سوشیل میڈیا

حیدر آباد میں 40 سالہ شخص کی 13سالہ لڑ کی سے شادی، استاد کی اطلاع پر پولیس کی کاروائی

تلنگانہ میں ایک 13 سالہ لڑکی کی شادی 40 سالہ شخص سے کر دی گئی جس کے بعد عوامی مذمت سامنے آرہی ہے۔ تیرہ سالہ یہ لڑ کی جس اسکول میں پڑھتی ہے اسی اسکول کے ایک استاد نے پولیس کو اس کی اطلاع کر دی۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں ایک 13 سالہ لڑکی کی شادی 40 سالہ شخص سے کر دی گئی جس کے بعد عوامی مذمت سامنے آرہی ہے۔ تیرہ سالہ یہ لڑ کی جس اسکول میں پڑھتی ہے اسی اسکول کے ایک استاد نے پولیس کو اس کی اطلاع کر دی۔ پولیس نے اس شخص کو اور اس کی بیوی کے علاوہ ایک پادری کے خلاف بھی فرد جرم عائد کیا ہے۔

یہ واقعہ حیدر آباد سے 55کیلو میٹر دور نندی گاما میں پیش آیا جہاں یہ شادی کی گئی ہے۔

پولیس کو ایک ویڈیو دیا گیا جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک چالیس سالہ شخص 8ویں جماعت کی کم عمر لڑ کی کو پھول کا ہار پہنا رہا ہے۔ ان دونوں کے ساتھ ایک خاتون بھی دیکھا ئی دے رہی ہے جس کے بارے میں شبہ کیا گیاہے کہ یہ چالیس سالہ شخص کی اہلیہ ہے۔

ہندوستان میں کم عمری کی شادی بچوں کے خلاف کیے جانے والے سنگین ترین جرائم میں سے ایک ہے۔قانون – پرہیبیشن آف چائلڈ میرج ایکٹ، 2006 کے باوجود یہ کچھ ریاستوں میں رائج ہے۔بچپن کی شادی بچپن کو ختم کر دیتی ہے اور بچوں کو تشدد، استحصال اور بدسلوکی کے زیادہ خطرے میں ڈال دیتی ہے۔

اس سے ان کے تعلیم، صحت اور تحفظ کے حقوق پر بھی منفی اثر پڑتا ہے۔آسام ان ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں کم عمری کی شادی کے خاتمے کی مہم انتہائی کامیاب رہی ہے۔ جولائی 2024 میں انڈیا چائلڈ پروٹیکشن کی ایک رپورٹ کے مطابق، 2021-22 اور 2023-24 کے درمیان آسام کے 20 اضلاع میں کم عمری کی شادی کے واقعات میں 81 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔