھی بھی توقع نہیں کی تھی کہ جنتادل یو‘ وقف ترمیمی بل کی تائید کرے گی۔ پارلیمنٹ میں پارٹی کے موقف سے میرا دل ٹوٹ گیا لہٰذا میں ابتدائی رکنیت اور تمام عہدوں سے مستعفی ہورہا ہوں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ جنتادل یو نے اپنی سیکولر ساکھ سے دغا کی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جنتادل یو کو بہار اسمبلی الیکشن میں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ کئی قائدین پارٹی چھوڑکر چلے جائیں گے کیونکہ اس مسئلہ پر بے چینی ہے۔ پارٹی چھوڑکر جانے والے اقلیتی قائدین کی فہرست طویل ہوتی جارہی ہے۔

قبل ازیں محمد قاسم انصاری (مشرقی چمپارن) اور محمد شاہنواز ملک (جموئی) مستعفی ہوگئے۔ محمد قاسم انصاری نے جمعرات کے دن بڑی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم فرقہ کے کئی لوگ نتیش کمار کو سیکولرازم کا علمبردار سمجھے تھے لیکن اب یہ بھرم ٹوٹ گیا۔ وقف بل مسئلہ پر جنتادل یو کے 3 قائدین کے مستعفی ہوجانے کے بعد پارٹی ترجمان نیرج کمار نے جمعہ کے دن کہا کہ یہ غیراہم سیاسی آواز ہے کیونکہ جو لوگ مستعفی ہوئے ہیں ان کی مضبوط ووٹر بنیاد نہیں تھی۔

ان لوگوں کا اپنے بل بوتے پر کوئی وجود نہیں۔ انہیں صرف 399 ووٹ ملے تھے اور یہ لوگ خود کو عوامی بنیاد والے قائدین بتاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر اور جنتادل یو صدر نتیش کمار نے ہمیشہ اقلیتوں کی ترقی اور تحفظ کے لئے کام کیا ہے۔ نتیش کمار حکومت نے مندروں اور قبرستانوں کی فینسنگ کرائی حالانکہ یہ کام مٹھوں اور وقف بورڈ کا تھا۔

انجمن اسلامیہ ہال جو آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کے دور میں کھنڈر بن گیا تھا‘ نتیش بابو نے اس کی تزئین نو کرائی اور اسے شیش محل میں بدل ڈالا۔ نیرج کمار نے دعویٰ کیا کہ اقلیتیں نتیش کمار کے ساتھ ہیں۔ اقلیتوں کے حالات ِ زندگی بہتر ہورہے ہیں۔ نتیش کمار کے رہنے تک کسی کو بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں۔