دہلی

مودی حکومت کے 9سال، کانگریس کے بی جے پی سے 9 سوال

کانگریس کمیونیکیشن محکمہ کے انچارج جے رام رمیش ،محکمہ کے سربراہ پون کھیڑا اور ترجمان سپریہ شری نیٹ نے آج یہاں پارٹی ہیڈ کواٹر میں نو سوالوں کے سلسلے میں ایک کتابچہ جاری کی۔

نئی دہلی: کانگریس نے اقتدار میں نو سال مکمل ہونے پر مودی حکومت سے جمعہ کو نو سوال پوچھے اور کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو خاموشی توڑکر ان سوالوں کا جواب دینا چاہئے۔

متعلقہ خبریں
دہلی پولیس کی کارروائی کے خلاف کانگریس ہائیکورٹ سے رجوع
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
بی جے پی اور کانگریس دونوں ریزرویشن مخالف : مایاوتی
کانگریس نے توہین کیلئے ہندو دہشت گردی کا لفظ دیا: یوگی
ریزرویشن کی بالائی حد، مودی اپنا موقف واضح کریں: کانگریس

 کانگریس کمیونیکیشن محکمہ کے انچارج جے رام رمیش ،محکمہ کے سربراہ پون کھیڑا اور ترجمان سپریہ شری نیٹ نے آج یہاں پارٹی ہیڈ کواٹر میں نو سوالوں کے سلسلے میں ایک کتابچہ جاری کی اور کہا کہ کانگریسی لیڈر راہل گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران اور بعد میں مسلسل یہ سوال اٹھائے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے آج تک کسی سوال کا جواب نہیں ملا۔

انہوں نے کہا، کانگریس پارٹی آج وزیر اعظم نریندر مودی سے نو سوال پوچھ رہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان تمام سوالوں پر مسٹر مودی اپنی خاموشیتوڑ کر ان سوالوں کے جواب دیں۔

کانگریسی لیڈروں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت نے نو سال میں پرانی اسکیموں کو نیا نام دے کر پیش کیا اور وزیر اعظم نے تشہیری کردار ادا کیا۔“

مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح سے پہلے کی’ ایل پی جی گرامین وترن یوجنا‘کو’ اجولا‘نام دیاگیا اسی طرح دیگر کئی پرانی اسکیموں کو نیا نام دینے میں گزشتہ سال میں بڑی کامیابی حاصل کی گئی ہے۔

انہوں نے حکومت سے پہلے سوال مہنگائی کے سلسلے میں کیا اور کہا کہ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری آسمان کیوں چھو رہی ہے۔ امیر مزید امیر اور غریب مزید غریب کیوں ہورہے ہیں۔ عوامی جائیداد کو کیوں فروخت کیا جا رہا ہے اور ملک میں اقتصادی مسائل مسلسل کیوں اضافہ ہو رہی ہے؟

زراعت کے متعلق سوال پر انہوں نے کہا، ایسا کیوں ہے کہ کالے زرعی قوانین کو رد کرتے وقت کسانوں کو تنظیموں کے ساتھ سمجھوتے کو ابھی تک لاگو نہیں کیا گیا۔سہارا قیمت(ایم ایس پی ) کی گارنٹی کیو نہیں دی گئی ۔ گزشتہ نو سالوں میں بھی کسانوں کی آمدنی دوگنی کیوں نہیں ہوئی؟“